ہندوستان میں ڈسمبر 2021 تک اسلام اور عیسائیت کا خاتمہ - ہندو تنظیم کی زہرافشانی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-19

ہندوستان میں ڈسمبر 2021 تک اسلام اور عیسائیت کا خاتمہ - ہندو تنظیم کی زہرافشانی

ایٹاہ
یو این آئی
دھرم جاگرن سمیتی کے علاقائی صدر راجیشور سنگھ نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اس ملک میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔ حال ہی میں اگرہ میں تبدیلی مذہب کے تنازعہ میں ملوث سمیتی کے لیڈر نے کہا کہ انڈیا انڈپنڈنس ایکٹ کے تحت یہ وضاحت کی گئی ہے کہ ہندوستان ہندوؤں کے لئے اور پاکستان مسلمانوں کے لئے ہے ۔ سنگھ نے اعلان کیا کہ31دسمبر2021ء سے قبل ہندوستان میں اسلام اور عیسائیت کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی تنظیم نے اب تک 3لاکھ مسلمانوں اور عیسائیوں کو دوبارہ ہندو بنایا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سمیتی ہندو راشٹر کے لئے پرعز م ہے ۔ کل رات یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راجیشور سنگھ نے واضح طور پر کہا کہ ہندستان صرف ہندوؤں کا ملک ہے اور یہاں مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپنا مذہب تبدیل کر کے مسلمان یا عیسائی بننے والوں کے لئے ہمارے دلوں میں نرم گوشہ ہے اور ان لوگوں کو دوبارہ ہندو مذہب اختیار کرنے کے لئے تمام سہولیات دی جائیں گی لیکن جو مسلمان اور عیسائی غیر ممالک سے یہاں آئے ہیں انہیں یہ ملک چھوڑنا ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیشیوں کو بھی یہاں رہنے دیاجائے گاکیونکہ ان کا اپنا ملک موجود ہے ۔ راجیشور سنگھ نے کہا کہ برطانوی تسلط سے ہندوستان کی آزادی کے بعد عیسائیوں نے ملک چھوڑ دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہندوؤں کا ہے اور برطانوی پارلیمنٹ بھی اسے منظوری دے چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان اور عیسائی ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں ہندو بننا پڑے گا ۔ افغانستان اور عراق جیسے ممالک میں اپنی بقاء کے لئے لڑائیاں ہورہی ہیں اور غیر ملکیوں کو ملک سے باہر نکالاجارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب کوئی بھی مذہبی بنیاد پر ہندوستان پر حملہ نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے آگرہ میں مجوزہ گھر واپسی پروگرام کے سلسلے لوگوں پر زبردستی ہنگامہ مچانے کا الزام لگایا ۔ آگرہ میں تبدیلی مذہب کرنے والے لوگوں کے بنگلہ دیشیوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت تحقیقات کرائے ، ان کے پتے ڈھونڈے ، اپنی خفیہ ایجنسی کو بھیجے ۔ انہیں تو یہ بتایا گیا تھا کہ وہ لوگ کولکتہ کے ہیں تو انہوں نے ان کی گھر واپسی کروادی ۔ اب اگر وہ لوگ بنگلہ دیشی ہین تو بنگلہ دیشی مسلمان ثابت ہوتے ہیں تو انہیں واپس ہوجانا چاہئے اگر وہ ہندو بن کر رہتے ہیں تو انہیں ہندوستان میں پناہ لینے کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آگرہ میں ہوئی گھر واپسی پروگرام میں سبھوں کے حلف نامے ، انگوٹھا اور دستخط شدہ درخواستیں ملنے کے بعد ان لوگوں نے آریہ سماج کا سرٹیفکیٹ اپنی مرضی سے لیا تھا۔

Will 'Finish' Islam, Christianity by 2021: Hindu Outfit

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں