فلسطینی قرار داد کے مسودہ کو عرب ممالک کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-31

فلسطینی قرار داد کے مسودہ کو عرب ممالک کی منظوری

اقوام متحدہ
یو این آئی
عرب ممالک نے اسرائیل مقبوضہ فلسطین کو آزاد کرانے کے مسودہ کی توثیق کی ہے اور اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کرنے کی وکالت کی ہے ۔ اسرائیل اور امریکی اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود عرب ، اقوام متحدہ کے وفد نے مشرق وسطی میں امن قائم کرنے اور آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کے لئے اس مسودہ کی توثیق کرتے ہوئے2017ء تک اسرائیل سے فلسطینی علاقوں کو خالی کرنے کی اپیل کی ہے ۔ اقوام متحدہ میں ووٹنگ کا وقت ابھی تک غیر واضح ہے اور اس سلسلے میں غیر یقینی صورتحال بھی برقرار ہے ۔ اسرائیل نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ فلسطینی قرار داد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے بحران مزید گہرا ہوجائے گا ۔ خیال رہے کہ امریکہ کی ثالثی میں مذاکرات ٹوٹنے کے بعد فریقین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ یوروپی یونین کے متعدد سفارت کاروں نے رائٹر کو بتایا کہ فلسطینی حکام کا یہ اچانک فیصلہ انہیں حیرت زدہ کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حتمی مسودہ تیار کرکے اسے اقوام متحدہ کے سیکوریٹی کونسل میں پیش کرنا اور آج یا کل اس پرووٹنگ ہونا تعجب کی بات ہے اردن میں اقوام متحدہ کی سفیر دینا کادر جو کہ کونسل میں عربوں کی نمائندگی کررہے ہیں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس وفد میں22عرب ممالک شامل ہیں اور وہ فلسطین کے اس حتمی مسودے کی توثیق کررہے ہیں ۔ انوہں نے کہا کہ اردنی اور فلسطینی عوام چاہتے ہیں کے اس مسودے کو فی الفور سیکوریٹی کونسل میں پیش کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کے لئے یہ موزوں ترین وقت ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ووٹنگ آئندہ برس ہونے کے بھی امکانات ہیں تو انہوں نے کہا کہ سب کچھ ممکن ہے ۔ کاور نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اس حتمی مسودے کو کونسل کے تمام ہی15اراکین حمایت کریں جس میں امریکہ بھی شامل ہے ۔ امریکی ترجمان نے اس بابت کہا ہے کہ فلسطین کا یہ تازہ ترین مسودہ تعمیری خطوط پر تیار نہیں کیا گیا ہے اور اسرائیل کی حفاظت اور اس کی سلامتی سے متعلق خدشات کو واضح نہیں کرتا ہے ۔ اسرائیل کے سیکوریٹی کو اس میں ملحوظ نہیں رکھا گیا ہے ۔ ایک سینئر سفارت کار نے بتایا کہ سیکوریٹی کونسل کے9ممبران اس کے لئے راضی ہیں اور انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس کے لئے کسی قرار داد کو اپنانے کی ضرورت بہر حال موجود ہے اور اگر کسی قسم کا مسودہ آتا ہے تو اس پر غور کیاجانا چاہئے جس کے ذریعہ اقوام متحدہ پر دباؤ بنایاجاسکے۔ سفارت کار نے مزید بتایا کہ اسرائیل کا ایک قریب ترین حلیف ملک نے اس پر ویٹو کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امریکہ بھی اس مسودے کے بر خلاف ہی ووٹ کرے گا ۔
مختلف یوروپی ممالک نے بھی اس پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وقت مقررہ کے اندرون تنازعوں کو ختم کیاجائے اور سرحد سے متعلق مسائل بھی حل کئے جائیں۔ لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ مارچ میں ہونے والے اسرائیل کے انتخابات کے بعد اس پر فیصلہ کیاجائے ۔ واضح رہے کہ فلسطین اپنے اس حتمی مسودہ کے ذریعہ اسرائیل سے مذاکرات بحال کرنا چاہتا ہے اور1967کی جنگ سے قبل اسرائیل نے جن علاقوں مغربی کنارہ ، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا ہے اسے فلسطینی حکومت میں شامل کرنا چاہتا ہے ۔ فلسطین ، اسرائیل سے سرحدی تنازعہ بھی حل کرنے کا خواہش مند ہے اور وہ خطے میں امن کا خواہاں ہے ۔ فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن نے کہا کہ اس قرار داد کے ذریعہ اسرائل کے ساتھ نئے سرے سے مفاہمت شروع کرنے میں مدد ملے گی ۔ اور اس کے ذریعہ کئی تنازعات کے حل کی بھی امید کی جاسکتی ہے جس میں سرحدی امور سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سے آزاد اور خود مختار مملکت کے قیام میں آسانی ہوگی اور دونوں مملکتیں فلسطین اور اسرائیل ایک دوسرے سے بالکل آزاد اور جمہوریت نواز ہوں گی ۔ فلسطین کے لئے17دسمبر کو اردن بھی ایک قرار داد اقوام متحدہ کے سیکوریٹی کونسل میں پیش کرچکا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ یروشلم فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لئے متحدہ دارالحکومت ہوگا۔ حتمی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مشرقی یروشلم فلسطین کا دار الحکومت ہوگا اور اسرائیل کو مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم میں اپنے تعمیراتی کام روکنے ہوں گے ۔

Arabs support Palestinian draft UN resolution

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں