آئی اے این ایس کے بموجب تبدیل مذہب کے مسئلہ رپ آج راجیہ سبھا میں بھی تعطل جاری رہا اور اپوزیشن نے پھر ایک بار بحث کا مطالبہ کیا ۔ سماج وادی پارٹی لیڈر نے تمام امور کو معطل کرنے اور بحث شروع کرنے کے لئے ایک نوٹس دی ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ نوٹس قبول نہیں کی جاسکتی کیونکہ اس مسئلہ پر پہلے ہی بحث ہوچکی ہے ۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ میں آج متحدہ اپوزیشن نے حکومت کو عملاًگھیرے میں لے لیا اور الزام لگایا کہ سیاہ دھن ملک میں واپس لانے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے سے متعلق وعدوں کی تکمیل کے بجائے حکومت تبدیل مذہب جیسے مسائل پر توجہ دے رہی ہے ۔ راجیہ سبھا کا اجلاس ماقبل لنچ تین بار ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ تبدیل مذہب کے واقعات کی اجازت دے رہی ہے اور انتخابی وعدوں پر خاموش ہے ۔ دونوں ہی ایوانوں میں اپوزیشن نے حکومت کو جواب دینے کا موقع نہیں دیا اور ہنگامہ برپا کیا۔ راجیہ سبھا کا جلاس، صفر وقفہ کے دوران ایک مرتبہ اور وقفہ سوالات کے دوران دو مرتبہ ملتوی کرنا پڑا ۔ اس سے عین قبل سماج وادی پارٹی ، جنتادل یو اور ترنمول کانگریس کے ارکان،نعرے لگاتے ہوئے و نیز پلے کارڈس تھامے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور جنتادل یو ارکان نے واک آؤٹ کیا ۔ اس سے قبل ملائم سنگھ یادو نے الزام لگایا کہ مرکز اور وزیر اعظم نریندر مودی، عوام سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل نہیں کررہے ہیں ۔ ایسے میں جب کہ ارکان، پوسٹرس اٹھائے ہوئے تھے اسپیکر سمترا مہاجن نے ملائم سنگھ یادو کا اظہار خیال کی اجازت دے دی ۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ یہ وعدے کئے گئے تھے کہ کسانوں کے کھاتوں میں رقم جمع کرائی جائے گی اور جس اراضی پر چین اور پاکستان نے ناجائز قبضہ کیا ہے وہ واپس لی جائے گی۔ لیکن یہ وعدے پورے نہیں کئے گئے ۔ ایک کام تو کرکے دکھائے۔‘‘ راجیہ سبھا میں شرد یادو (جنتادل یو ) نے کہا کہ حکومت، انتخابی وعدوں کی تکمیل کے بجائے تبدیل مذہب کے ذریعہ ’’گھر واپسی‘‘ مہموں پر توجہ دے رہی ہے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر جاری تنازعہ کے دوران مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے آج کہا کہ بی جے پی کی کامیابی سے پریشان سیاسی طاقتیں ترقیاتی ایجنڈہ کو ووٹ بینک سیاست میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کا داخلی مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ سیاسی طاقتیں اور قائدین ہیں جو بی جے پی کی کامیابی پر پریشان ہیں ۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤز کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ جہاں تک ووٹ بینک کی سیاست کا تعلق ہے یہ ان جماعتوں کے لئے بڑی عام بات ہے اور ترقی ان کا ایجنڈہ نہیں ۔ وہ ترقی اور بہتر حکمرانی کے ایجنڈہ کو ووٹ بینک کی سیاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ سوائے ووٹ بینک کی سیاست کے اور کچھ نہیں۔ اس سوال پر کہ آیا سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو بھارت رتن دیاجائے گا، مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعظم ’’مناسب وقت پر مناسب فیصلہ‘‘ کریں گے۔ بہتر حکمرانی کے تئیں واجپائی کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی غربت کے انسداد اور ملک کو بھوک سے نجات دلانے سابق وزیر اعظم کے خوابوں کی تکمیل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خواب ہے کہ ہم واجپائی کے خوابوں کی تکمیل کریں ، تاکہ ہندوستان کو بھوک اور غربت سے نجات دلائی جاسکے اور روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہوئے ملک کو ترقی دی جاسکے ۔ ہم ایک ہی راستہ پر ہیں ۔
تروننتام پورم سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کیرالا کے صدر وی مرلی دھرن نے آج سی پی آئی ایم کو تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر اس کے موقف کے سلسلہ میں نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ بائیں بازو کی جماعت دوہرا موقف اختیار کررہی ہے ۔ انہوں نے یہاں ایک صحافتی بیان میں کہا کہ سی پی آئی ایم جو عوام کے دو بارہ تبدیلی مذہب پر اعتراض کرتی ہے اس نے بھی کبھی دیگر مذاہب کے افراد کو جبراً اور لالچ دے کر ہندوؤں میں شامل کرایا تھا ۔یہ بتاتے ہوئے کہ بی جے پی یہ نقطہ نظر رکھتی ہے کہ ہر قسم کی جبری تبدیلی بند ہونی چاہئے ۔ مرلی دھرن نے سی پی آئی سے کہا کہ وہ ملک میں بیرونی فنڈس استعمال کرتے ہوئے مبینہ جبری تبدیلی پر اپنا موقف واضح کرے ۔
چینائی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر موافق ہندو تنظیموں کو نشانہ بناتے ہوئے این ڈی اے کی شراکت دار پی ایم کے نے آج کہا کہ عوام نے بی جے پی کو ملک کی معاشرتی ترقی کے لئے کام کرنے بھاری اکثریت سے کامیاب کیا ہے، ہندو راشٹرا بنانے کے لئے نہیں۔ پارٹی کے بانی ایس رام داس نے مرکز سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے وسائل، ذاتی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے بجائے عام آدمی کے مسائل کی یکسوئی میں صرف کرے ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سنگھ پریوار کی تنظیموں اور آر ایس ایس کی جانب سے منعقدہ گھر واپسی(دوبارہ تبدیلی مذہب پروگرامس) جبری تبدیلی مذہب پر امتناع عائد کرنے کے متقاضی ہیں اور بی جے پی بھی ان کی تائید کرتی ہے ۔ انہوں نے25دسمبر کو یوم بہتر حکمرانی منانے مرکز کے فیصلہ پر تنقید کی، کیوں کہ عہدیداروں کو اس دن بھی کام پر آنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی تیاری معلوم ہوتے ہیں ۔ اور ملک کی سیکولر و جمہوری نوعیت کے لئے نقصان دہ ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے بابری مسجد کے انہدام کی بھاری قیمت چکائی ہے ۔ اور مرکز میں حکمرانوں کے خاموش تماشائی بنے رہنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریند رمودی اور ان پر اثر انداز ہونے والے گروپس کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ عوام نے انہیں ملک کو ترقی کی راہ پر لانے کے لئے بھاری اکثریت سے کامیاب کیا ہے ، جو گزشتہ کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت کے دور میں اس راستہ سے ہٹ گیا تھا ۔ رام داس نے کہا کہ عوام نے ہندو حکومت قائم کرنے کے لئے نہیں بلکہ غریبوں کو در پیش مسائل کو دور کرنے بی جے پی حکومت کو اقتدار پر لایا ہے ۔ ملک ہنوز انہیں معاشی مسائل کا شکار ہے جو گزشتہ حکومت کے دور میں لاحق تھے ۔
Conversion row disrupts House, Opposition taunts PM Modi for his silence
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں