جموں و کشمیر اور جھار کھنڈ کے انتخابی نتائج پر ملک کی نگاہیں مرکوز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-23

جموں و کشمیر اور جھار کھنڈ کے انتخابی نتائج پر ملک کی نگاہیں مرکوز

جموں و کشمیر اور جھار کھنڈ میں کل ووٹوں کی گنتی ہوگی جہاں اسمبلی انتخابات میں ہمہ رخی مقابلے میں رائے دہندوں کی ریکارڈ تعداد نے حصہ لیا ۔ دونوں ریاستوں میں پانچ مراحل پر مشتمل انتخابات میں تقریباً66فیصد ووٹنگ درج کی گئی ۔ انتخابات تقریباً ایک ماہ تک جاری رہے اور حکام نے عسکریت پسندوں اور ماوسٹوں کی جانب سے انتخابات کو درہم برہم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے وسیع تر سیکوریٹی انتظامات کئے تھے ۔ الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے آج بتایا کہ ووٹوں کی گنتی صبح آٹھ بجے شروع ہوگی اور اندرون ایک گھنٹہ رجحانات ملنے شروع ہوجائیں گے ۔ رائے شماری مراکز پر سخت ترین سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں جہاں 87نشستوں کے لئے رائے دہی ہوئی۔ علیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کی جانب سے بائیکاٹ کی اپیل کے باوجود1987ء کے بعد سے سب سے زیادہ رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا ۔ عسکریت پسندی سے متاثرہ ریاست میں حکمراں نیشنل کانفرنس، اصل اپوزیشن پی ڈی پی ، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان چار رخی مقابلہ تھا۔ کانگریس نے انتخابات سے پہلے نیشنل کانفرنس سے تعلق توڑ لیا تھا ۔ چیف منسٹر عمر عبداللہ نے نیشنل کانفرنس کو اقتدار پر برقرار رکھنے پارٹی کی مہم کی قیادت کی جب کہ اپویشن پی ڈی پی کے چیف منسٹری کے امیدوار مفتی محمد سعید821امید واروں میں شامل ہیں ۔ عمر عبداللہ نے ضلع بڈگام کی بیرو اور سری نگر کی سوناور نشست سے مقابلہ کیا، جب کہ سعید جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ بیشتر مبصرین شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے اسمبلی حلقہ ہندو واڑہ کے نتیجہ کے بے چینی سے منتظر ہیں، جہاں علیحدگی پسند سے سیاست داں بنے سجاد غنی لون اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ جھار کھنڈ میں جو ماؤ تشدد کا سامنا کررہا ہے ۔ 81اسمبلی نشستوں کے لئے رائے دہی ہوئی اور66فیصدووٹنگ ہوئی ۔ یہ ریاست سال2000میں بہار کو تقسیم کرتے ہوئے تشکیل دی گئی تھی ، جہاں2004ء کے اسمبلی انتخابات میں رائے دہی کا اعظم ترین فیصد54.2درج کیاگیا تھا ۔ جھار کھنڈ میں111خواتین سمیت جملہ1136امید وار نے مقابلہ کیا۔ اس ریاست میں رائے دہندوں کی مجموعی تعداد2کروڑ540لاکھ52ہزار437ہے جن میں98لاکھ93ہزار540خاتون رائے دہندے ہیں ۔ مجموعی نشستوں کے منجملہ28درج فہرست قبائل کے لئے اور 9درج فہرست ذاتوں کے لئے مختص ہیں ۔ جھار کھنڈ میں گزشتہ14سال کے دوران 9حکومتیں تشکیل پائیں ۔ جب کہ تین میعادوں کے لئے صدر راج نافذ رہا۔2005اور2009کے اسمبلی انتخابات میں منقسم خط اعتماد ملا تھا ۔ چیف منسٹر ہیمنت سورین کی زیر قیادت جھار کھند مکتی مورچہ بی جے پی کے چیلنج سے نمٹتے ہوئے اقدار پر قبضۃ برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہے ۔ بیشتر سیاسی مبصرین ارو اوپنین پولس میں جموں و کشمیر میں متعلق اسمبلی کی پیش قیاسی کررہے ہیں ۔ یہ قیاس آرائیاں بھی ہورہی ہیں کہ کل سامنے آنے والے اعداد و شمار کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتیں اتحاد قائم کرنے کی کوشش کریں گی۔ عمر عبداللہ کی نیشنل کانفرنس2008میں28نشستیں حاصل کرتے ہوئے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی ۔ اس مرتبہ اسے اپنی پوزیشن برقرار رکھنے دشوار صورت حال کا سامنا ہے ۔ پی ٹی پی جس کے گیارہویں اسمبلی میں 21ارکان تھے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرنے کی توقع ہے ۔ مخالف حکومت لہر اور سیلاب متاثرین میں پائی جانے والی برہمی اس پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتی ہے ۔ بہر حال پارٹی قیادت نے مابعد انتخابات اتحاد پر ہنوز خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔ جاریہ اسمبلی انتخابات بی جے پی کے لئے کڑی آزمائش ثابت ہوں گے جو پہلی مرتبہ جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے لئے سنجیدگی سے پہل کررہی ہے جب کہ کانگریس جاریہ سال کے اوائل میں لوک سبھا انتخابات میں سخت ہزیمت اٹھانے کے بعد ریاستی سیاست میں بامعنی بنے رہنے کی کوششوں میں لوگی ہوئی ہے ۔

Jammu and Kashmir Jharkhand election results awaiting

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں