بنگال میں چٹ فنڈ کمپنیاں ہنوز رقم وصول کر رہی ہیں - ریاستی وزیر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-08

بنگال میں چٹ فنڈ کمپنیاں ہنوز رقم وصول کر رہی ہیں - ریاستی وزیر

کلکتہ
یو این آئی
مغربی بنگال میں چٹ فنڈ کمپنیوں کے کاروبار بند ہونے کے ایک سال بعد ایک بار پھر چٹ فنڈ کمپنیاں نئی شکل و روپ میں ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی کی شکل میں سرگرم ہوچکی ہیں۔ ریاستی وزیر برائے کو آپریٹو جیوتری موئے کار نے بتایا کہ حالیہ انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست میں اچانک ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو کریڈٹ سوسائٹی(MSCS) کمپنیاں جو مرکزی حکومت سے رجسٹرڈ ہیں، وہ عوام سے بڑے پیمانے پر روپیہ اس وعدے کے ساتھ وصول کررہی ہیں کہ انہیں کافی منافع دے کر یہ رقم لوٹائی جائے گی ۔ ان کمپنیوں نے نہ ریاستی حکومت سے نو آبجیکشن سرٹیفکٹ حاصل کیا ہے اور نہ ہی ریزروبینک سے۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ چٹ فنڈ کمپنیاں جوشمال مشرقی ریاستوں میں کام کررہی ہیں وہ ایم ایس سی ایس کے نام پر بڑے پیمانے پر لوگوں سے روپیہ وصول کرلیں گی اور ایم ایس سی ایس کے ایکٹ کی وجہ سے ان کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ اپریل2013ء میں اچانک شاردا گروپ کے دیوالیہ ہونے کے بعد متعدد چٹ فنڈ کمپنیوں کے خلاف مرکزی اور ریاستی جانچ ایجنسیوں نے جانچ شروع کردی ۔ اس کی وجہ سے یہ کمپنیاں بند ہوگئیں اور اس کی وجہ سے لاکھوں افرادکو سخت مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایم ایس سی ایس ایک کوآپریٹیو سوسائٹی ہے جو ایک سے زائد ریاست میں چلائی جاس سکتی ہیں جس کے کم سے کم ایک ریاست میں50ممبر ہونی چاہئے ۔ ریاستی کو آپریٹیو محکمہ کے مطابق ایم ایس سی ایس ایکٹ چٹ فنڈ کمپنیوں کے لئے نام بدل کر لوگوں سے روپیہ وصولنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ریاستی وزیر نے بتایا کہ چند مہینہ پہلے شمالی مدنی پور کی رہنے والی ایک خاتون نے شکایت کی کہ ایم ایس سی ایس آرگنائزیشن نے ان سے70 لاکھ روپے اس شرط پر لئے کہ وہ کئی گنا اضافہ کر کے دیں گے مگر اب یہ آرگنائزیشن لاپتہ ہے ۔ مگر شکایت ملنے کے بعد جب ہم نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ کلکتہ میں جس جگہ کے نام پر یہ کمپنی رجسٹرڈ تھی وہاں کوئی کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا۔

Ponzi schemes resurface as multi-state cooperative societies

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں