نوبل امن انعام - بچوں کے حقوق کے لئے جدو جہد کا عظیم موقع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-10

نوبل امن انعام - بچوں کے حقوق کے لئے جدو جہد کا عظیم موقع

اوسلو(ناروے)
پی ٹی آئی
ہندوستان میں بچوں کے حقوق کے سرگرم جہد کار کیلاش ستیارتھی اور پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے سر گرم ملا لہ یوسف زئی کو آج، یہاں ایک شاندار تقریب میں نوبل امن انعام عطا کیا گیا۔ دونوں انعام یافتگان کے لئے یہ ایک یادگار اور فخر کا لمحہ تھا۔ کیلاش ستیارتھی نے اپنے افتتاحی کلمات کا آغاز’’نمستے‘‘ سے کیا اور اپنے انعام کو دنیا بھر کے کروڑہا بچوں سے منسوب کیا جو بچہ سپاہی، بچہ مزدور ہیں یا جنہیں جسم فروشی میں دھکیل دیا گیا یا تعلیم سے محروم کردیا گیا ہے ۔ کیلاش ستیارتھی نے کہا کہ’’ یہ ایوارڈ ان بچوں کے لئے ہے جو تعلیم سے محروم کردئیے گئے ۔ اگر ایک بچہ خطرہ میں ہے تو ساری دنیا خطرہ میں ہے۔ اگر ایک بچہ کو غلام بنایاجاتا ہے یا اس کو بچہ مزدور بنایاجاتا ہے تو ساری دنیا خطرہ میں ہے ۔‘‘ یہ انعام، ہماری جدو جہد کے لئے ایک عظیم موقع فراہم کرتا ہے ۔ بد نصیب بچوں کے لئے میں اپنے دل میں اخلاقی ذمہ داری کو پوری شدت سے محسوس کرتا ہوں ۔ ستیارتھی نے ملالہ کو’’ اپنی بیٹی کی طرح‘‘ قرار دیا اور نوبل انعام کے لئے اپنے انتخاب پر نوبل کمیٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ’’ یہ میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ دنیا کے کروڑہا ایسے بچوں کو آزادی دلاؤں جنہیں بات کرنے، مسکرانے یا ہنسنے کی آزادی نہیں ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ 60سالہ کیلا ش ستیارتھی اور17سالہ پاکستانی اسکول لڑکی ملالہ یوسف زئی کو مشترکہ طور پر نوبل امن انعام دیا گیا ہے جو1.1ملین ڈالر اور توصیف ناموں پر مشتمل ہے ۔
ستیارتھی نے کہا کہ’’ میں اس ایوارڈ کو ہندوستان کے بچوں کے نام معنون کرنا چاہتا ہوں ۔ ستیارتھی نے یہاں انعام تقریب سے عین قبل ملالہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ ستیارتھی نے کہا کہ’’ایسے بچے بھی ہیں جنہیں جانوروں کی طرح فروخت کیاجاتا ہے ۔ جسم فروشی کے لئے مجبور کیاجاتا ہے ۔ بچوں کو یرغمالی بنا یاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کے لئے امن اور امن کے لئے بچوں کی خاطر کام کرنا ہوگا ۔ ہمیں ایک ایسی دنیا تخلیق کرنی ہے جس میں بچوں کو آزادی حاصل رہے ۔

Nobel prize an opportunity to fight for children: Kailash Satyarthi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں