تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ - کام کاج ٹھپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-16

تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ - کام کاج ٹھپ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر راجیہ سبھا میں آج اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا جب کہ راجیہ سبھا میں متحدہ اپوزیشن کے شدید احتجاج کے سبب کوئی کام کام نہیں ہوسکا ۔ ایوان بالا میں اپوزیشن نے تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر فی الفور مباحث کا مطالبہ کیا اور جب اس پر حکومت نے اتفاق کیا تو انہوں نے وزیر اعظم سے مباحث کے وقت موجود رہنے اور اس کا جواب دینے کا مطالبہ کیا ۔ حکومت نے زور دیا کہ جواب وزیر داخلہ دیں گے ۔ اس مسئلہ پر سہ پہر تک4مرتبہ التوا کی نوبت آئی اور بالآخر تین بجے ایوان کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ وزیر فینانس و قائد ایوان ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت کسی بھی مسئلہ پر مباحث کے لئے تیار ہے اور اپوزیشن سے سوال کیا کہ آیا وہ صرف جبری تبدیلی مذہب پر پابندی چاہتی ہے یا مذہبی تبدیلی پر مکمل امتناع کی خواہش مند ہیں۔ ان میں سے حکومت کو کوئی بھی مطالبہ قبول ہے۔ اپوزیشن نے بیک آواز آگرہ واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر اعظم ایوان کو اس بات کا یقین دلائیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ کانگریس، بائیں بازو اور ٹی ایم سی جیسی جماعتوں کے ارکان نے کہا کہ یہ مسئلہ سنگین ہے اور ملک کے جمہوری ڈھانچہ کے لئے نقصاندہ ہے ۔ اس پر صرف وزیر اعظم کو ہی جواب دینا چاہئے ۔ ارکان وزیر اعظم جواب دو اور تبدیلی مذہب بندہ کرو نعرے لگارہے تھے ۔ نائب صدر نشین پی جے کورین نے کہا کہ وہ وزیر اعظم یا کسی خاص وزیر کو جواب دینے کے لئے حکومت سے نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ایوان میں موجود ہیں اور وہ جواب دینے تیار ہیں کیا ارکان یہ سمجتے ہیں کہ وہ اس کے مجاز نہیں ہیں۔ جیٹلی نے کہا کہ اپوزیشن صرف خلل ڈالنا چاہتی ہے مباحث میں اسے دلچسپی نہیں ہے ۔

پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس لیڈر ڈک وجئے سنگھ نے آج بی جے پی رکن پارلیمنٹ آدتیہ ناتھ کے تبدیلی مذہب کے بارے میں تبصرہ پر پارٹی کو نشانہ تنقید بنایا اور الزام عائد کیا کہ پارٹی کے نظریات عدم تشدد، سچائی اور ہم آہنگی کے مخالف ہیں جن کی مہاتما گاندھی تعلیم دیاکرتے تھے ۔ انہوں نے ٹوئٹرپر کہا کہ ہندو پجاریوں کے نام مہنت آدتیہ ناتھ کا یہ پیام کہ’’مالا کے ساتھ بھالا اور شاستر کے ساتھ شستر ہونا چاہئے ۔‘‘ بی جے پی اور آڑ ایس ایس کے گاندھی ازم کے بارے میں دوہرے موقف کوواضح کرتا ہے ۔ وہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں، جب کہ بی جے پی اور آر ایس ایس گاندھی ازم کی بات کرتے ہیں ۔ وہ (دونوں تنظیمیں) دوہرا معیار رکھتے ہیں۔ آخر وہ ہیگڈ یو رساورکر گلووالکر کے ساتھ ان کے نظریات کو قبول کرنے کا اعتراف کیوں نہیں کرتے جو گاندھی کے عدم تشدد، سچائی اور ہم آہنگی کے متضاد ہیں ۔ واضح رہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کل ویشائی میں آر ایس ایس کے دھرم جاگرن منچ کے زیر اہتمام ایک تقریب سنت سماگم سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس اور اس کی حلیف تنظیموں کے گھر واپسی پروگرام کو روبہ عمل لانے پر زور دیا تھا ۔ انہوں نے حکومت سے کہا تھا کہ وہ جبری طور پر دیگر مذاہب میں شامل کیے گئے ہندوؤں کو دوبارہ ہندو بننے سے نہ روکے ۔

Rajya Sabha adjourned after uproar over conversion issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں