ہندوستان مذہبی خطوط پر منقسم نہ ہو تو کامیاب رہے گا - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-28

ہندوستان مذہبی خطوط پر منقسم نہ ہو تو کامیاب رہے گا - اوباما

Obama-cautionary-advice-to-India-on-religious-freedom
نئی دہلی
پی ٹی آئی
صدر امریکہ بارک اوباما نے آج مذہبی رواداری کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو بلا خوف و خطر اپنے عقیدہ اور عمل کا حق ہے اور ہندوستان جب تک مذہبی خطوط پر’’منقسم‘‘ نہیں ہے وہ کامیاب رہے گا۔ سیری فورٹ آڈیٹوریم ٹاؤن ہال میں ایک منتخب اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان’’ بہترین شرکات دار‘‘ ہوسکتے ہیں ۔ مہمان قائد نے اپنے سہ روزہ دورہ کے آخری دن یہاں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہر شخص کو کسی خوف و امتیاز یا ایذا کے بغیر اپنے عقیدہ پر عمل کا حق حاصل ہے ۔‘‘ ہندوستان میں دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کے’’گھر واپسی’’ پروگراموں اور تبدیلی مذہب کے واقعات کے پس منظرکے خلاف اوباما کے یہ ریمارکس سامنے آئے ہیں ۔ صدر اوباما نے آزادی مذہب سے متعلق دستور کی دفعہ25کا بھی حوالہ دیا۔’’آپ (کے دستور) کی دفعہ25کہتی ہے کہ سارے عوام آزادی ضمیر کے مساوی طور پر حق دار ہیں اور مذہب کو آزادانہ طور پر اختیار کرنے ، اس پر عمل کرنے اور اس کی تشہیر کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔ ہمارے دونوں ممالک میں تمام ممالک میں آزادی مذہب کی برقراری حکومت کی انتہائی اہم ذمہ داری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ہر شخص کی بھی ذمہ داری ہے ۔‘‘ اوباما نے کہا کہ دنیا بھر میں ہم نے عدم رواداری ، تشدد اور دہشت گردی دیکھی ہے ۔ اس کار ارتکاب وہ لوگ کرتے ہیں جو اپنے عقیدہ پر قائم رہنے کا اقرار کرتے ہیں ۔’’ہمیں ان کوششوں کے خلاف چوکس رہنا ہے ، جو گروہ واری یا کسی اور وجہ سے ہم کو تقسیم کرنے کے لئے کی گئی ہے ۔‘‘ صدر امریکہ نے کہا کہ کوئی معاشرہ آدمی کے نفس کے تاریک پہلو سے مستثنیٰ نہیں ہے اور اکثر وبیشتر مذہب کو اس سے خلط ملط کیا گیا ہے ۔ اوباما نے تین سال قبل وسکنسن میں پیش آئے ایک واقعہ کو یاد دلایا جہاں ایک شخص، ایک سکھ گرودوارہ میں گیا اور’’دہشت پسندانہ حرکت کرتے ہوئے‘‘ 6بے قصور افراد کو ہلاک کردیا۔ ان مہلوکین میں امریکی اور ہندوستانی دونوں ممالک کے شہری شامل تھے ۔‘‘ اس موقع پر دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر اظہار رنج کرتے ہوئے اس بنیادی حقیقت پر اپنے یقین کامل کا اظہار کیا ‘جس کا اظہار ہمیں آج پھر کرنا چاہئے ۔ ہر شخص کو اپنے پسندیدہ عقیدہ پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے ۔ اور اگر کوئی شخص کسی عقیدہ پر عمل کرنا نہیں چاہتا تو کسی خوف ،امتیاز ایذا کے بغیر اس کو یہ بھی حق حاصل ہے ۔ اوباما نے جس منتخب اجتماع سے خطاب کیااس میں نوجوانوں ،اسکالرس اور دیگر ممتا ز شخصیتوں کی کثیر تعدادشریک تھی ۔
اوباما نے کہا کہ ہندوستان میں ایسے امتزاج کی، کسی اور ملک سے زیادہ اہمیت ہے ‘‘ اس بنیادی قدر کی برقراری اور بھی زیادہ ہے ۔‘‘ دونوں ممالک کو متحد کرنے والے عوامل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ہمارا تنوع ہماری طاقت ہے ۔‘‘ ہندوستان، امریکہ دونوں کو گروہ واری خطوط پر یا کسی اور خطوط پر تقسیم کرنے والی قوتوں کے خلاف چوکس رہنا ہوگا ۔‘‘ اگر ہم اور اگر امریکہ ایک مشترکہ مقصد کے لئے مل جل کر کام کرنے کی صلاحیت کا اور تنوع میں اتحاد کااظہار کرنے کی کوشش کرے تو دیگر تمام ممالک کے لئے جمہوریت پر مسلسل ایقان کی ایک مثال بن سکتے ہیں ۔ ہماری معیشتوں یا محض اسلحہ کی تعدا د ہمیں عالمی قائدین نہیں بناتی بلکہ مل جل کر کام کرنے کی ہماری صلاحیت اور ہمارا طریقہ ہمیں اس مقام پر پہنچاتا ہے ۔‘‘ صدر امریکہ نے کہا کہ ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیر نے ہمارے جلد کے رنگ یا ہمارے طریقہ عبادت کے بجائے ہمارے کردار کو اہمیت دی۔ ہمارے دونوں ممالک ہندوستان اور امریکہ میں ہمارا تنوع ، ہماری طاقت ہے ، امریکہ میں ایک اقلیت کی حیثیت سے اپنے تجربہ کو یاد دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں غیر معمولی مواقع حاصل تھے ۔’’ لیکن میری زندگی میں ایسے لمحات بھی آئے کہ میرے جلد کے رنگ کی وجہ سے میرے ساتھ جدا گانہ سلوک کیا گیا۔اوباما نے ان مسلسل غلط افواہوں کا بھی حوالہ دیا جن میں انہیں ایک عیسائی نہیں بلکہ ایک مسلم بتایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’ کئی مرتبہ ان لوگوں نے جو مجھے نہیں جانتے میرے عقیدہ کے بار ے میں سوالات کئے، یا ایسے لوگوں نے کہا کہ میں جداگانہ مذہب کا کاربند ہوں۔ یہ لوگ ایسا تاثر دینا چاہتے تھے کہ وہ (مذہب) خراب ہے ۔’’ہم دنیا میں جو امن چاہتے ہیں وہ انسانی قلب سے شرو ع ہوتا ہے ۔‘‘ ہند۔ امریکہ تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے مہمان لیڈر نے کہا کہ’’ ہندوستان ۔ امریکہ محفل فطری شرکت دار نہیں ہے بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ ہندوستان کا بہترین شراکت دار ہوسکتا ہے ۔‘‘ یہ صحیح ہے کہ صرف ہندوستانی ہی دنیا میں ہندوستان کے رول کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ لیکن میں یہاں اس لئے آیا ہوں کہ میں کلیتاً اس بات کا قائل ہوں کہ ہمارے دونوں عوام کو روزگار کے مزید مواقع ملیں گے ہماری اقوام مزید محفوظ ہوں گی اور دنیا ایک محفوظ تر اور منصفانہ مسکن ہوگی، جہاں ہماری دونوں جمہوریتیں مل کر باقی رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ علاقہ ایشیاء پیسیفک نے ہندوستان کے عظیم تر رول کا خیر مقدم کرتا ہے ۔ اس علاقہ میں جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھاجانا چاہئے اور تنازعات کا تصفیہ پر امن طور پر کیاجانا چاہئے ۔

@BarackObama's farewell message: India will succeed if it is not splintered on religious lines

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں