شاردا گھوٹالہ میں ممتا بنرجی اور مکل رائے ملوث - کنال گھوش کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-24

شاردا گھوٹالہ میں ممتا بنرجی اور مکل رائے ملوث - کنال گھوش کا الزام

Mamata-involved-in-Saradha-scam-claims-Kunal-Ghosh
مغربی بنگال اسمبلی کے گذشتہ انتخابات میں ، جن کے بعد بایاں محاذ لگاتار آٹھویں حکومت بننے والی تھی، بایاں محاذ ہار گیا، اور اس کی 34سالہ پرانی حکومت کو ہٹا کر عوام نے ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کو اقتدار سونپ دیا۔ ان 34,35برسوں میں اگر بایاں محاذ نے کچھ ایسا نہیں کیا تھا جس کیلئے اس کی ستائش کی جاتی تو بھی پوری دنیا میں اس نے مغربی بنگال کو اشتراکیت کا سب سے بڑا مرکز بنا کرمتعارف کرایا تھا۔ 1977 میں ایمرجنسی اٹھنے کے بعد جب نئے انتخابات ہوئے تو پوری اپوزیشن کانگریس کے خلاف متحد تھی اور جنتا پارٹی کی شکل میں ایک نئی سیاسی پہچان لے کر نہ صرف منظر پر تھی بلکہ اس نے الیکشن لڑا اور ااندرا گاندھی کی کانگریسی حکومت کو ہرا کر اقتدار پر قابض بھی ہوئی۔ 1977کے الیکشن میں بہت سی ریاستیں کانگریس کے ہاتھ سے نکل گئیں۔ خود اندرا گاندھی ہاریں۔ پہلے کورٹ میں، پھر ووٹ میں۔لیکن اندرا گاندھی کو مرکز میں برسراقتدار آنے میں صرف تین برس لگے۔ کانگریس کی دشمنی میں تیار کی گئی سانجھے کی ہانڈی چوراہے پر پھوٹ گئی۔ اس کے باوجود کچھ ریاستیں کانگریس کے ہاتھ سے ایسی نکلی ہیں کہ 37.38سال گذر جانے کے بعد بھی کانگریس کو دوبارہ اقتدار نہیں ملا ہے۔ کشمیر سے کلکتہ تک کی صورتحال یہی ہے۔ یوپی اور بہار بھی کانگریس کے ہاتھ سے نکلے اور کبھی لوٹ کر اس کے پاس نہیں گئے۔ جنوب میں علاقائی دراوڑ پارٹیاں مقامی عوام کی امنگوں اور امیدوں کا مرکز بن گئیں۔ ایسی کئی ریاستیں ہیں جہاں کے کانگریس کارکن اپنی پارٹی کیلئے کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ مغربی بنگال ان میں سے ایک ہے۔ گو کہ کانگریس کے ہی ایک بڑے رہنما پرنب مکھرجی صدر جمہوریہ ہند ہیں۔ لیکن وزیر اعلی کے مسند پر سدھارتھ شنکر رائے کے بعد کوئی کانگریسی نہیں پہنچا۔ 1977سے 2011تک بایاں محاذ نے بے روک ٹوک حکومت کی جس میں 26برس تک مسٹر جیوتو باسو لگاتار وزیر اعلی کے عہدہ پر رہے۔ ان برسوں میں کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کچھ نہیں ہوا لیکن عوام سے بایاں محاذ کا رشتہ کسی نہ کسی حوالے سے مستحکم رہا اور ممتا بنرجی سب سے زیادہ مستحکم مخالف طاقت بن کر سی پی ایم کا مقابلہ کرتی رہیں۔ ان کی اس ثابت قدمی نے آخر کو انہیں فائدہ پہنچایا۔ مغربی بنگال میں بایاں محاذ کے کارکن جب اصول اور ضابطوں ، نظریے اور عمل کو بھول کر عوام کے ساتھ مظالم کرنے پر اترے تو بایاں محاذ کا زوال شروع ہوا۔ اس زوال کے ساتھ ممتا کا عروج لازمی تھا۔ اور اتفاق سے ممتا بنرجی کانگریس سے ٹوٹ کر نکلی ہوئی ایک طاقت ہیں یعنی کانگریس کی ہی پرچھائیں۔ ایک طر ح سے ممتا کا عروج یہ بھی ثاتب کرتا ہے کہ ہندوستان کے سیاسی فکری دھارے میں کانگریس شدید ترین اور بدترین حالات میں بھی موجود رہتی ہے۔ چاہے اس کی شباہت اور قیادت بدلے ہوئے روپ میں کیوں نہ ہو۔ ممتا کے ساتھ مشکل یہ ہے کہ کچھ چیزیں ان کے قابو سے باہر ہیں جیسے شاردا گروپ کی میڈیا شاخ۔ اس شاخ کا سربراہ کنال گھوش تھا، جسے راجیہ سبھا کا ممبر بھی نامزد کیا گیا۔ شاردا گروپ ایک چٹ فنڈ ہے۔ چٹ فنڈ میں ایک بناوٹی عیب یہ ہے کہ اس کے ابتدائی برسوں کے چندے کا ایک بڑا حصہ فیلڈ افسران کھا جاتے ہیں۔ یا یوں کہ لیں کہ ان کا کمیشن ابتدائی برسوں کے چندوں سے جاتا ہے۔ اس لئے اگر طویل مدت کیلئے چندہ حاصل نہ کیا جائے اور اس حاصل شدہ رقم کو منافع کمانے والے اداروں کے ترقیاتی کاموں یا پیداواری کاموں میں نہ لگایا جائے تووہ کمیشن کی تقسیم میں ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ شاردا چٹ فنڈ کے ساتھ یہی ہوا۔ مغربی بنگال میں اور پورب کی دوسری ریاستوں جیسے اڑیسہ میں چٹ فنڈ کا عروج کئی دہائیوں سے ہے چھوٹے بڑے سینکڑوں ادارے اس نان بینکنگ اسکیم کے تحت چل رہے ہیں۔ جن میں کامیاب پیئر لیس رہا۔ بقیہ ادارے پیئر لیس سے نکلے ہوئے کارکنوں نے بنائے اور مغربی بنگال میں بہت غریب طبقے کے عوام میں چھوٹی بچت کی للک کو چٹ فنڈ کے الگ الگ نام دے کر نقصان سے دو چار کیا۔ اب شاردا چٹ فنڈ کے سلسلے میں جب قانونی کارروائی شروع ہوئی تو کنال گھوش جیل میں ہیں اور انہوں نے پچھلے دنوں کلکتہ کی ایک میٹرو پولیٹن عدالت میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ شاردا چٹ فنڈ کے میڈیا گروپ سے مکل رائے اور ممتا بنرجی نے خوب فائدہ اٹھایا۔ کنال کا الزام اگر میڈیا گروپ سے فائدہ اٹھانے کا ہے تو کنال یہ بات بھول رہے ہیں کہ انہوں نے بھی ڈھکے چھپے ترنمول کانگریس کا نام بیچا، یہ ایک دو طرفہ عمل تھا شاردا گروپ کی تقریبات میں ترنمول کے وزراء شریک ہو کر اس گروپ کو باعزت بنارہے تھے اور جواب میں شاردا گروپ اپنی ٹی وی چینلوں مقامی بنگلہ اخبارات اور اردو کے ایک اخبار آزاد ہند سے ممتا بنرجی اور دیگر ترنمول لیڈروں کو فائدہ پہنچا رہا تھا۔ میڈیا کا پیسہ اگر شاردا گروپ سے آیا تو اس کے لئے ممتا کہاں ذمہ دار ہیں۔ یا مکل پر کیوں الزام عائد کیا جائے۔ قانون اپنا کام کررہا ہے مدن مترا کا نام آیا تو سی بی ائی مدن مترا کو گرفتار کرلائی۔ مترا نے اس سے متضاد شکایت کی ہے ۔ مترا کا الزام یہ ہے کہ سی بی آئی ان کے اوپر ممتا بنرجی اور مکل رائے کو شاردا گھوٹالے میں گھسیٹنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے ۔ کنال نے نام لے لیا ہے ظاہر ہے تحقیقات کرنے والی ایجنسیاں کہیں نہ کہیں ممتا اور مکل کو بھی بھوانی بھون بلانے کے بارے میں سوچ رہی ہوں گی۔ اگر ایسی کوئی صورت بنتی ہے تو ممتا بنرجی کو کسی طرح کا اعتراض ظاہر کئے بغیر تفتیشی ایجنسی کے ہر سوال کا جواب دینے کیلئے سی بی آئی کے سامنے حاضر ہو کر اپنے آپ کو الزامات سے پاک کرلینا چاہئے۔ کیونکہ اگرچہ ایسا کوئی موقع ان کیلئے چیلنج بن کر آئے لیکن وہ اسے خود کو پاک صاف دکھانے کے موقع کے طور پر استعمال کرسکتی ہیں۔ ممتا کا اب تک کاریکارڈ صاف ستھرا ہے، آگے بھی ایسا ہی رہے تو مغربی بنگال کے عوام کیلئے بہتر ہے۔

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

Mamata involved in Saradha scam, claims suspended Trinamool MP Kunal Ghosh. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں