صرف شادی کے لئے اسلام قبول کرنا غیر درست - الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-20

صرف شادی کے لئے اسلام قبول کرنا غیر درست - الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

الہ آباد
پی ٹی آئی
ایک اہم فیصلہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے رولنگ دی ہے کہ ایسی لڑکیوں کی مذہبی تبدیلی کو جو اسلام پر کوئی یقین اور عقیدہ نہیں رکھتی ہیں اور صرف مسلم لڑکوں سے’’شادی ہی مقصد ہو‘‘ درست قانوناً مکمل قرار نہیں دیاجاسکتا ۔ جسٹس پرکاش کیسروانی نے5جوڑوں کی جانب سے داخل کردہ درخواستوں کر مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا جن کا تعلق اتر پردیش کے مختلف اضلا ع سے ہے۔ انہوں نے شادی شدہ جوڑوں کی حیثیت سے انہیں تحفظ فراہم کرنے کی خواہش کی تھی ۔ تمام معاملات میں لڑے مسلمان ہیں اور لڑکیاں ہندوہین جنہیں صرف نکاح کے لئے مسلمان بنایاگیا ہے ۔ اس ہفتہ کے اوائل میں دئیے گئے اپنے فیصلہ میں جسٹس کیسروانی نے2000ء میں دئیے گئے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کسی غیر مسلم کا تبدیلی مذہب اسلام پر یقین کی حقیقی تبدیلی کے بغیر اور صرف شادی کے مقصد سے ہو باطل اور کالعدم ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرآن مجید کی اس آیت کا حوالہ دیا جس کا ترجمہ یہ ہے ’’اور(مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے ۔ اور اسی طرح مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کی زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک( مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام سے بہتر ہے ۔ یہ (مشرک لوگوں کو)دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں۔(سورہ بقرہ، آیت221) عدالت نے کہا کہ درخواست گزار لڑکیوں نے بتایا ہے کہ وہ اسلام کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی ہیں ۔ درخواست گزار لڑکیوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ نہ تو خدا واحد کے عقیدہ پر یقین رکھتی ہیں اور نہ انہیں اس کا کوئی علم ہے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لڑکوں نے ان کا مذہب صرف شادی کرنے کے لئے تبدیل کروایا تھا۔ عدالت نے کہا کہ مذہب اسی وقت تبدیل کرنا مناسب ہہے جب آپ کا دل بھی تبدیلی ہو اور اس مذہب کی طرف مائل ہو اور آپ اپنے نئے مذہب کے بارے میں تمام معلومات رکھتے ہوں۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مذہب تبدیلی کیاجارہا ہے اور مذہب بدلنے والا خدا کی وحدانیت اور رسول اکرم ؐ پر کوئی یقین نہیں رکھتا ہے تو اس کا مذہب تبدیل کرنا بے کار ہے، ایسی تبدیلی کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ عدالت نے ریاستی حکومت کی درخواست پر کہا کہ درخواست گزار ایک شادی شدہ جوڑے کی حیثیت سے تحفظ کے حقدار نہیں ہیں کیونکہ لڑکے کے کہنے پر تبدیلی مذہب مسلم پرسنل لاء کے لحاظ سے بھی قابل قبول نہیں ہے ۔

Conversion to Islam solely for marriage not valid: Allahabad HC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں