پی ٹی آئی
عامر خان کی بلاگ بسٹر فلم پی کے کے خلاف بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنوں کا احتجاج آج مزید ریاستوں میں پھیل گیا اور آسام اور اڑیسہ کے بعض سنیما گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی جب کہ فلم کے ڈائرکٹر راجکمار ہیرانی جو کافی افسردہ ہیں کہا کہ فلم بنانے والی پوری ٹیم تمام مذاہب اور عقائد کا احترام کرتی ہے ۔ گجرات، مدھیہ پردیش، ممبئی اور اتر پردیش میں احتجاج کے بعد19دسمبر کو ریلیز ہونے والی فلم کے خلاف دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کا احتجاج دہلی، اڑیسہ، آسام ہریانہ اور حیدرآباد میں بھی پھیل گیا ۔ پولیس نے بتایا کہ بعض احتجاجیوں کو گرفتار کیا گیا یا حراست میں لیا گیا ۔ احتجاجیوں نے فلم کے پوسٹرس جلائے جس میں میبنہ طور پر مذہب اور مذہبی افراد پر طنز کیا گیا۔ انہوں نے عامر خان کے پتلے جلائے اور پورے ملک میں فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ بجرنگ دل اور ہندو سینا کارکنوں نے وسطی دہلی میں دیلائٹ سنیما ہال کے باہر احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ فلم بنانے والون اور اکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ آسام میں ہندو کارکنوں نے سلچر کے دو سنیما گھروں میں فلم کی نمائش رکوادی اور توڑ پھوڑ کی ۔ پولیس نے بتایا کہ اس نے گولڈ اور ینٹیل ٹاکیز پر ہلہ بولنے والے بجرنگ دل کے تین کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔ ایک تھیٹر کے مالک نے بتایا کہ یہ کارکن شو کے دوران آئے ۔ انہوں نے عامر خان اور فلم کے خلاف نعرے لگائے ۔ کچھ کہے بغیر انہوں نے اچانک فلم کے پوسٹر اور دوسری املاک کو نقصان پہونچانا شروع کردیا ۔ کھڑکیوں کے شیشے اور ٹکوٹ کاؤنٹرس توڑ دئیے ۔ اڑیسہ میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی حامیوں نے بھوبنیشور کے دو سنیما گھروں پر حملہ کیا اور فلم پرپابندی لگانے کا مطالبہ کیا ۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اس فلم سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں سینکڑوں کارکن کیسری تھیٹر میں گھس پڑے اور پوسٹرس نکال دئیے ۔ ان کارکنوں نے ٹکٹ کاؤنٹر پر شیشے توڑ دئیے اور تھیٹر کے احاطہ میں اقع دکانوں پر پتھراؤ کیا اور بعض گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا ۔ شریا ٹاکیز کے پاس بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے۔ اس دوران سنسر بورڈ کی چیف لیلا سیمسن نے آج عامر خان کی فلم پی کے کو ہری جھنڈی دکھانے کے فیصلہ کی مدافعت کی اور کہا کہ سیاسی اور نظریاتی گروپ اپنے حامیوں کو مشورہ دے سکتے ہین کہ وہ اس فلم کو نہ دیکھیں ۔ سمسن نے پی کے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج پر رد عمل ظاہر کئے جانے کی خواہش پر کہا کہ ہمارا کام سرٹیفکیٹ دینا تھا ہم نے کردیا، سیاسی یا نظریاتی گروپس اپنے حامیوں کو مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ فلم نہ دیکھیں ۔ اس دوران وزارت اطلاعات و نشریات نے آج کہا کہ سسنسر بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد وہ کوئی کارروائی نہیں کرسکتے ۔ مملکتی وزیر اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومتیں نظم و قانون کی صورتحال کی بنیاد پر کچھ کارروائی کرسکتی ہیں انہوں نے کہا کہ شہری بھی اس معاملہ میں عدالتوں سے رجوع ہونے کے لئے آزاد ہیں ۔ ہندو تنظیموں کے احتجاج کے درمیان بالی ووڈ کی کئی مشہور شخصیات مثلاً سلمان خان اور کرن جوہر نے فلم پی کے کی تعریف کی اور اس کے خلاف جاری احتجاج کی مذمت کی ۔
Protests against pk spread to more states
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں