سڈنی میں 17 گھنٹے طویل یرغمالی بحران کا اختتام ۔ بندوق بردار ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-16

سڈنی میں 17 گھنٹے طویل یرغمالی بحران کا اختتام ۔ بندوق بردار ہلاک

سڈنی
رائٹر، پی ٹی آئی ۔ آئی اے این ایس
آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی میں آج صبح ایک مسلح شخص شہر کی لینٹ چاکلیٹ کیفے میں گھس پڑا اور متعدد افراد کو یرغمالی بنالیا۔ حملہ آور نے اسلامی پرچم لہرانے کے لئے کیفے میں موجود افراد پر زبردستی کی ۔ اس سبب ایک جہادی حملہ کے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں۔ چاکلیٹ کیفے سڈنی کے مالیاتی مرکز میں واقع ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مزید اغوا کنندگان اس واقعہ میں امکانی طور پر ملوث ہوسکتے ہیں ۔ ابتداء میں پولیس بشمول نیم فوجی عہدیداروں نے مذکورہ کیفے کے اطراف راستوں کی ناکہ بندی کردی۔ اطراف کی کئی عمارتوں سے مکینوں کا تخلیہ کرادیا اور مصالحت کنندگان ، آسٹریلیا میں اس سب سے بڑے سیکوریٹی خوف کو کم کرنے کوشش کرتے رہے ۔ ماہر نشانہ بازوں کی ایک ٹیم نے اس کیفے کے اطراف موچے سنبھال لئے ۔ پولیس کے ہیلی کاپٹرس ہوٹل کی عمارت کے اوپر اڑانیں بھرتے رہے ۔ ابتداء میں کم ازکم پانچ یرغمالی ، کسی طرح بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔ کیفے کے دہشت زدہ ورکرس اور گاہکوں کو نیم فوجی پولیس کی جانب دوڑتے دیکھا گیا۔ چیانل7کے ایک رپورٹر کرائس ریزن نے بتایا تھا کہ کیفے کے اندر 15یرغمالی ہنوز دیکھے جاسکتے ہیں ۔(چیانل7کا دفتر کیفے کے سامنے واقع ہے ) کرائس ریزن نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ’’ہمارے دفتر کے نیوز روم سے ہم اس بندوق بردار کو دیکھ سکتے ہیں ۔ جو بار ی باری سے یرغمالیوں کو کھڑکیوں کے بالمقابل ٹھہرنے کے لئے زبردستی کررہا ہے ۔ اور کبھی کسی یرغمالی کو دو گھنٹون تک ٹھہرا رہا ہے ۔ اسی دوران وزیر اعظم آسٹریلیا ٹونی ایبوٹ نے کینبرا میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے وارننگ دی تھی کہ عسکریت پسند عناصر ، آسٹریلیائی نشانوں پر ضرب لگانے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ ایسے آثار و قرائج ہیں کہ یرغمالی بنانے کا واقعہ سیاسی محرکات پر مبنی ہے ۔’’ یہ بہت تکلیف دہ واقعہ ہے ۔ میں آسٹریلیائی عوام کی فکر مندیوں اورا ضطراب کو سمجھ سکتا ہوں۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا ، امریکہ کا قریبی حلیف ہے ، اور آئی ایس آئی ایس کے خلاف امریکی کی بڑھتی کارروائی پر آسٹریلیا میں سخت چوکسی ہے ۔ کیونکہ آسٹریلیا میں مشرق وسطیٰ کی لڑائی سے واپس ہونے والے اور اندرون آسٹریلیا موجود عسکریت پسندوں سے حملوں کا خطرہ بڑھ گی اتھا ۔16گھنٹوں سے جاری یرغمال ڈرامے کا اختتام ہوگیا کیونکہ آسٹریلیائی پولیس نے کیفے میں داخل ہو کر بنگلور اور آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے انفوسس ملازم کے بشمول تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا۔2.30بجے صبح شروع کی گئی پولیس کی کارروائی کے بعد مردو خواتین پر مشتمل متعدد یرغمالی کیفے سے دوڑتے ہوئے باہر نکلے ۔ پولیس عملہ اور نیم طبی ڈاکٹروں کی جانب سے چند منٹوں میں متعدد یرغمالیوں کو اسٹریچرس پر باہر لایا گیا ۔ نیوز ساؤتھ ویلس پولیس نے سڈنی مارننگ ہیرالڈ کو بتایا کہ سڈنی آپریشن کامیاب انداز میں مکمل ہوگیا۔ ژنہوا نیوز ایجنسی نے کہا کہ کیفے میں دو افراد ہلاک ہوئے تاہم یہ واضح نہ ہوسکا کہ مہلوکین کون تھے۔ ہارون مونس نعامی یرغمال بنانے والا شخص ایرانی بتایاجرہا ہے ۔ جسے آسٹریلیا میں1996ء میں پناہ دی گئی تھی ۔ جو ایک مقدمے میں ضمانت پررہا ہوا تھا ۔ دیگر ایجنسیز کی اطلاعات کے مطابق آسٹریلیائی حکام کا کہنا ہے کہ ہارون مونس آسٹریلیا میں ایک پناہ گزین ہے اور اس کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ اس کے سابق وکیل کا کہنا ہے کہ وہ تنہا رہنے والا شخص ہے۔ حکام کے مطابق ہارون مونس اپنا تعارف بطور مولوی کراتا ہے ۔ وہ اپنی سابقہ اہلیہ کے قتل کے الزام میں ضمانت پررہا ہوا ہے اور اس کے خلاف40سے زیادہ جنسی تشدد کے الزامات ہیں۔ قبل ازیں نیوز فوٹیج میں دکھایاگیا ہے کہ یرغمالی ایک سیاہ و سفید پرچم تھامے ہوئے تھا جس پر’’کلمہ طیبہ‘‘ تحریر تھا ۔ یہ پرچم، اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ جیسے سنی اسلام پسند عسکریت پسندگروپوں میں مقبول ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ آج کے واقعہ سے سارے آسٹریلیا میں صدمہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب لوگ کرسمس تعطیل کی طرف توجہ دے رہے تھے ۔ قبل ازیں سیکوریٹی خطرات کا اشارہ دیا گیا تھا ۔ قبل ازیں نیوساؤتھ ویلس پولیس نے دہشت گردی سے متعلق واقعات سے نمٹنے کے لئے قائم کردہ ٹاسک فورس پایونیر کو متحرک کردیا تھا تاکہ ماقبل کرسمس پیش آئے واقعہ سے نمٹاجائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ مقام(مارٹن پیلس) تعطیل کے دن خریداری کرنے والوں سے بھرا رہتا ہے ۔ اسکائی نیوز نے یرغمالیوں کی تعداد تقریباً12بتائی ہے جبکہ آئی اے این ایس نے یہ تعداد زائد از30بتائی ہے ۔ ایک اطلاع میں کہا گیا تھا کہ نیوساؤتھ ویلس پولیس کمشنر نے بتایاکہ کم از کم ایک مسلح شخص یرغمالیوں کی نامعلوم تعداد کو روک رکھا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ پانچ گھنٹوں تک محبوس رہنے کے بعد پانچ یرغمالی بشمول ایک خاتون، مذکورہ کیفے سے دوڑ کر باہر نکلتے ہوئے دیکھے گئے ۔2افراد سامنے کے دروازے سے نکلے اور ایک فرد، فائرنگ سے بچ کر نکلا۔ اغوا کنندہ کی عمر40سال سے متجاوز بتائی جارہی تھی ۔ وہ سیاہ جانگیہ پہنا ہوا تھا ۔ اس کے علاوہ مونس کو ہلاک ہونے والے آسٹریلوی فوجیوں کے اہل خانہ کو دھمکی آمیز خطوط لکھنے پر بھی سزا ہوچکی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں