آندھرا اسمبلی میں وائی ایس آر کانگریس ارکان پر اسپیکر کی برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-23

آندھرا اسمبلی میں وائی ایس آر کانگریس ارکان پر اسپیکر کی برہمی

حیدرآباد
پی ٹی آئی
آندھرا پردیش اسمبلی میں اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان کو اپنے نامناسب طرز عمل پر اسپیکر کی سرزنش اور برہمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسپیکر کوڈیلا شیوار پرساد راؤ نے جگن پارٹی کے ارکان کو اس وقت ڈانٹ پلائی جب ایوان میں کسانوں کے قرض معافی کی اسکیم پر مختصر مباحث جاری تھے ۔ قائد اپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی کے بعض الزامات پر وزیر امور نوجوانان کے اچھن نائیڈو جب رد عمل ظاہر کررہے تھے تو وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان جارحانہ انداز میں وزیر کی طرف بڑھنے لگے جس پر اسپیکر کوڈیلا شیوار راؤ برہم ہوگئے ۔ وائی ایس آر کانگریس ارکان نے تاہم وزیر کو اظہار خیال کا موقع نہیں دیا ۔ اس کے جواب میں حکمراں تلگو دیشم پارٹی کے ارکان بھی وزیر کی تائید میں سامنے آگئے ۔ اس موقع پر ایوان میں شوروغل برپا ہوگیا کیونکہ حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں کیا رکان آمنے سامنے آگئے تھے ۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ دونوں گروپس میں جھڑپ ہونے ہی والی ہے ۔ اسپیکر نے تاہم اپوزیشن ارکان کو غلطی پر ٹھہرایا اور انہیں یہ کہتے ہوئے ڈانٹ پلائی کہ ایوان میں بھاگ دوڑ بند کریں ۔ آپ نے ہی حکمراں ارکان کو اشتعال دلایا اور اب رد عمل ظاہر کرنے کا بھی موقع نہیں دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارکان اسمبلی ہونے کے ناتے آپ کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔آپ کیوں حکمراں بنچوں کی طرف جارہے تھے ۔
کوڈیلا شیوار پرساد راؤ نے وائی ایس آر کانگریس ارکان سے برہمی کے عالم میں یہ سوال کیا جو اسپیکر کے پوڈیم کو گھیرے ہوئے تھے ۔ اسپیکر کی ڈانٹ پر جگن نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ اپنی اپنی نشستوں پر واپس آجائیں ۔ گورنمٹ چیف واہیپ کلواسرینواسلو نے اپوزیشن ارکان کے غنڈہ طرز عمل کی مذمت کی اور کہا کہ ایوان میں یہ طرز عمل ناقابل عمل ہے یہ سب کچھ کسانوں کے قرض معافی اسکیم پر مختصر مباحث کے دوران پیش آیا جب کہ جگن نے الزام عائد کیا تھا کہ حکمراں پارٹی اپنے وعدہ سے پیچھے ہٹ رہی ہے اور اسکیم کمزور کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم صرف چند کسانوں تک محدود رکھی گئی ہے ۔ حکومت نے مالیاتی شرائط عائد کرتے ہوئے اصل مستحق کسانوں کو اسکیم کے فوائد سے محروم کردیا ۔ دوسری طرف کسانوں پر14فیصد سود کا بوجھ عائد کردیا گیا جو ادائیگی میں تاخیر کررہے تھے ۔ جگن نے چند مثالیں پیش کیں جسے انہوں نے کیس اسٹیڈی کا نام دیا اور دعویٰ کیا کہ حکومت کے وعدہ کے مطابق قرض معافی کے ثمرات کسانوں تک نہیں پہنچ رہے ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسکیم پر مناسب ڈھنگ سے عمل آوری نہ ہونے کے باعث تا حال86کسانوں نے خود کشی کرلی ۔ چیف منسٹر ایند چندرا بابو نائیڈو نے ان الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ صرف تین فیصد کسانوں کو پانچ اقساط میں قرض معاف کیاجارہا ہے ۔ جنہوں نے50ہزار روپے تا1.5لاکھ روپے تک کا قرض لیا تھا۔ ایسے کسانوں کو اسکیم کا بھرپور فائدہ ملا ہے جنہوں نے صرف50ہزار روپے تک قرض لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم ایک ہی وقت میں مکمل قرض کی معافی اسکیم متعارف کررہے ہیں یہ اسکیم ان کسانوں کے لئے ہوگی جنہوں نے50ہزار روپے تک کے بقیہ جات ادا کردیے تھے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ50ہزار روپے سے زائد بقایاجات کی ادائیگی پر جملہ ادا شدنی رقم کا20فیصد حصہ فوری طور پر معاف کیاجائے گا اور ماباقی رقم4قسطوں میں ادا کی جائے گی۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ ہمیں کیس اسٹیڈی کی نہیں’’رئیل اسٹیڈی‘ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے یہ بھی ریمارک کیا کہ آپ کرپشن کے بارے میں کیس اسٹیڈیز پیش کرسکتے ہیں جس میں آپ مہارت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسکیم پر عمل آوری سے کسان خوش ہیں ۔ اپوزیشن شائد چند چوروں کا حوالہ دے رہی ہے جنہوں نے کسانوں کے نام پر بڑے بڑے قرض لے لیے تھے ۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو چند اضلاع کو آپریٹیو سنٹرل بینکس میں بد عنوانیوں کا حوالہ دے رہے تھے ، جہاں سے کسانوں کے نام پر قرض جاری کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے لوگو ں کو نہیں چھوڑیں گے اور رقم واپس حاصل کرنے کے لئے ریوینیو ریگوری ایکٹ لاگو کیاجائے گا۔

AP Speaker reprimands Jagan YSRCP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں