میک ان انڈیا - گھریلو سرمایہ کاری کو زیادہ ترجیح ضروری - آر بی آئی گورنر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-15

میک ان انڈیا - گھریلو سرمایہ کاری کو زیادہ ترجیح ضروری - آر بی آئی گورنر

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے ڈریم پروجکٹ میک ان انڈیا پروگرام کے شروع ہونے کے تین ماہ کے اندر ہی کئی طرح کے سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔ یہ سوال اس لئے اہم ہوگئے ہیں کیونکہ یہ اپوزیشن کے الزامات نہیں ہیں بلکہ انہیں گزشتہ ایک سال میں گرانی کو قابو میں کرنے اور معیشت میں تیزی لانے والے ریزروبینک آف انڈیا( آر بی آئی) کے گورنر رگھو رام راجن نے اٹھایا ہے ۔ اس کے علاوہ میک ان انڈیا مہم کی شروعات کے بعد پہلے مہینے میں ہی صنعتی پیداوار اور بڑھنے کے بجائے گھٹ کر 3سال میں سب سے نچلے سطح پر آگیا ہے ۔ یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے کی فصیل سے وزیر اعظم نے ہندوستانی معیشت کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے میک ان انڈیا مہم کا اعلان کیا تھا ۔ جس کی ابتداء25ستمبر کو کی گئی لیکن جب اکتوبر کے مہینے میں صنعتی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے گئے تو غیر یقینی طور پر پیداوار میں اضافہ ہونے کے بجائے یہ4.2فیصد گھٹ کر یہ تین سال کے سب سے نچلے درجہ پرپہنچ گیا ۔ اگر اسے راست طور پر میک ان انڈیا سے نہیں جوڑا جاسکتا ہے لیکن یہ گراوٹ تشویش کی وجہ تو بہرحال ہے ہی۔ اس کے دو پہلوہیں، پہلا یہ کہ یہاں جو کمپنیاں پہلے سے ہیں حکومت ان کا حوصلہ بلند کرنے میں ناکام ثابت ہوئی تو دوسرا صنعتی پیداوار بڑھانے کے لئے کچھ الگ طرح کے انتظامات نہیں کئے گئے اور انہیں پہلے کی طرح ہی رکھا گیا اور اس میں کچھ بھی نیا نہیں کیا جاسکا۔ اس شعبے میں کچھ لیک سے ہٹ کر کرنے کی ضرورت ہے ۔
حکومت میک ان انڈیا کے اس مسئلے کا حل بتاتی تو ہے لیکن2008کی عالمی منڈی کی آہٹ تین چار سال قبل ہی پہچان لینے والے آر بی آئی کے گورنر رگھو رام راجن اس سے اتفاق نہیں رکھتے ۔ ان کی مانیں تو یہ درست ہے ۔ کہ مینو فیکچرنگ و برآمدات میں گزشتہ تیس برسوں میں ایشیائی ممالک نے کافی ترقی کی ہے لیک اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم بھی اسی راہ پر چل کر ترقی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان ایک الگ ملک ہے اور اس کی معاشی پوزیشن الگ طرح کی ہے۔ یہ وہ دور ہے جب دنیا 2008کی مندی سے ابھی تک نجات نہیں حاصل کرپائی ہے۔ راجن نے کہا کہ جن ترقی یافتہ ممالک نے چین میں سرمایہ کاری کی تھی انہیں بہت فائدہ نہیں ملا ہے ۔ وہاں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور اب وہ اپنے ہی ملک میں صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میک ان انڈیاکے ساتھ میک فار انڈیا بھی جوڑاجاناچاہئے یعنی ہندوستان میں تو اپنے پروڈکٹ بنائیں ہی ساتھ ہی ہندوستان کے لئے بھی بنائیں ۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ مینو فیکچرنگ یا کسی خاص شعبے پر زور دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ راجن غیر ملکی کمپنیوں کو خصوصی مراعات دینے کے حامی نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آپ ہندوستانی کمپنیوں اور یہاں کے تاجروں کے لئے تجارت کے لئے معاون فضا پیدا کریں اور وہی حالات غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی ملک میں سرمایہ کاری کرنے ک لئے راغب کریں گی ۔ ان کا صاف طور سے کہنا ہے کہ اس کے لئے بہتر اور سازگار حالات پید اکئے جانے چاہئے ۔ مجموعی طور سے راجن میک ان انڈیا کے خلاف نہیں بلکہ حکومت اسے جس ہدف کے ساتھ اور جس طرح نافذ کرنا چاہتی ہے اس کی وہ حمایت نہیں کرتے ہیں۔ حکومت کا زور سرمایہ کاری پر ہے لیکن راجن غیر ملکی سرمایہ کاری کی جگہ گھریلو سرمایہ کاری کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور وہ اس پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں ۔ حکومت دوسرے ملکوں کو اپنے بازار کے طور پر دیکھتی ہے جب کہ وہ پہلے گھریلو ضرورتوں کو پورا کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ درآمدات پر کم سے کم منحصر رہا جاسکے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو مسٹر راجن اور صنعتی پیداوار کے اعداد و شمار سے اٹھے ان سوالوں سے مایوس ہونے کے بجائے سبق لیتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی موجودہ صورتحال اور ضرورتوں کو بین الاقوامی اقتصادی منظر نامے کے مطابق ڈھال کر کامیاب بنایاجاسکے ۔

RBI Governor Raghuram Rajan's word of caution on 'Make in India' campaign, 'Make for India' that will produce for the internal market.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں