چرچل کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے ممانعت کی نصیحت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-30

چرچل کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے ممانعت کی نصیحت

لندن
یو این آئی
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم اور مشہور ادیب سرونسٹن چرچل عثمانیہ طرز کے پاشا بننے کے خواہاں تھے ااور اسلامی تہذیب و ثقافت کے دلدادہ تھے ، ان کے اس رجحان کے پیش نظر ان کی ایک قریبی عزیزہ نے ان پر زور دیا تھا کہ وہ دائرہ اسلام میں داخل نہ ہوں ۔ برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق چرچل کی بھاوج نے اگست1907ء میں انہیں ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا تھا کہ وہ اسلام قبول نہ کریں ۔ یہ خط تاریخ پر تحقیق کرنے والے کیمبرج یونیورسٹی کے ایک ریسرچ فیلووارن ڈاکٹر نے دریافت کیا ہے ۔ اس میں چرچل کے بھائی جیک سے شادی کرنے والی خاتون لیڈی گوینڈولین برٹائی نے لکھا تھا‘‘ مہربانی فرما کر اسلام قبول نہ کریں، میں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ آپ میں مشرقی طرز کو قبول کرنے اور پاشا طرز کے رجحانات پائے جاتے ہیں ، اگر آپ کا اسلام سے رابطہ ہوتا ہے تو شائد آپ کی مذہب کی تبدیلی اس سے کہیں زیادہ متاثر ہو جتنا کہ آپ نے گمان کیا ہے، کیا آپ نہیں جانتے کہ میں کہا کہنا چاہ رہی ہوں ، اس کے خلاف لڑیے۔‘‘ محقق ڈاکٹر کے مطابق چرچل کی اسلام میں دلچسپی کی وجہ مذہبیات نہیں بلکہ اسلامی ثقافت تھی اور انہوں نے کبھی اسلام قبول کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچا تھا ۔ وہ اس وقت کم یا زیادہ ملحد تھے تاہم اسلامی کلچر سے متاثر تھے اور یہ وکٹورینز میں عام بات تھی ۔ چرچل نے1907ء ہی میں لیڈی لٹن کو تحریر کردہ ایک خط میں لکھا تھا کہ ’’وہ ایک پاشا بننے کے خواہاں تھے۔‘‘ واضح رہے کہ ترکی کی خلافت عثمانیہ میں پاشا سب سے بڑا عزازی خطاب تھا ، اور اس وقت سلطنت عثمانیہ اپنے عروج سے زوال کی جانب گامزن ہوچکی تھی ۔ چرچل دوسری عالمی جنگ کے زمانہ میں برطانیہ کے وزیرا عظم رہے تھے۔ وہ اپنی پیشہ وارانہ زندگی کے آغاز میں سوڈان میں برطانوی آرمی کے عہدیدار کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے تھے اور عربوں کے رہن سہن سے بخوبی آگاہ تھے۔ وہ بعض اوقات نجی زندگی میں عربی لباس پہنتے تھے ۔ وہ اپنے اچھے دوست ویلفر ڈایس بلنٹ کے ساتھ بھی ان عربی ملبوسات کا تبادلہ کرتے رہتے تھے۔
چرچل کی دین اسلام کے بجائے اسلامی ثقافت میں دلچسپی کا مظہر ان کی1899ء میں سوڈان سے متعلق’’دریا کی جنگ‘‘(دیو ریوروار) کے عنوان سے تحریر ہے ۔ چرچل نے لکھا کہ مسلمان انفرادی طور پر ہوسکتا ہے کہ بہت زیادہ خصوصیات کے مالک ہوں لیکن مذہب کے اثرات نے اس کے پیروکاروں کی سماجی ترقی کو مضمحل کردیا ہے، دنیا میں کوئی قدامت پرست طاقت موجود نہیں ہے ، محمڈن ازم اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک جنگجو اور معتقد بنانے والا عقیدہ ہے ۔‘‘ ڈاکٹر کے بقول چرچل کے خاندان کو ان کی اسلام میں دلچسپی پر تشویش نہیں ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ’’لیڈی گوینڈ ولین برٹائی کو اس بات پر تشویش زدہ ہونا چاہئے کہ چرچل آفریقی دورے پر روانہ ہونے والے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ وہ اپنے دوست ویلفرڈایس بلنٹ سے ملاقات کرنے والے تھے ۔‘‘ بلنٹ ایک مشہور عربی داں، سرمایہ دار مخالف اور شاعر تھے ۔ اگرچہ وہ اور چرچل آپس میں گہرے دوست تھے اور وہ بلنٹ کی پارٹیوں میں شرکت کے موقع پر عربی لباس بھی زیب تن کیاکرتے تھے لیکن ان کے درمیان آپس میں کم ہی اتفاق ہوا کرتا تھا۔

Winston Churchill’s Family Feared That He Would Convert To Islam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں