سابق وزیر ریل ایل این مشرا قتل معاملہ - 40 سال بعد فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-09

سابق وزیر ریل ایل این مشرا قتل معاملہ - 40 سال بعد فیصلہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بہار کے سمستی پور ریلوے اسٹیشن پر2جنوری1957ء کو ایک تقریب میں بم دھماکے میں اس وقت کے وزیر برائے ریل للت نارائن مشرا کے مارے جانے کے تقریباً40سال بعد دہلی کی عدالت نے آج اس معاملے میں چار ملزمین کو قتل اور مجرمانہ سازش رچنے کے جرم میں قصور وار قرا ر دیا ۔ ضلع جج ونود گوئل نے رنجن دویدی ، سنتوش آنند اودھوت ، سدیودانند اودھوت اورگوپال جی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات302(قتل) ،120بی(مجرمانہ سازش) ،326(خطرناک ہتھیار یا منصوبہ بند طریقے سے سنگین چوٹ پہنچانا)اور324(منصوبہ بند طور پر چوٹ پہچانا) کے تحت مختلف جرائم کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا۔ عدالت نے انہیں دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے تحت بھی مجرم ٹھہرایا ۔ جج نے کہا کہ ملزمین رنجن دویدی ، سنتوش آنند اودھوت ، سدیوانند اودھوت اور گوپال جی کو تعزیرات ہند کی دفعات34,324,326,302,120B(یکساں ارادے) کے تحت جرائم کے لئے مجرم ٹھہرایاجاتا ہے ۔عدالت نے اس معاملے میں سزا کی مدت پر دلائل سننے کے لئے15دسمبر کی تاریخ طے کی ہے ۔ ان مجرموں کو ان کے جرم کے لئے اس معاملے میں عمر قید یا سزائے موت کی سزا ہوسکتی ہے ۔ اس معاملے میں تمام قصور وار ضمانت پر رہا تھے ۔ عدالت نے کہاکہ ان تمام ملزمین کو حراست میں لیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ اب سزا پر سماعت15دسمبر ہوگی۔
عدالت میں موجود چاروں قصور واروں کے لئے وکیل فیصلہ سن کر حیرت زدہ رہ گئے اور انہوں نے کہا کہ وہ اس آرڈر کے خلاف اپیل کریں گے ۔ یہ معاملہ2جنوری1957کو سمستی پور یلوے اسٹیشن پر ایک تقریب میں ہوئے بم دھماکے سے منسلک ہے۔ اس تقریب میں شامل ہوئے مشرا دھماکہ میں زخمی ہوگئے تھے اوراگلے دن ان کا انتقال ہوگیا تھا ۔ بم دھماکے میں مشرا کے علاوہ2دیگر افراد بھی مارے گئے تھے جب کہ سات دیگر زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں پراسیکوٹرز کے161اور دفاعی فریق کے چالیس سمیت کل دو سو سے زیادہ گواہوں سے پوچھ گچھ کی گئی ۔ اس واقعہ کے وقت24سال کے رہے ایڈوکیٹ رنجن دویدی کو آنند ماگ گروپ کے چار ممبران کے ساتھ اس معاملے میں ملزم بنایا گیا تھا ان ممبران میں سے ایک مجرم کی موت ہوچکی ہے ۔ اس معاملے میں پٹنہ کی ایک سی بی آئی عدالت میں یکم نومبر1977ء کو چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کی درخواست پر سال1979ء میں دہلی منتقل کیا گیا تھا ۔ عدالت نے12ستمبر کو سماعت مکمل کرتے وقت کہا تھا کہ اس پر 10نومبر کو فیصلہ سنایاجائے گا ۔ لیکن بعد میں اسے آج کے لئے ملتوی کردیا تھا،کیونکہ آرڈر تیار نہیں ہوسکاتھا ۔ اس سے پہلے ملزمان نے اس معاملے میں ان کے خلاف جاری سماعت کو منسوخ کرنے کے لئے سپریم کورٹ سے فریاد کی تھی ۔
عدالت عظمیٰ نے17اگست2012ء کو ان کی عرضیاں اس بنیاد پر مسترد کردی تھیں کہ کارروائی صرف اس بنیادپر رد نہیں کی جاسکتی کہ یہ گزشتہ37سال میں مکمل نہیں ہوئی ہے۔ گوپال جی کو چھوڑ کر اس معاملے کی چارج شیٹ میں نامزددیگر تمام لوگوں کو20مارچ1975ء کو دہلی میں اس وقت کے چیف جسٹس اے این رائے پر ہوئے قاتلانہ حملے سے جڑے ہوئے معاملے میں بھی ملزم بنایا گیا تھا ۔ سنتوش آنند اور سدیوآنند کو جسٹس رائے معاملے میں وکرم کے قبول نامے کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا تھا ۔ وکرم سی بی آئی کے لئے سرکاری گواہ بن گیا تھا۔ نچلی عدالت نے قتل کی کوشش کے معاملے میں سنتوش آنند اور سدیوآنند کو10,10سال ، جب کہ دویدی کو چار سال بامشقت قید کی سزا سنائی تھی ۔ انہوں نے جسٹس رائے کے قتل کی کوشش کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کو اس بنیاد پر چیلنج کیاتھا کہ وکرم اپنے قبول نامے سے پلٹ گیا۔ اگست میں دہلی ہائی کورٹ نے قتل کی کوشش معاملے میں سنتوش آننداور سدیوآنند کی سزا برقرار رکھی تھی ، جب کہ دویدی کو اس معاملے میں بری کیا تھا۔

Delhi court convicts 4 people in 40-year-old ex-railway minister LN Mishra murder case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں