تبدیلی مذہب مسئلہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-23

تبدیلی مذہب مسئلہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ

حکومت نے تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر اپوزیشن کی تنقیدوں کا سامنا کرتے ہوئے آج لوک سبھا میں کہا کہ ایسے کاموں میں نہ تو حکومت ملوث ہے اور نہ بی جے پی۔ اگر کوئی شخص قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف ریاستی حکومتوں کو کارروائی کرنا چاہئے ۔ نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ حکومت تبدیلی مذہب یا دوبارہ تبدیل مذہب کی حمایت نہیں کرتی ۔ تبدیل مذہب کا مسئلہ صفروقفہ کے دوران کانگریسی رکن کے سی وینو گوپال نے اٹھایا جن کی تائید ان کی پارٹی کے ارکان کے علاوہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی کی۔ نائیڈو نے کہا کہ’’حکومت نہ تو تبدیل مذہب کے معاملہ میں ملوث ہے اور نہ تبدیل مذہب یا دوبارہ تبدیل مذہب کی تائید کرتی ہے ۔ ساے ملک میں امن ہے ، بعض لوگ ناخوش ہیں ۔ آپ ایک سیاسی مسئلہ بنانا چاہتے ہیں تو ایوان کے باہر بنائیے ۔ آپ الزامات لگاتے نہیں رہ سکتے ۔ وینو گوپال نے کیرالا میں تبدیل مذہب کے حالیہ واقعات کا مسئلہ اٹھایا ۔ اس مرحلہ پر نائیڈو نے کہا کہ کارروائی تو ریاستی حکومت کو کرنا ہے اور بد قسمی سے اس کا تعلق وینو گوپال کی پارٹی(کانگریس) سے ہے ۔ نائیڈو نے پوچھا کہ کیرالا میں کانگریس حکومت کو کارروائی سے کس نے روکا ہے ؟ کانگریسی رہنما ملکار جن کھرگے نے کہا کہ’’گھر واپسی جیسے واقعات مختلف ریاستوں میں روزانہ ہورہے ہیں ۔ حکومت بالواسطہ طور پرا سکی حمایت کررہی ہے ۔‘‘ اس مرحلہ پر کانگریس اور بی جے پی ارکان کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا ۔ اپوزیشن اور بی جے پی ارکان نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کی ۔ راجیش رنجن(آر جے ڈی )اور مولانا بدر الدین اجمل(آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ) ونیز کانگریس ، بائیں بازو اور ٹی ایم سی کے بعض ارکان شہ نشین کے قریب پہنچ گئے ۔ اس مرحلہ پر ڈپٹی اسپیکر تھمبی دورائے نے اجلاس ایک گھنٹہ کے لئے ملتوی کردیا۔ قبل ازیں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے سی وینو گوپال (کانگریس) نے کہا کہ تبدیل مذہب کے دو واقعات کی اطلاع ، کیرالہ سے ملی ہے جب کہ ایک واقعہ کا تعلق گجرات کے ضلع ولساد سے ہے۔’’میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آیا حکومت ان واقعات کی مذمت کرے گی؟‘‘ ان واقعات سے سنگھ پریوار کے مقصد کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ کوئی بھولے پن کا اقدام نہیں ہے ۔ منتظمین، جھوٹے وعدے کرکے تبدیل مذہب کرارہے ہیں ۔ یہ عناصر، فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈال رہے ہیں اور تدیل مذہب کی تقاریب کی زبردست تشہیر کررہے ہیں ۔‘‘ اس مرحلہ پر بی جے پی ارکان نے احتجاج کیا ۔ ملکار جن کھرگے نے بھی الزام لگا یا کہ تبدیل مذہب تقاریب کے منتظمین’’ترغیبات‘‘ دے رہے ہیں اور جھوٹے وعدے کررہے ہیں ۔ وینو گوپال اور راجیش رنجن (آر جے ڈی) نے ایسے واقعات کی مذمت کی ۔ آر ایس پی رکن این کے پریم چندر کو بھی یہ مسئلہ اٹھاتے دیکھا گیا ۔‘‘
آئی اے این ایس کے بموجب تبدیل مذہب کے مسئلہ رپ آج راجیہ سبھا میں بھی تعطل جاری رہا اور اپوزیشن نے پھر ایک بار بحث کا مطالبہ کیا ۔ سماج وادی پارٹی لیڈر نے تمام امور کو معطل کرنے اور بحث شروع کرنے کے لئے ایک نوٹس دی ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ نوٹس قبول نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس مسئلہ پر پہلے ہی بحث ہوچکی ہے ۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ میں آج متحدہ اپوزیشن نے حکومت کو عملاًگھیرے میں لے لیا اور الزام لگایا کہ سیاہ دھن ملک میں واپس لانے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے سے متعلق وعدوں کی تکمیل کے بجائے حکومت تبدیل مذہب جیسے مسائل پر توجہ دے رہی ہے ۔ راجیہ سبھا کا اجلاس ماقبل لنچ تین بار ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ تبدیل مذہب کے واقعات کی اجازت دے رہی ہے اور انتخابی وعدوں پر خاموش ہے ۔ دونوں ہی ایوانوں میں اپوزیشن نے حکومت کو جواب دینے کا موقع نہیں دیا اور ہنگامہ برپا کیا۔ راجیہ سبھا کا جلاس، صفر وقفہ کے دوران ایک مرتبہ اور وقفہ سوالات کے دوران دو مرتبہ ملتوی کرنا پڑا ۔ اس سے عین قبل سماج وادی پارٹی ، جنتادل یو اور ترنمول کانگریس کے ارکان،نعرے لگاتے ہوئے و نیز پلے کارڈس تھامے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور جنتادل یو ارکان نے واک آؤٹ کیا ۔ اس سے قبل ملائم سنگھ یادو نے الزام لگایا کہ مرکز اور وزیر اعظم نریندر مودی، عوام سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل نہیں کررہے ہیں ۔ ایسے میں جب کہ ارکان، پوسٹرس اٹھائے ہوئے تھے اسپیکر سمترا مہاجن نے ملائم سنگھ یادو کا اظہار خیال کی اجازت دے دی ۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ یہ وعدے کئے گئے تھے کہ کسانوں کے کھاتوں میں رقم جمع کرائی جائے گی اور جس اراضی پر چین اور پاکستان نے ناجائز قبضہ کیا ہے وہ واپس لی جائے گی۔ لیکن یہ وعدے پورے نہیں کئے گئے ۔ ایک کام تو کرکے دکھائے۔‘‘ راجیہ سبھا میں شرد یادو (جنتادل یو ) نے کہا کہ حکومت، انتخابی وعدوں کی تکمیل کے بجائے تبدیل مذہب کے ذریعہ ’’گھر واپسی‘‘ مہموں پر توجہ دے رہی ہے ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر جاری تنازعہ کے دوران مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے آج کہا کہ بی جے پی کی کامیابی سے پریشان سیاسی طاقتیں ترقیاتی ایجنڈہ کو ووٹ بینک سیاست میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کا داخلی مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ سیاسی طاقتیں اور قائدین ہیں جو بی جے پی کی کامیابی پر پریشان ہیں ۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤز کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک ووٹ بینک کی سیاست کا تعلق ہے یہ ان جماعتوں کے لئے بڑی عام بات ہے اور ترقی ان کا ایجنڈہ نہیں ۔ وہ ترقی اور بہتر حکمرانی کے ایجنڈہ کو ووٹ بینک کی سیاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ سوائے ووٹ بینک کی سیاست کے اور کچھ نہیں۔ اس سوال پر کہ آیا سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بھارت رتن دیاجائے گا، مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعظم ’’مناسب وقت پر مناسب فیصلہ‘‘ کریں گے۔ بہتر حکمرانی کے تئیں واجپائی کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی غربت کے انسداد اور ملک کو بھوک سے نجات دلانے سابق وزیر اعظم کے خوابوں کی تکمیل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خواب ہے کہ ہم واجپائی کے خوابوں کی تکمیل کریں ، تاکہ ہندوستان کو بھوک اور غربت سے نجات دلائی جاسکے اور روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہوئے ملک کو ترقی دی جاسکے ۔ ہم ایک ہی راستہ پر ہیں ۔

تروننتام پورم سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کیرالا کے صدر وی مرلی دھرن نے آج سی پی آئی ایم کو تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر اس کے موقف کے سلسلہ میں نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ بائیں بازو کی جماعت دوہرا موقف اختیار کررہی ہے ۔ انہوں نے یہاں ایک صحافتی بیان میں کہا کہ سی پی آئی ایم جو عوام کے دو بارہ تبدیلی مذہب پر اعتراض کرتی ہے اس نے بھی کبھی دیگر مذاہب کے افراد کو جبراً اور لالچ دے کر ہندوؤں میں شامل کرایا تھا ۔یہ بتاتے ہوئے کہ بی جے پی یہ نقطہ نظر رکھتی ہے کہ ہر قسم کی جبری تبدیلی بند ہونی چاہئے ۔ مرلی دھرن نے سی پی آئی سے کہا کہ وہ ملک میں بیرونی فنڈس استعمال کرتے ہوئے مبینہ جبری تبدیلی پر اپنا موقف واضح کرے ۔

چینائی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر موافق ہندو تنظیموں کو نشانہ بناتے ہوئے این ڈی اے کی شراکت دار پی ایم کے نے آج کہا کہ عوام نے بی جے پی کو ملک کی معاشرتی ترقی کے لئے کام کرنے بھاری اکثریت سے کامیاب کیا ہے، ہندو راشٹرا بنانے کے لئے نہیں۔ پارٹی کے بانی ایس رام داس نے مرکز سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے وسائل، ذاتی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے بجائے عام آدمی کے مسائل کی یکسوئی میں صرف کرے ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سنگھ پریوار کی تنظیموں اور آر ایس ایس کی جانب سے منعقدہ گھر واپسی(دوبارہ تبدیلی مذہب پروگرامس) جبری تبدیلی مذہب پر امتناع عائد کرنے کے متقاضی ہیں اور بی جے پی بھی ان کی تائید کرتی ہے ۔ انہوں نے25دسمبر کو یوم بہتر حکمرانی منانے مرکز کے فیصلہ پر تنقید کی، کیوں کہ عہدیداروں کو اس دن بھی کام پر آنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی تیاری معلوم ہوتے ہیں ۔ اور ملک کی سیکولر و جمہوری نوعیت کے لئے نقصان دہ ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے بابری مسجد کے انہدام کی بھاری قیمت چکائی ہے ۔ اور مرکز میں حکمرانوں کے خاموش تماشائی بنے رہنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریند رمودی اور ان پر اثر انداز ہونے والے گروپس کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ عوام نے انہیں ملک کو ترقی کی راہ پر لانے کے لئے بھاری اکثریت سے کامیاب کیا ہے ، جو گزشتہ کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت کے دور میں اس راستہ سے ہٹ گیا تھا ۔ رام داس نے کہا کہ عوام نے ہندو حکومت قائم کرنے کے لئے نہیں بلکہ غریبوں کو در پیش مسائل کو دور کرنے بی جے پی حکومت کو اقتدار پر لایا ہے ۔ ملک ہنوز انہیں معاشی مسائل کا شکار ہے جو گزشتہ حکومت کے دور میں لاحق تھے ۔

Conversion row disrupts House, Opposition taunts PM Modi for his silence

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں