یعقوب میمن کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کا حکم التوا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-11

یعقوب میمن کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کا حکم التوا

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ممبئی میں1993ء کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے یعقوب عبدالرزاق میمن کی سزائے موت پر سپریم کورٹ نے آج حکم التواء جاری کردیا ہے اور سزائے موت پر نظر ثانی کی درخواست کے بارے میں مہاراشٹرا اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) اور سی بی آئی سے جواب طلب کی ہے ۔ کھلی عدالت میں سماعت کے دوران جسٹس اے آر دیو کی قیادت میں سہ رکنی بنچ نے کہا کہ میمن کو سزائے موت کے خلاف داخل کردہ نظر ثانی اپیل کے التواء میں رہنے تک سزائے موت پر تعمیل روک رکھی جائے ۔ بنچ نے اگلی سماعت28جنوری2015ء کو مقرر کی ہے ۔ بنچ نے کہا کہ اس سلسلہ میں وہ نوٹس جاری کررہی ہے ۔ بنچ کے دیگر ججوں میں جسٹس بے چلمیشور اور جسٹس کوریان جوزف ہیں ۔ میمن کی پیروی کرتے ہوئے ان کے وکیل نے کہا کہ ٹرائیل کورٹ یا سپریم کوٹ نے ملزم کو پھانسی کی سزا دینے کی کوئی خصوصی وجوہات نہیں بتائی ہیں ۔ وکیل نے میمن کے حق میں کہا’’ میرا تمام قصور وار قرار دیا جانا کئی معاون ملزمین کے انحرافی اقبال بیان کی بنیاد پر ہے ۔ نظر ثانی کے تحت فیصلہ ایسے حقائق یا ثبوت کے بارے میں بات نہیں کرتا کہ میں نے کسی طرح کی دہشت گردسرگرمیوں میں حصہ لیا ہے ۔‘‘ یعقوب میمن کو ٹاڈا عدالت ممبئی نے سزائے موت سنائی ہے ، جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کی ہے ۔
عدالت عظمیٰ اس کیس میں پہلے ہی دس دیگر افراد کی سزائے موت پر حکم التوا جاری کرچکی ہے۔ قبل ازیں جسٹس یو یو للت نے کیس کی سماعت کرنے والی بنچ سے خود کو علیحدہ کرلیا ۔ 12مارچ1993کو ملک کا اقتصادی دارالحکومت سلسلہ وار بم دھماکوں سے دہل گیا تھا جس میں200افراد ہلاک ہوگئے ۔ میمن کو اس کیس میں اہم سازشی قرار دیا گیا ہے ۔ بم دھماکہ ملک بھر میں جاری فسادات کو روکنے کے مقصد سے کئے گئے تھے جو6دسمبر 1992ء کو ایودھیا میں کارسیوکوں کی جانب سے بابری مسجد کے انہدام کے بعد پھوٹ پڑے تھے ۔ وکیل صفائی نے یہ بھی الزام لگایا کہ میمن کو پہلے خاطی قرار دیا گیا اور پھر مکمل فیصلہ سنانے سے قبل ہی خصوصی ٹاڈ اعدالت کی جانب سے انہیں موت کی سزا کا اعلان کردیا گیا ۔ چنانچہ ان کو قصور وار قرار دیاجانا قابل قبول نہیں ہے ۔ قبل ازیں نظر ثانی اپیل کی سماعت ججوں کے چیمبرس میں ہوتی تھی لیکن بعد میں عدالت عظمیٰ نے ایسی درخواستوں کی کھلی سماعت کا حکم دیا ۔ عدالت عظمیٰ کی ایک دستوری بنچ نے اس سے قبل 2جون کو کہا تھا کہ مقدمہ کی طوالت کے سبب برسوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزر جانے کے استدلال کو سزائے موت کی عمر قید میں تبدیلی کے لئے بنیاد کے طور پر استعمال نہیں کیاجاسکتا ۔

Supreme Court stays Yakub Memon's execution in 1993 blasts case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں