تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کے لئے اتفاق رائے ناگزیر - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-22

تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کے لئے اتفاق رائے ناگزیر - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو

حیدرآباد
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیانائیڈو نے آج اس اعتماد کااظہار کیا کہ اپوزیشن کے تعاون سے پارلیمنٹ میں انشورنس بل کی منظوری عمل میں آئے گی ۔ واضح ہو کہ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ختم ہونے کے لئے صرف دو کام کے دن باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم انشورنس بل کی منظوری کے لئے تمام کوششیں روبہ عمل لائیں گے کیونکہ ہمارے سامنے عوام کے مفادات کی اہمیت ہے ۔ میں اپوزیشن جماعتوں سے بات چیت کررہا ہوں اور ان سے صورتحال کو سمجھنے کی اپیل کررہا ہوں ۔ میں ہنوز پر اعتماد ہوں اورمثبت توقع رکھتا ہوں کہ کل اپوزیشن پارٹیاں ہماری مدد کرنے کی کوشش کریں گی۔ وینکیا نائیڈو یہاں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔ ان سے پوچھا گیاتھا کہ آیاحکومت انشورنس بل کی منظوری کے لئے اپوزیشن کا تعاون طلب کرے گی، جب کہ اس بل کے ذریعہ انشورنس شعبہ میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی حد26 فیصد سے بڑھا کر49فیصد کی جارہی ہے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ختم ہونے کے لئے صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں اور حکومت کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈہ کی قسمت چند سیاسی جماعتوں کی سخت مخالفت کے باعث لٹک کر رہ گئی ہے۔ اس ایجندہ میں انشورنس بل اور کوئلہ بل اہمیت کے حامل ہیں ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن ارکان کی اکثریت کے باعث انشورنس بل پیش نہیں کیا جاسکا۔ گزشتہ ہفتہ چار دن راجیہ سبھا کارروائی کے ایجنڈہ میں یہ بل شامل تھا تاہم اپوزیشن ارکان کی کھڑی کردہ رکاوٹوں کے باعث حکومت بل پیش کرنے میں ناکام رہی ۔ گزرنے والے پورے ایک ہفتہ کے دوران راجیہ سبھا کی کاروائی، اپوزیشن جماعتوں نے چلنے نہیں دی ۔ وہ تبدیلی مذہب پر مباحث کا وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب طلب کررہے تھے ۔ تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی کی حمایت میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے تبصرہ کے بارے میں پوچھے جانے پر وینکیا نائیڈو نے جواب دیاکہ وسیع تر اتفا ق رائے کے بغیر حکومت ایسا کوئی قانون لانے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پہلے یہ اعلان کرچکی ہے کہ ملک کے حالات کے پیش نظر تبدیلی مذہب کے خلاف ایک قانون مدون کرنا مناسبہوگا تاہم یہ اسی وقت ممکن ہے جب اس پر اتفاق رائے پایاجاتا ہو۔
بغیر اتفاق رائے کے حکومت ایسا کوئی قانون نہیں لائے گی ۔ جموں و کشمیر انتخابات میں معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی کے رول کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے بتایا کہ پہلے نتائج تو آنے دیجئے۔ انہوں نے کہا کہ آئیے نتائج کا انتظار کرتے ہیں اور بڑے بڑے دعوؤں سے گریز کرتے ہیں تاہم میں ایک ادعا کرسکتا ہوں کہ کانگریس پارٹی آخری نمبر پر رہے گی ۔ مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے مجسموں کی تنصیب کے لئے ہندو مہا سبھا کے ایک قائد کی جانب سے حکومت کی اجازت طلبہ کی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ حکومت ایسی کوئی اجازت دے ، اس کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ میں ایک وزیر کی حیثیت سے آپ کو یہ بات بتا رہا ہوں کہ ناتھو رام گوڈسے کا ایک بھی مجسمہ نصب کرنے کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہں ہوتا کیونکہ اس سے افراتفری پھیل جائے گی۔ یہ قومی مفاد اور عوام کے موڈ کے خلاف ہوگا ، انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور حکومت ایسی باتوں کی مذمت کرتی ہیں۔ وہ(ہندو مہا سبھا کے قائدین) انفرادی حیثیت بھی رکھتے ہیں اور اگر وہ کوئی خلاف قانون کام انجام دیتے ہیں تو مقامی حکومتیں ان کے خلاف کارروائی کریں گی ۔ تبدیلی مذہب پر مباحث کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ تبدیلی یا دوبارہ تبدیلی مذہب سے حکومت کا کوئی لینادینا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہ ماقبل آزادی زمانے سے ہی ملک میں تبدیلی مذہب کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ تبدیلی غلط ہے تو خود تبدیلی بھی اپنے آپ میں غلط ہے اور گر تبدیلی اچھی بات ہے تو مکرر تبدیلی بھی اچھی بات ہونی چاہئے ۔ یہ عوام کی مرضی، پسندو ناپسند پر منحصر ہے ۔ اگر اس میں لالچ دیاجاتا ہے یا پھر جبر کیاجاتا ہے تو یہ بات غلط ہوگی ۔ ریاستی حکومتوں کو ایسے واقعات کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔ وینکیا نائیڈو نے مزید کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ریاستی حکومتوں کے قوانین موثر نہیں ہیں تو ایک قومی سطح کے قانون کی ضرورت در پیش ہوتی ہے ۔ حکومت نے خود ایوان میں اس بات کا پیشکش کیا تھا کہ ایک قومی سطح کا قانون مدن کیا جائے تاہم اپوزیشن نے اس معاملہ میں مثبت رد عمل کا اظہار نہیں کیا ۔ مرکزی وزیر نے اپوزیشن پارٹیوں کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ ملک کا سیکولر تانہ بانہ فرقہ پرست تنظیموں کے حملوں کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ در اصل یہ کانگریس کا ووٹ بینک سیاسی تانہ بانہ ہے جو حملوں کے زیر اثر ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ملک کے سیکولر تانے بانے کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ ملک میں امن قائم ہے ، ملک محفوظ ہے ۔ ملک سلامت ہے ۔ ملک میں کہیں بھی کشیدگی نہیں ہے ۔ اور صرف ترقی پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ کئی اچھی باتیں ہورہی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لا اینڈ آرڈر ریاستوں کا مسئلہ ہے ، مرکز کا نہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں