مولانا آزاد یونیورسٹی شعبہ اسلامک اسٹڈیز - مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا توسیعی خطبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-31

مولانا آزاد یونیورسٹی شعبہ اسلامک اسٹڈیز - مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا توسیعی خطبہ

MANUU-islamic-studies-lecture
اسلام بقائے باہم کے بنیادی اصولوں میں یقین رکھتا ہے۔تکثیری سماج اللہ کی منشا کے مطابق ہے کیوں کہ قرآن میںیہ واضح اعلان کیا گیا ہے کہ اگر تعالی چاہتا توتمام بنی نوع انسان کوایک امت بنادیتا۔اسلام دوسرے مذاہب کے ساتھ رواداری اور بہترتعلقات کے قیام پر زوردیتا ہے۔قرآن وحدیث میں دوسری اقوام کی جان ومال اور عزت وآبرو کومسلمانوں کی طرح ہی محترم قراردیا گیا۔اسلامی ریاست میں اس کے غیر مسلم باشندوں کو عقیدہ وعمل کی سطح پر ہر طرح کی آزادی حاصل ہے ۔ وہ اپنے نظریات کے مطابق شراب وخنزیر جیسی محرمات کا بھی استعمال اور خرید وفروخت کر سکتے ہیں‘‘۔ یہ بات نامورعالم وفقیہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کی طرف سے کل منعقدہ توسیعی خطبے میں کہی۔’’بقائے باہم کے اسلامی اصول اور عصری تقاضے‘‘ کے موضوع پر اپنے توسیعی خطاب میں اسلام میں بقائے باہم کے اصول ونظریات پر قرآن ، سیرت اور اسلامی تہذیب کے حوالے سے تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ:’’اسلام میں انسان کے انسان ہونے کی بنیاد پراس کے احترام کی تعلیم دی گئی ہے۔ قرآن کے مطابق اللہ تعالی نے دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنادیا ہے‘‘ ۔رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ سے مختلف مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ ایک انسان ہونے کی بنیاد پر رسول اللہ ﷺیہودی کے جنازے کے احترام میں بھی کھڑے ہوجاتے تھے۔ انہوں نے حلف الفضول کے واقعے کی مثال دیتے ہوئے فرمایاکہ دوسری قوموں کے ساتھ سیاسی اشتراک جائز وپسندیدہ ہے بشرطیکہ ا س کا مقصود انصاف کا قیام ہو۔ مولانا رحمانی نے فرانس اور دیگر ممالک میں پیغمبراسلام کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مغرب کی مذہبی بے حسی پر تنقید کی۔ اورکہا کہ اظہاررائے کی آزادی ایک اچھی قدر ہے لیکن اسے حدود میں رہنا چاہیے۔پیغمبران کرام اور مذہبی رہنماؤں کا تمسخر انتہائی افسوس ناک ہے۔اس پروگرام میں ہنری مارٹن انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر پیکیم ٹی سموئل بھی مدعو تھے۔ انہوں نے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے اسلام کے روادارانہ اصولوں کی تعریف کی اور کہا کہ اسلام یہ ضرور کہتا ہے کہ وہی سب سے اچھا مذہب ہے لیکن وہ اپنے اس نقطہ نظر کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ قرآن دوسری قوموں کے ساتھ بہتر اسلوب میں مکالمے کی دعوت دیتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر تعلقات کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے مذاہب کی شخصیات اورشعائرکا احترام کیا جائے۔متنازعہ باتوں سے احتراز کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ مشترکہ امور پر ارتکاز کی کوشش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بقائے باہم کی صورت حال کوخراب کرنے کے جو عوامل کار فرما رہے ہیں ان میں بعض لوگوں کی طرف سے مذہبی نظریات کی انتہا پسندی پر مبنی تعبیر،میڈیا کا تعصب اور تاریخ پر مرتب کی گئی نصابی کتابوں میں حقائق کوتوڑنے مروڑنے کی روش ہے۔نائب شیخ الجامعہ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں تشدد د اور انتہا پسندی کی صورت حال پر افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ:’’تشدد کے عمل میں شریک لوگوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن بلاشبہ اس سے مذہب اور تہذیب کے حصے میں بدنامی آرہی ہے۔انہوں نے کہا اکثریت کو خاموشی کے بجائے تشدد اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج علم کی دنیا میں دھماکے کی کیفیت نظر آتی ہے لیکن اس کے باوجود بین مذہبی مکالمے کا عمل نظر نہیں آتا۔بعض مغربی مفکرین کے تہذیبوں کے تصاد م کے نظریے کواپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مفروضہ قرار دیا۔ڈاکٹر محمدفہیم اختر ندوی صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز نے اپنے استقبالیہ کلمات میں مانو کے اندر اسلامیات کی تعلیم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہاں بی اے اور ایم اے میں اسلامیات کی تعلیم ہورہی ہے ، اور جلدہی پی ایچ ڈی کی تعلیم شروع ہوگی ، اسی طرح سری نگر میں قائم ہونے والے مانو کالج آف آرٹ اینڈ سائنس فار ویمن میں بھی اسلامیات کا مضمون شامل کیا گیا ہے ۔ انھوں نے شعبہ کی پھیلتی ہمہ جہت کارکردگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام سرگرمیوں کا سہرا شیخ الجامعہ پروفیسر محمد میاں صاحب اور نائب شیخ الجامعہ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد صاحب کے سر جاتا ہے جن کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے ہی مانو میں اسلامیات کی تعلیم کا نظام عام ہورہا ہے۔پروگرام کا آغاز اسلامک اسٹڈیز سال اول کے طالب علم صالح امین کی تلاوت قرآن سے ہوا۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر وارث مظہری نے انجام دیے۔ اسلامک اسڈیز سال دوم کے طالب علم سید منہا ج کے کلمات تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔پروگرام میں یونی ورسٹی کے طلبہ و مدرسین اور شہر حیدرآباد کے اصحاب علم کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

Extension lecture of Khalid Saifullah Rahmani in MANUU Islamic studies Dept

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں