جموں و کشمیر کے 87 اسمبلی حلقوں میں کل ووٹوں کی گنتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-22

جموں و کشمیر کے 87 اسمبلی حلقوں میں کل ووٹوں کی گنتی

جموں و کشمیر میں800سے زائد امیدوار 23دسمبر تک اطمینان سے سو نہیں پائیں گے جب کہ23دسمبر کو12اسمبلی حلقوں کے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی ۔ چیف منسٹر عمر عبداللہ اور اپوزیشن پی ڈی پی کی چیف منسٹری کے دعویدار مفتی محمد سعید بھی821امیدواروں میں شامل ہیں جنہوں نے87اسمبلی حلقوں میں انتخابات میں حصہ لیا تھا ۔ عمر عبداللہ جہاں ضلع بڈگام کے حلقہ بیرو اور سرینگر کے سوناور حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں وہیں پر مفتی سعید جنوبی کشمیر کے اننت ناگ اسمبلی حلقہ سے دوبارہ منتخب ہونے کے دعویدار ہے۔ سب کی نظریں شمالی کشمیر کے ضلع کپوارا کے ہندوارا اسمبلی حلقہ کے نتیجہ پر مرکوز رہیں گی کیونکہ اس حلقہ سے علیحدگی پسندی سے اصل دھارے میں شامل ہونے والے سجاس غنی لون اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ زیادہ تر سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ریاست میں معلق اسمبلی وجود میں آئے گی۔ کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں حاصل ہوگی ۔ نتائج کے بعد سیاسی پارٹیوں کے اتحاد کے تعلق سے بھی افواہیں گشت کررہی ہیں۔ بی جے پی نے قومی تناظر میں حریف کانگریس کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر شدید حملے کیے۔ اس کے جواب میں ان پارٹیوں نے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا بلکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بھی الزامات عائد کرتی رہیں۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس گزشتہ چھ سال سے ریاست میں متحدہ طور پر انتخابات میں حصہ لیتی رہیں لیکن ان دونوں نے اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انتخابی مہم کے دوران ان دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف شدید ریمارک کئے۔2002ء تا2008ء کانگریس کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ حکومت کرنے والی پی ڈی پی نے بھی اپنی حریف پارٹیوں پر تنقید کی ہے ۔ جاریہ انتخابات بی جے پی کے لئے امتحان ثابت ہوں گے ۔ جو جموں و کشمیر میں پہلی مرتبہ انتہائی سنجیدگی سے مقابلہ کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس کے لئے بھی فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ جسے امید ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں شکست کے بعد کم از کم ریاست میں وہ برقرار رہے گی ۔ بی جے پی نے ’’مشن44‘‘ کے نام سے اپنی جارحانہ مہم شرو ع کی ہے ۔ 44جادوئی آنکڑا ہے حکومت بنانے کے لئے44نشستیں کافی ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے واحد مسلم اکثریقی ریاستی میں بی جے پی داخلے پر بھی یہ نتائج فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں ۔ پارٹی نے چیف منسٹر کے لئے کسی نام کا اعلان نہیں کیا ۔ گزشتہ اسمبلی میں بی جے پی کے11ایم ایل اے تھے۔ اس تعداد میں اضافہ مودی کی کامیابی سمجھی جائے گی۔ دریں اثناء 87اسمبلی حلقوں کے لئے ووٹوں کی گنتی کے مقامات پر زبردست سیکوریٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ یہ انتخابات ریاست میں پانچ مرحلوں میں منعقد کئے گئے ۔ ووٹنگ کا اوسط66فیصد رہا ۔ اوپنین پول کے مطابق معلق اسمبلی وجود میں آئے گی ۔لیکن پیپلز ڈیمو کریٹک پرٹی واحد سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھرنے کا امکان ہے، انتظامیہ نے دفعہ144کے تحت بعض علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے ہیں۔ اس کے علاوہ پٹاخوں کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔ اگرچہ علیحدہ پسند قائدین کی بڑی تعداد یا تو گرفتار کی گئی یا انہیں اپنے گھروں میں نظر بند کیا گیا تھا ، اب انہیں رہا کردیا گیا ہے ۔ لیکن حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی شاہ گیلانی اور جے کے ایل ایف کے قائدین کو کوئی راحت نہیں ملی ۔

Counting of votes for the 87 Assembly seats in Jammu & Kashmir tomorrow

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں