تبدیلی مذہب تنازعہ پر بیان دینے وزیر اعظم سے اپوزیشن کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-20

تبدیلی مذہب تنازعہ پر بیان دینے وزیر اعظم سے اپوزیشن کا مطالبہ

نئی دہلی
یو این آئی
تبدیلی مذہب مسئلہ پر وزیر اعظم سے جواب دینے کے مطالبہ پر راجیہ سبھا میں آج مسلسل پانچویں تعطل برقرار رہا ۔ اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جسکے نتیجہ میں کارروائی کو دو مرتبہ ملتوی کرنا پڑا ۔ آج صبح ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن اور سرکاری بنچوں کے ارکان کے درمیان تقریباً35منٹ تک لفظی جنگ جاری رہی ۔ کانگریس ارکان نے نعرہ بازی شروع کردی اور کرسی صدارت کو گھیر لیا جس کے نتیجہ میں نائب صدر نشین پی جے کرین کو ایوان کی کارروائی دوپہر تک ملتوی کردینی پڑی ۔ کاروائی میں خلل پیدا کئے جانے سے قبل کانگریس کو اپنی بات کہنے کا موقع دیا گیا ۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے پرزور انداز میں مداخلت کرتے ہوئے سیکولر ازم کے مسئلہ پر قوم کو جواب دینے نریندر مودی کو پوری طرح ذمہ دار ٹھہرایا ۔ ایوان میں اس وقت ہنگامہ آرائی دیکھی گئی جب کانگریس کے وی ہنمنت راؤ نے وزیر پارلیمانی امور کی جانب سے ان کے خلاف کئے گئے تبصرہ کو توہین آمیز تبصرہ قرار دیا ، اور اس پر سخت اعتراض کیا۔ کانگریس کے دیگر ارکان نے بھی ہنمنت راؤ کی تائید کی ۔ پروفیسر کورین نے یہ کہتے ہوئے مسئلہ کو حل کردیا کہ رکن موصوف مبینہ تبصرہ کے بارے میں مناسب نوٹس دے سکتے ہیں ۔ آزاد نے کہا کہ تبدیلی مذہب کا مسئلہ اب سرحدین عبور کر چکا ہے اور امریکہ تک پہنچ چکا ہے ۔ جہاں اس پر تشویش ظاہر کی جارہی ہے۔
قائد اپوزیشن نے کہا کہ مودی نے عوام کو اس بات کا یقین دلاتے ہوئے ووٹ مانگا تھا کہ وہ ہر بات کے لئے جوابدہ رہیں گے ۔ غلام نبی آزاد نے گجرات فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب امریکہ کے دروازے مودی کے لئے بند تھے لیکن اب ان کا دنیا بھر میں خیر مقدم کیاجارہا ہے کیونکہ انہوں نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ہر گوشے اور ہر حصہ کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم کو ملک کے اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے ایوان کا احترام کرنا سیکھنا چاہئے۔ اگر وہ پنڈت نہرو کے نقش قدم پر چلنا نہیں چاہتے تو انہیں خود اپنی پارٹی کے قدآور قائد اٹل بہاری واجپائی سے کچھ سیکھنا چاہئے جو ہمیشہ پارلیمنٹ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ آزاد کا بیان ختم ہوتے ہی کانگریس ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرہ بازی شروع کردی ۔ نائب صدر نشین نے وقفہ صفر کی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہا لیکن ان کی یہ کوشش بے فیض ثابت ہوئی ۔ اور انہوں نے ایوان کے ارکان کے موڈ کا اندازہ کرتے ہوئے کارورائی کو دوپہر تک ملتوی کردیا۔

دریں اثنا پٹنہ سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب جنتادل کے سینئر قائد نتیش کمار نے آج پارلیمنٹ میں تعطل کے لئے بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ ملک کے سیکولر تانے بانے کے لئے خطرہ بننے والے متنازعہ مسائل پر اگر وہ دو لفظ کہہ دیں تو اس کی وجہ سے ان کے موقف میں مزید اضافہ ہوگا ۔ نتیش کمار نے کہا’’اگر دو شبد بولیں گے تو آپ کی گریما بڑھ جائے گی۔‘‘نتیش کمار نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اسے اپنے وقار کا مسئلہ نہ بنائیں اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے تبدیلی مذہب کے مسئلہ اور ناتھو رام گوڈسے کی ستائش میں دئیے گئے غیر ذمہ دارانہ اور زہریلے بیانات پر ناپسندیدگی ظاہر کریں جس سے ماحول بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ راجیہ سبھا میں آج مسلسل پانچویں دن کوئی کارروائی نہ ہونے پر نتیش کمار نے اپوزیشن کے رویہ کو حق بجانب قرار دینے کی کوشش کی اور اس تعطل کے خاتمہ کے لئے کوئی پہل نہ کرنے پر سرکاری بنچوں کو نشانہ تنقید بنایا ۔ نتیش کمار نے قانون ساز کونسل سے باہر نکلتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایاکہ اپوزیشن ملک میں سیکولرزم کے تحفظ کے مسئلہ پر وزیرا عظم سے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے حق کا استعمال کررہی ہے۔
اب ساری ذمہ داری حکمراں جماعت پر ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی بلا خلل کارروائی کویقینی بنائے۔ انہیں اس سلسلہ میں پہل کرنی ہوگی لیکن موجودہ صورتحال میں یہ بات نہیں پائی جاتی ۔ واضح رہے کہ نتیش کمار کی پارٹی جنتادل یو راجیہ سبھا میں اس مسئلہ پر اپوزیشن اتحاد میں شامل ہے۔ نتیش کمار نے بی جے پی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی تبدیلی کے مسائل اٹھانا ان(بی جے پی) کی سوچی سمجھی حکتم عملی ہے ۔ تاکہ عوام کی توجہ حکومت کی کالے دھن کو واپس لانے میں ناکامی ، کسانوں کو بونس میں اضافہ اور نوجوانوں کے لئے روزگار جیسے وعدوں سے ہٹائی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو بر سر اقتدار آئے ہوئے7ماہ گزر چکے ہیں لیکن اس نے انتخابات کے دوران جووعدے کئے تھے ان کے اصول کے سلسلہ میں پیشرفت بتانے کے لئے اس کے پاس کچھ نہیں ہے ۔ اب لوگوں کی محبت کم ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب اور نتھو رام گوڈسے کی ستائش جیسے متنازعہ مسائل توجہ ہٹانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

Opposition adamant on Narendra Modi's reply over religious conversions, calls govt arrogant

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں