نامور شاعر منور رانا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-20

نامور شاعر منور رانا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ

Munawwar-Rana
اردو کے ممتاز و معروف شاعر منور رانا کو ان کے شعری مجموعہ’’شہدابہ‘‘ پر ساہتیہ اکادمی ایوارڈ2014ء دینے کا اعلان کیا گیا ۔ اردو کے معاصر شعری منظر نامہ پر منور رانا کا نام محتاج تعارف نہیں ۔ شاعری روشنائی سے نہیں دل کی روشنائی سے لکھی جاتی ہے منور رانا نے بھی اپنی منزل اپنے خون جگر سے پائی ہے ۔ انہوں نے تغزل کے آداب بھی برتے ہیں اور معنی پاشی کا حق بھی ادا کیا ہے۔ منور رانا نے زندگی کے بہت سے نشیب و فرازدیکھے ہیں اور زمانے کے گرم و سرد بے نیاز وادی شعرمیں برابر مست سفر رہے ہیں۔ ان کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں جن میں ’’کہو ظل الہی سے ،’گھر اکیلا ہوگیا‘ ،ماں‘ جنگلی پھول،’ نئے موسم کے پھول ،’ مہاجر نامہ‘ کترن میرے خوابوں کی،’سخن سرائے اور شہدا بہ قابل ذکر ہیں۔ نیز نصف درجن سے زائد ان کے شعری مجموعے ہندی میں بھی شائع ہوچکے ہیں ۔ انہیں مختلف ریاستوں اور اداروں کے متعدد انعامات و اعزازات سے بھی نوازا جاچکا ہے ۔
روزنامہ راشٹریہ سہارا سے گفتگو کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے منور رانا نے کہا کہ اگر اردو کے اچھے دن ہوتے تو میری خوشی دوبالا ہوجاتی ۔ مجھے شدت سے یہ احساس ہوا ہے کہ کاش اس موقع پر میرے استاذ والی آسی جو مجھ سے بے حد محبت کرتے تھے، منور کو منور کرنے میں ان کا بڑا ہاتھ ہے ، وہ ہوتے تو بہت اچھا ہوتا۔ میرے والد بھی نہیں ہیں، میرے استاذ بھی نہیں ہیں، اس لئے خوشی اتنی اچھی نہیں لگتی ، لیکن میری امی ابھی موجود ہیں، جن سے ہم یہ خوشی شیئر کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے ایوارڈ ملنے پر یہ اشعار کہے ۔
جتنا لکھا ہے اسی نے ہمیں عزت دے دی
جو نہ لکھ پائے وہ لکھتے تو قیامت ہوتی
کون سمجھائے یہ تنقیدکے شہزادوں کو
ماں پہ ہم شعر نہ کہتے تو یہ شہرت ہوتی؟
منور رانا26نومبر1952ء کو بریلی اتر پردیش میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی سے بی اے کی تعلیم حاصل کی ۔وہ19سال کی عمر سے ہی لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے شاعری بھی کی ہے اور ڈرامے ، تنقیدی مضامین ، کہانیاں اور خاکے بھی لکھے ہیں ۔
آج دہلی میں ساہتیہ اکادمی ایگزیکیٹیو بورڈ کے اجلاس کے بعد22ہندستانی زبانوں کے لئے اکادمی کے اعلیٰ ادبی ایوارڈ ز کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر کے ایس راؤ نے کیا۔ ایگزیکٹیو بورڈ کی صدارت ساہتیہ اکادمی کے صدر وشوناتھ پرتاپ تیواری نے کی۔ یہ ایوارڈ ساہتیہ اکادمی کی ایک پروقار تقریب میں پیش کئے جائیں گے ۔ اس سال آٹھ شعری مجموعے، پانچ ناول ، تین مضامین کے مجموعے ، تین کہانی کے مجموعے ، ایک خود نوشت ، ایک ڈرامہ اور ایک تنقیدی کتاب کے لئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دئے گئے ۔ ہندی میں رمیش چند شاہ کو ان کے ناول ’ونایک‘ کشمیری میں شادر رمضان کو ان کے شعری مجموعہ کورے کاکد پشرتھ گونے، پنجابی میں جسوندر کو ان کے شعری مجموعہ اگربتی ، انگریزی میں عادل جسّا والا کے شعری مجموعہ ’ٹرائنگ ٹو سے گڈ بائی‘ سمیت22ہندوستانی زبانوں کے لئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ۔ منی پوری اور سنسکرت کے ایوارڈ بعد میں اعلان کئے جائیں گے ۔

منور رانا کی ویب سائٹ کی تفصیلات کے بموجب ، انہیں اب تک حاصل شدہ ایوارڈ کی فہرست :
  • وشسٹ ریتو راج سمان ایوارڈ (پرمپرا کویتا پرو 2012)
  • امیر خسرو ایوارڈ 2006 ، ایٹاوا
  • کویتا کا کبیر سمان اپیدھی 2006 ، اندور
  • میر تقی میر ایوارڈ ، 2005
  • شہود عالم افقی ایوارڈ 2005 ، کولکاتا
  • غالب ایوارڈ 2005 ، اودےپور
  • ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ 2005 ، نئی دہلی
  • سرسوتی سماج ایوارڈ 2004
  • مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی ایوارڈ 2001 (مغربی بنگال اردو اکیڈمی)
  • سلیم جعفری ایوارڈ 1997
  • دلکش ایوارڈ 1995
  • رئیس امروہوی ایوارڈ 1993 ، رائےبریلی
  • بھارتی پریشد ایوارڈ ، الہ آباد
  • ہمایوں کبیر ایوارڈ ، کولکاتا
  • بزم سخن ایوارڈ ، بھساول
  • الہ آباد پریس کلب ایوارڈ ، پریاگ
  • حضرت الماس شاہ ایوارڈ
  • ادب ایوارڈ 2004
  • میر ایوارڈ
  • مولانا ابوالحسن ندوی ایوارڈ
  • استاد بسم اللہ خان ایوارڈ
  • کبیر ایوارڈ

Noted Urdu poet Munawwar Rana conferred with Sahitya Akademi Award 2014

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں