ذکی الرحمان لکھوی کو ضمانت - پاکستان دہشت گردوں پرمہربان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-21

ذکی الرحمان لکھوی کو ضمانت - پاکستان دہشت گردوں پرمہربان

Zaki-ur-Rehman-Lakhvi
پاکستان نے دہشت گردی کاعذاب دوسرے کسی ملک سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں جھیلا ہے۔ دہشت پھیلانا پاکستان کے صدر ضیاء الحقکے دور میں ایک ایسی مجبوری تھی جس سے کوئی سمجھدار اوردوربین لیڈر بچ سکتاتھا، ضیا نہیں بچے اورانہوں نے اپنے اقتدار کو محفوظ رکھنے کے چھوٹے سے لالچ کے سامنے قوم کے مستقبل کو قربان گاہ پرچڑھادیا۔ضیاء سے پہلے بھی پاکستان ایک کمزور سیاسی مملکت تھا۔ وہاں جمہوری ادارے پوری طرح بن نہیں سکے تھے اور دو قومی نظریے کی ناکامی کی صورت میں پاکستان کو خود اپنے ایک بازو کے ساتھ جنگ لڑنی پڑی تھی جس میں مشرقی بازو پاکستان سے الگ ہوگیا۔اس جنگ میں جیسی ذلت آمیز شکست پاکستانی فوج کو ملی ہے اس کی مثال پوری دنیا کی تاریخ میں نہیں۔کہیں بھی 93 ہزار فوجی ایک ساتھ سرنڈر ہوکر اپنی قوم کی تضحیک کا سبب نہیں بنے۔ سکوت ڈھاکہ پر حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ آج بھی یہ سبق لینے کے لئے کافی ہے کہ مملکت فوج اورعوام کے درمیان ہم آہنگی کارشتہ نہ بنایاجائے تو ایک قوم ایک خدا ایک کتاب کے نعرے پر بھی دو الگ جغرافیائی خطوں کے لوگوں کو یکجا نہیں کیاجاسکتا۔ ضیاء ایک بری طرح ہاری ہوئی فوج کی سربراہی کے لئے ذوالفقار علی بھٹو کی پسند بن کرآئے۔ بھٹو نے انہیں دیگر درجنوں سینئر فوجی جنرلوں کی قطار میں پیچھے سے اٹھاکر سربرا ہ بنادیا اورضیاء نے بھٹو کواس احسان مندی کے صلہ میں پہلے جیل اورپھر پھانسی دی۔1970 کے بعد پاکستان جس ذہنی حالت میں تھا اس سے باہر نکالنے کی صلاحیت کامالک کوئی لیڈر پاکستان میں نہیں تھا۔ اگر یہ کام ہوسکتاتو بھٹو سے ہی ہوسکتاتھا لیکن بھٹو اپنی ہی پسند کاشکار ہوگئے ۔ ضیاء نے اقتدارسنبھالاتو اس اقتدار کو برقراررکھنے کے لئے ان عناصر کاسہارا لیا جوآج پاکستان میں افراتفری اورنراج کاسبب بنے ہوئے ہیں۔ضیاء کے دور میں جن تنظیموں ، افراد اوراداروں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوئی وہی تنظیمیں افراد اورادارے تب سے اب تک کے پاکستان میں اورپاکستان کے پڑوس افغانستان میں رونما ہونے والی وارداتوں میں سے ہر واردات کے ساتھ طاقتور ہوتے ہوئے اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ آج ایک جمہوری اعتبارسے منتخب حکومت ہونے کے باوجود دہشت گردوں کی اپنی متبادل حکومت چل رہی ہے۔فوج ہمیشہ ہندستان کے خلاف نفرت پھیلانے میں ڈھکے چھپے انتہاپسند عناصر کی مدد کرتی رہی اوراب وہ سارے عناصر اتنے طاقتورہوگئے ہیں کہ وہ نہ تو جمہوری حکومت کے قابو میں ہیں نہ سرکاری فوج کے کنٹرول میں ۔دہشت گردانہ حملے پاکستان کاماضی بھی ہیں حال بھی اورابھی کچھ برس تک مستقبل بھی رہیں گے کیوں کہ ہردن دہشت گردی کی وارداتوں میں جارحیت ، شدت ،بربریت اورتباہی خیزی بڑھ گئی ہے۔ پشاور کے ایک ملٹری اسکول میں ایک جوان ، نواساتذہ اور138 معصوم اسکولی بچوں کے قتل عام کے بعد حکومت اورفوج دونوں کویہ طے کرلیناتھا کہ اب کسی بھی حال میں کسی دہشت گرد فرد یاادارے کے ساتھ کوئی نرمی نہیں کی جائے گی لیکن اس انتہائی وحشیانہ قتل عام کے ایک دن بعد پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے 26/11کے ماسٹرمائنڈ ذکی الرحمن لکھوی کو راولپنڈی کی خصوصی جیل سے ضمانت پر رہائی کاحکم حاصل کرنے میں کامیاب کردیا۔ جمعرات کو ضمانت پر رہائی کاحکم ملا اس سے صرف ایک دن پہلے بدھ کو لکھوی اوردیگر چھ ملزموں نے ضمانت کی درخواست دی تھی جب کہ اس دن وکلاء پشاور اسکول المیے کا سوگ منارہے تھے ۔لکھوی کو گرچہ رہائی نہیں ملی ہے وہ ابھی بھی جیل میں بند ہے اسے پانچ لاکھ روپیہ کے مچلکے پر رہا کرنے کاحکم دیاگیاتھا۔ لکھوی کی رہائی کاحکم بذات خود پاکستان کے اس عہد کی نفی کرتاہے کہ وہ دہشت پسندی کے خلاف کسی تفریق کے بغیر پوری شدت سے بزن بولے گا۔ لکھوی جیسا دہشت گرد جسے اقوام متحدہ نے بھی بین الاقوامی دہشت گرد کادرجہ دے رکھا ہے ،کسی بھی اعتبارسے ضمانت پر رہائی کے لائق نہیں لیکن پاکستانی نظام میں کہیں کوئی ایسی چیز ضرور ہے جو دہشت پسندوں کوسرکاری سرپرستی دینے یاحاصل ہونے کااحساس دلاتی رہتی ہے اگرایسا نہیں ہوتا تو لکھوی کی ضمانت کی درخواست کسی بھی حال میں منظور نہیں کی جاتی۔ہندستان میں اس فیصلے کابہت برا ماناگیا۔ جمعہ کو لوک سبھا میں اپنے تمام اختلافات بھول کر تمام پارٹیاں اس سوال پرمتحد تھیں اوراتفاق رائے سے ایک قرارداد منظورکرکے پاکستان سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے۔26/11 کے مجرموں کے خلاف سارے ٹھوس ثبوت موجود ہیں یہ ثبوت پیش کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچانالازمی ہے۔گوکہ حکومت پاکستان نے لکھوی کو ضمانت پررہاکرنے کاحکم جاری کرنے کے ایک دن بعد ہی اسے مزید تین مہینے کے لئے نظم عامہ برقرار رکھنے کے ضابطے کے تحت حراست میں رکھنے کافیصلہ کیاہے لیکن یہ عارضی فیصلہ ہندستان کے مشتعل جذبات کومندمل کرنے کے لئے ہے اس میں دہشت گردی کے خلاف خاص کر ہندستان مخالف دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی اندرونی خواہش کافقدان ہے۔ایسا نہیں لگتاکہ 138 معصوم بچوں کے قتل کی بربریت سے بھی پاکستان نے بحیثیت حکومت اوربحیثیت فوج نے یہ عہد کیاہو کہ ان طاقتوں کوکچل کررکھ دیاجائے۔ ہاں فوجی کارروائی جاری ہے اورجمعہ کو بھی افغانستان کے سرحد پرواقع وزیرستان اورخیبرایجنسی میں پاکستانی فوج نے67 دہشت پسندوں کومارنے کادعویٰ کیا ہے لیکن لکھوی کے معاملے میں جس غفلت کامظاہرہ ہواہے وہ غفلت سوچی سمجھی پالیسی کاجز ہے او ر پاکستان پر لازم ہوتاہے کہ وہ اس پالیسی سے قطع تعلق کرے۔آرائشی اقدامات سے کام نہیں چلے گا۔ ٹھوس کارروائیاں کرنی ہوں گی اوریہ ثابت کرنا ہوگا کہ دہشت گردوں کے کیمپ اورکمین گاہیں ، ان کو ہتھیاراورفنڈ ملنے کے راستے اور منہدم اور مسدود کرنے کے معاملے میں پاکستان کی حکومت اوروہاں کی فوج دیانت داری کامظاہرہ کررہی ہے۔ یہ خود پاکستان کے حق میں ہوگاپاکستان کو اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کرنے کے لئے یہ کٹھن اورکٹھور فیصلہ کرناہی پڑے گا کہ پاکستانی معاشرہ شدت پسند مذہبی جنون پرست ہتھیار بند عناصر سے پاک ہوجائے۔ اس کے لئے جتنی بھی تکلیفیں اٹھانی ہوں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو اٹھانی چاہئے کیوں کہ یہ بحیثیت قوم پاکستان کے لئے دنیا کے نقشے پرموجود رہنے کے لئے اشد ضروری ہے۔

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

Pakistan kind to terrorists. Bail to Zaki-ur-Rehman Lakhvi. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں