شاہ عبداللہ عظیم رہنما اور امت مسلمہ کے اتحاد کے نقیب تھے - ائمہ حرمین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-24

شاہ عبداللہ عظیم رہنما اور امت مسلمہ کے اتحاد کے نقیب تھے - ائمہ حرمین

مکہ مکرمہ
سعودی پریس ایجنسی
مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن محمد آل طالب اور مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالمحسن قاسم نے جمعہ کے خطبات میں خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو اسلامی شریعت کا علمبردار عظیم رہنما اور امت مسلمہ کے اتحاد کا نقیب کہہ کر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے دعائیں کیں کہ اللہ تعالیٰ ہ میں اس مصیبت کار بار برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز پر رحمتیں نازل کرے ۔ جنت میں مقام بلند سے نوازے ۔ انہیں اہل ایمان کی صالح شخصیتوں کی صف میں شامل فرمائے۔ انہیں نبیوں ، صدیقوں ، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ روز حشر اٹھائے ۔ انکی قبر کو جنت کا ٹکڑا بنادے ۔ قیامت کے روز انہیں پرسکون لوگوں میں شامنل رکھے اور انہیں نبی کریم ﷺ کی حوض کوثر سے سیراب ہونے والوں میں رکھے ۔ انہیں رب العالمین حسب کتاب اور کسی سزا و عذاب کے بغیر جنت عطا فرمائے ۔ امام حرم شیخ ڈاکٹر صالح بن محمد ال طالب نے حاضرین حرم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو آتا ہے وہ جاتا ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا دستور ہے ۔ امت مسلمہ پیغمبر اسلام محمد مصطفیٰ ﷺ کی وفات کا صدمہ جھیل چکی ہے ۔ اس سے بڑا صدمہ کوئی ہو نہیں سکتا تھا ۔ دنیا میں ہر آنے والے شخص کو موت کا مزا چکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک عام انسان کی موت پورے خاندان کو ہلاکر رکھ دیتی ہے لہذا خادم حرمین شریفن شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات کا صدمہ غیر معمولی ہے ۔ وہ امت کے قائد ارض مقدس کے حکمراں ، ریاست کے امام، بادشاہ اور امت مسلمہ کی روشن علامت تھے ۔ امام حرم نے کہا کہ ٰخادم حرمین شریفین کی موت سے عرب اور مسلمان ایک عظیم پروقار اور با رعب دبنگ رہنماسے محروم ہوگئے ہیں ۔ ہماری تسلی کا پہلو یہ ہے کہ انہوں نے شاندار کارناموں کی صورت میں ہمارے لئے بہت کچھ چھوڑا ہے ۔ مسجد الحرام کی توسیع ، مطاف کعبہ کی توسیع ، صفاومروہ کے درمیانی حصے کی توسیع ، مسجد نبوی شریف اور اس کے صحنوں کی توسیع ، حرم شریف کے بلندو بالا میناروں کی تعمیر دیکھ کر زائرین انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔ امام حرم نے کہا کہ 3صدیوں سے مملکت کا حکمراں خاندان یہاں کے عوام اور علاقے کی مسلسل خدمت کررہا ہے ۔ ایک رہنما منظر سے غائب ہوتا ہے تو دوسرا رہنما آگے بڑھ کر ریاست کا علم تھام کر ملک و قوم اور دین و امت کی خدمت میں لگ جاتا ہے ۔ ال طالب نے کہا کہ ہمارے لئے تعزیت کا پہلو یہ بھی ہے کہ خادم حرمین شیریفن شاہ سلمان بن عبدالعزیز انکے جانشین بنے ہیں۔ وہ اقتدار کے ایوانوں ، گھاٹیوں سے بہت اچھی طرح واقف ہیں ۔ انہیں قیادت، حکومت کا بھرپور وسیع اور طویل تجربہ حاصل ہے ۔ انہوں نے اطمینان دلایا کہ ارض مقدس قائدین کی وفات سے کمزور نہیں ہوگی ۔ بادشاہوں کی رحلت تمام تر عظمتوں کے باوجود مملکت کو نقصان نہیں پہنچائے گی کیونکہ ارض مقدس کی طاقت کا راز اسلامی شریعت پر عمل میں مضمر ہے ۔ امام حرم نے کہاکہ جب جب کوئی حادثہ پیش آتا ہے تب تب سعودی عرب اور اس کے حال و مستقبل کے حوالے سے چہ میگوئیاں، قیاس آرائیاں اور دروغ بیانیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ افواہوں کا بازار گرم ہوجاتا ہے ۔ صدیوں سے ہمارے دشمن افواہوں کا ہتھیار ہمارے خلاف استعمال کررہے ہیں لہذا تمام لوگ اس بات سے خبردار رہیں اور وہ افواہوں کو پھیلانے ، افواہوں کو سننے اور افواہوں کو آگے بڑھانے سے گریز کریں ۔ اس حوالے سے دشمنوں کی مدد نہ کریں ۔ تمام عوام دشمنوں کی افواہوں اور چہ میگوئیاں کو دفن کردیں ۔ امام حرم نے کہا کہ بیعت اسلام کی تعلیم ہے ۔ یہ امن و استحکام کی علامت ہے ۔ اس کے ذریعے بیعت کرنے والے اور بیعت لینے والے دونوں پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ ہم اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ ہم نے قرآن و سنت کے نفاذ پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بیعت کرلی ہے ۔ہم ان کے احکام کی تعمیل کریں گے اور وہ قرآن و سنت کے مطابق ہمیں جو حکم دیں گے ہم اس کی پابندی کریں گے ۔ ہم ولی عہد کی حیثیت سے شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز سے بیعت کرتے ہیں وہ قرآن و سنت کے مطابق ہم سے جو کرنے اور نہ کرنے کے لئے کہں گے ہم اسے جی جان سے بجالائیں گے ۔ ہم شہزادہ محمد بن نایف سے ولی عہد ثانی کے طور پر بیعت کررہے ہیں ۔
دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں خیر کی توفیق دے اور ان کے کام میں مدد فرمائے ۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں شیخ عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ منفرد رہنما تھے ، عظیم قائد تھے ۔ وہ اپنے تمام امور قرآن و سنت کے مطابق چلا رہے تھے ۔ انہوں نے حرمین شریفین کی سرزمین میں اسلامی شریعت کا بول بالا کررکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مملکت کے ارباب حل و عقد نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ریاست کے بادشاہ کی حیثیت سے قرآن و سنت کے مطابق بیعت کرلی ہے ۔ انہوں نے شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز سے ولی عہد و نائب وزیر اعظم کے طور پر بیعت کی ہے ۔ امام القاسم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نواز رکھا ہے ۔ اس نے پے در پے پیغمبر بھیجے ۔ پھر پیغمبر اعظم و آخر سے ہمیں نوازا ۔ ان کے بعد صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے ذریعے ہماری دستگیری کی ۔ امام القاسم نے کہا کہ تمام مسلمان خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ کی وفات پر رنجیدہ ہیں ۔ وہ توحید کا پرچم سنبھالے ہوئے تھے۔ وہ اسلامی شعائر کے امین تھے۔ انہوں نے اپنے وطن کو فتنوں کے ہنگاموں سے بچائے رکھا جب کہ آس پاس کے مملکت فتنوں کی آگ میں جل رہے ہیں۔ وہ رحمدل تھے ، عوام کے ساتھ نرم خو تھے ، صاف دل تھے ۔ اعلٰی کردار کے مالک تھے ۔ وہ عوام سے پیار کرتے تھے اور عوام انہیں اپنے دلوں میں جگہ دئیے ہوئے تھے ۔ امام القاسم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو اسلام اور مسلمانوں کی سر بلندی اور دین حق کا بول بالا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ انہیں کردار و گفتار کے حوالے سے اسلام اور اس ک پیرو کاروں کا حقیقی خدمت گار بنائے ۔

King Abdullah was a great leader of Ummah, Makkah clergies

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں