عام آدمی پارٹی کی حکومت سے مستعفیٰ ہوجانے اور لوک سبھا انتخابات میں اپنی مہم کا پارٹی کو کوئی فائدہ نہیں پہونچا ، کیونکہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی ، بلکہ بی جے پی نے اس کا صفایا کردیا ۔ تمام سات حلقوں میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے جب کہ کانگریس کو شکست فاش ہوئی ۔ 46سالہ کجریوال جنہیں وارانسی میں نریندر مودی کے خلاف شکست ہوئی، اعتراف کیا کہ دہلی میں حکومت سے دستبرداری ان کی پارٹی کی سب سے بڑی غلطی ہے ۔ مرکز میں این ڈی اے حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد دہلی بی جے پی کے چند قائدین دہلی میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہے جب کہ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے اسمبلی کو معلق رکھا ۔ حکومت تشکیل دینے کے پارٹی قائدین کو مرکزی وزراء کی حمایت حاصل رہی ۔ ستمبر میں نجیب جنگ نے صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے بی جے پی کو تشکیل حکومت کی دعوت دینے کی اجازت طلب کی ۔ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کی بی جے پی کی کوششوں پر شدید تنقیدیں کی گئیں۔ عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ اس کی پارٹی کیا رکان کو بی جے پی میں شامل ہونے کی ترغیب دی جارہی ہے ۔ اس کے بعد زعفرانی پارٹی نے واضح اکثریت کے ساتھ دہلی میں حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ صدر جمہوریہ پرنب مکیرجی نے لیفٹننٹ گورنر کی سفارش پر چار نومبر کو اسمبلی تحلیل کردی ، جس کے فوری بعد بی جے پی اور عام آدمی پارٹی نے اپنی ہم شروع کردی جب کہ کانگریس نے بھی اپنی پارٹی کی احیاء کی کوششیں شروع کی ہیں ۔اروند سنگھ لولی جنہیں اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد دہلی کانگریس کا صدر منتخب کیا گیا، بنیادی سطح سے پارٹی کو ابھارنے کے لئے عوامی رابطے شروع کئے، تین مرتبہ کے چیف منسٹر شیلا دکشت کیرالا گورنر کی حیثیت سے مستعفیٰ ہونے کے بعد دہلی واپس ہوچکی ہے لیکن انہوں انتخابات میں حصہ لینے میں اپنی عدم دلچسپی کا اظہار کیا ۔ دریں اثناء شہر میں ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں ۔ حالانکہ لیفٹننٹ گورنر نے انتظامیہ کو فعال رکھنے کی کوششیں کی ہیں ۔
stalled development work in Delhi in 2014
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں