دہلی میں امسال سیاسی سر گرمیاں عروج پر مگر ترقیاتی کام ٹھپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-22

دہلی میں امسال سیاسی سر گرمیاں عروج پر مگر ترقیاتی کام ٹھپ

عام آدمی پارٹی حکومت کے49دنوں تک اقتدار میں رہنے کے بعد مستعفیٰ ہونے کے بعد سے صدر راج کے دوران تازہ انتخابات کے لئے پارٹیوں کی جانب سے چلائی جانے والی مہم کے دوران اگرچہ دہلی میں سیاسی گہماگہمی رہی لیکن اس دوران ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ چیف منسٹر اروند کجریوال اپنے حلقہ اسمبلی میں کئی ایک وعدے کرنے کے بعد جن لوک پال بل کی منظوری میں ناکام ہوجانے پر مستعفیٰ ہوگئے ۔ 14فروری کو کجریوال نے استعفیٰ دینے کے بعد کہا تھا کہ وہ دو ماہ بعد ایک بڑی جنگ کے لئے دہلی چھوڑ رہے ہیں ۔ عام آدمی پارٹی حکومت نے برقی اور پانی کی قیمتوں میں کٹوتی کی تھی لیکن اس نے وزیر پٹرولیم ایم ویرپا موئلی اور ریلائنس کے سربراہ مکیش امبانی کے خلاف قدرتی گیاس کی قیمتوں میں بے قاعدگیوں پر ایف آئی آر درج کرنے کے احکام جیسے متنازعہ فیصلے بھی کئے تھے ۔ اس کے علاوہ یہ حکومت کئی ایک مسائل کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی جن میں ریاستی وزیر سومناتھ بھارتی کی جانب سے ایک مبینہ سیکس اور ڈرک ریاکٹ کا پردہ فاش کرنے جیسے مسائل شامل ہیں اور اس کے بعد کجریوال نے پولیس کے خؒ اف یہ کہتے ہوئے دھرنا دیا تھا کہ اس کیس میں ایکشن نہ لینے والے پولیس عہدیداروں کو سزا دی جائے ۔ کجریوال نے اپنے چھ کابینی وزراء اور کئی ایک حامیوں کے ساتھ ریل بھون کے باہر کھلے آسمان کے نیچے رات گزاری ۔
عام آدمی پارٹی کی حکومت سے مستعفیٰ ہوجانے اور لوک سبھا انتخابات میں اپنی مہم کا پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں پہونچا ، کیونکہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی ، بلکہ بی جے پی نے اس کا صفایا کردیا ۔ تمام سات حلقوں میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے جب کہ کانگریس کو شکست فاش ہوئی ۔ 46سالہ کجریوال جنہیں وارانسی میں نریندر مودی کے خلاف شکست ہوئی، اعتراف کیا کہ دہلی میں حکومت سے دستبرداری ان کی پارٹی کی سب سے بڑی غلطی ہے ۔ مرکز میں این ڈی اے حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دہلی بی جے پی کے چند قائدین دہلی میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہے جب کہ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے اسمبلی کو معلق رکھا ۔ حکومت تشکیل دینے کے پارٹی قائدین کو مرکزی وزراء کی حمایت حاصل رہی ۔ ستمبر میں نجیب جنگ نے صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے بی جے پی کو تشکیل حکومت کی دعوت دینے کی اجازت طلب کی ۔ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کی بی جے پی کی کوششوں پر شدید تنقیدیں کی گئیں۔ عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ اس کی پارٹی کیا رکان کو بی جے پی میں شامل ہونے کی ترغیب دی جارہی ہے ۔ اس کے بعد زعفرانی پارٹی نے واضح اکثریت کے ساتھ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ صدر جمہوریہ پرنب مکیرجی نے لیفٹننٹ گورنر کی سفارش پر چار نومبر کو اسمبلی تحلیل کردی ، جس کے فوری بعد بی جے پی اور عام آدمی پارٹی نے اپنی ہم شروع کردی جب کہ کانگریس نے بھی اپنی پارٹی کی احیاء کی کوششیں شروع کی ہیں ۔اروند سنگھ لولی جنہیں اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد دہلی کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا، بنیادی سطح سے پارٹی کو ابھارنے کے لئے عوامی رابطے شروع کئے، تین مرتبہ کے چیف منسٹر شیلا دکشت کیرالا گورنر کی حیثیت سے مستعفیٰ ہونے کے بعد دہلی واپس ہوچکی ہے لیکن انہوں انتخابات میں حصہ لینے میں اپنی عدم دلچسپی کا اظہار کیا ۔ دریں اثناء شہر میں ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں ۔ حالانکہ لیفٹننٹ گورنر نے انتظامیہ کو فعال رکھنے کی کوششیں کی ہیں ۔

stalled development work in Delhi in 2014

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں