آسٹریلیائی عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عہد - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-18

آسٹریلیائی عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عہد - وزیر اعظم

ملبورن
پی ٹی آئی
آسٹریلیائی وزیر اعظم ٹونی ایبوٹ نے ہلاکت خیز سڈنی یرغمال بحران کے مکمل تجزیہ اور جائزہ کا حکم جاری کرتے ہوئے ملک کی عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے تک چین کی نیند نہ سونے کا عہد کیا ۔ اس واقعہ میں تین ہلاکتوں کے علاوہ کیفے کے کئی مہمان زخمی بھی ہوئے تھے۔ ٹونی ایبوٹ نے بتایا کہ نیوز ساؤتھ ویلز اور کامن ویلتھ حکومتیں اس پورے واقعہ کا جائزہ لیں گی ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ جنوب کے اختتام تک جائزہ رپورٹ پیش کردی جائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی خوفناک اور دل دہلا دینے والے مارٹن پیلس محاصرہو اقعہ اور اس میں دو افراد کے ہلاک ہونے بعد ہمارے لئے اس کا جائزہ ضروری ہے تاہم اس سے سبق حاصل کرسکیں ۔ ریاستی اور وفاقی سطح پر نئے (سلامتی سے متعلق )اقدامات اور ان کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے بھی یہ عمل ضروری ہے۔ ہم عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے تک چین سے نہ بیٹھنے کا عہد کرتے ہیں۔ جائزہ کے سلامتی اقدامات کی نشاندہی ہوگی۔ تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ یہ واقعہ کیوں، کیسے اور کن حالات میں رونما ہوا ۔ جائزہ رپورٹ میں سفارشات بھی شامل ہوں گی تاکہ مستقبل میں کسی کو پناہ دیتے وقت اس کے پس منظرکی اچھی طرح چھان بین ہوسکے ۔ ہارون مونس کی آسٹریلیا آمد، پناہ گزینی اور اس کے بعد شہریت دینے تک کے حالات ، تحقیقات میں شامل ہوں گے ۔ اس موقع پر ہم سیکوریٹی ایجنسیون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ ہنگامی حالات سے نمٹنے والی خدمات کی ستائش کئے بغیر نہیں رہ سکتے جنہوں نے جوانمردی ، حوصلہ، ہمت ، اور پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات سے مقابلہ کیا اور یرغمالیوں کو رہائی دلا کر انہیں راحت کا سانس لینے کا موقع عطا کیا ۔ ہم ان تمام افراد کی سلامتی کو بھی یقینی بنانے کا عہد کرتے ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر پوری دیانتداری اور خلوص کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں برتی۔
ایبوٹ نے یہ بھی بتایا کہ تحقیقات اس بات کی بھی ہوگی کہ50سالہ ہارون مونس کی سرگرمیوں پر ایجنسیوں نے توجہ مرکوز کیوں نہیں رکھی جب کہ وہ رجسٹرڈ انتہا پسند تھا اور اسکی سر گرمیوں کا ریکارڈ بھی فریب اور دھوکہ بازی سے بھرا تھا ۔ ایبوٹ نے سڈنی کیفے محاصرہ کو ذہنی طور پر غیر مستحکم( دماغی خلل کے شکار) اور تشدد اور ذہنی عارضہ میں مبتلا شخص کی کارستانی قرار دیا ۔ اے بی سی کو ایک انٹر ویو کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بہت سارے سوالات کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرے گی ۔ کئی فوجداری معاملات میں ماخوذ بندوق بردار کو حاصل مکمل آزادی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹونی ایبوٹ نے کہا کہ میں خود بھی یہ معلوم کرنے بیتا ب ہوں کہ سلاخوں کے پیچھے ہونے کے بجائے وہ شہر میں پوری آزادی کے ساتھ گھومتا رہا ۔ ہمیں ایسے سوالات خود سے کرکے جواب تلا ش کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم متعلقہ عہدیداروں سے بھی یہی سوال کرتے ہیں ۔ کہ مجرمانہ پس منظر کے حامل شخص کو آزادی کیوں اور کیسے حاصل رہی ۔ اگر اس بیمار اور دماغی خلل کے شکار شخص پر توجہ مرکوز رکھی جاتی تو کیا سڈنی کیفے واقعہ پیش آسکتا تھا ۔ ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہئے تھا کہ اس شخص کی ایک ایک حرکت اور تمام سر گرمیوں پر24گھنٹے توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے تاہم اس واقعہ کو اکا دکا اور اتفاقیہ واقعہ قرار دیا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تحقیقات اس بات کی بھی ہورہی ہے کہ دو یرغمالیوں کو ہلاک ہارون مونس نے کیا یا وہ فائرنگ کے تبادلہ کاشکار ہوئے ۔ رائٹر نے ایبوٹ کے حوالہ سے یہ بھی بتایا کہ مونس کو بندوق رکھنے کا لائسنس کیسے حاصل ہوا ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس بات کا ریکارڈ کہیں موجود نہیں کہ اس کے پاس لائسنس یافتہ شاٹ گن بھی ہے ۔

Australia Looks for Lessons Following Sydney Siege

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں