پاکستان میں مزید 10 انتہا پسندوں کو سزائے موت دینے کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-21

پاکستان میں مزید 10 انتہا پسندوں کو سزائے موت دینے کا حکم

اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستان نے آج دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں شدت پیدا کردی ہے۔ مختلف شہروں بشمول پشاور میں علیحدہ علیحدہ کارروائیوں کے دوران12دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔ اسی دوران مزید دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ (پشاور میں گزشتہ منگل کو طالبان کے ہلاکت خیز حملہ میں148افراد بشمول132بچے جان بحق ہوگئے تھے) اسی دوران وزیر اعظم پاکستان کے مشیر قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں کے سازشی ذکی الرحمن لکھوی کورہا نہیں کیا گیا ہے ۔ لکھوی کے کیس سے متعلق حکومت، ایک درخواست کا جائزہ لے رہی ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت( اے ٹی سی) نے گزشتہ جمعرات کو لکھوی کو ضمانت پر رہا کردیا تھا ۔ ہندوستان نے ضمانت پر اس کی رہائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ (لکھوی، ممبئی حملوں نومبر2008ء کی سازش اور ان حملوں میں مدد دینے کا ملزم ہے ، ممبئی حملوں میں166افراد ہلاک ہوئے تھے)موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ سرحد افغانستان سے متصلہ اور گڑ بڑ زدہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج ، طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے اڈوں کے خلاف گزشتہ چھ ماہ سے زبردست کارروائی کرتی آرہی ہے ۔ صدر پاکستان ممنون حسین نے آج بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ساری قوم متحد ہے ۔ سرزمین پاکستان سے دہشت گردی کا بہر قیمت صفایاکردیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور المیہ نے قوم کو متحد کردیا ہے اور اب ہم اس ملک کو محفوظ بنانے دہشت گردوں کا مکمل صفایا چاہتے ہیں ۔ اسی دوران خبر ملی ہے کہ شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملہ میں کم از کم چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ۔ انٹلی جنس ذرائع نے بتایا کہ ڈرون طیارہ سے ایک مزائل علاقہ دتا خیل میں ایک کمپاؤنڈ پر برسایا گیا جس میں مذکورہ چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جب کہ پشاور میں سیکوریٹی فورسس اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں کم از کم پانچ عسکریت پسند مارے گئے ۔ شہر بندرگاہ کراچی میں فائرنگ کے تبادلہ کے بعد دو دہشت گرد مارے گئے ۔ اب جب کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان میں سزائے موت پر سے امتناع برخاست کردیا ہے ۔ صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے کہا کہ پاکستان میں سزائے موت کے منتظر آٹھ دہشت گردوں کو صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں آج پھانسی دی جارہی ہے۔ ٹی وی اطلاع کے بموجب کوٹ لکھ پت ، اڈیالا اور بہاولپور جیلوں میں سزائے موت پر عمل کیاجارہا ہے ۔ پاکستان کی انسداد دہشت گرد ی عدالت نے کل دیگر دو دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔ دیگر دو علیحدہ مقدمات میں کراچی کی سکھر جیل کے حکام نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت سے درخواست کی ہے کہ دو قیدیوں بہرام خان اور شفقت حسین کو سزائے موت دینے کا حکم دیاجائے ۔ دیگر دو دہشت گردوں کو کل فیصل آباد جیل میں پھانسی دی جاچکی ہے ۔ مزید اطلاع کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر سلامتی سرتاج عزیز نے عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ جنگ کی سفارشات و احساسات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی کہ افغانستان اور پاکستان اپنی سرحدی حدوں میں رہتے ہوئے اپنی لڑائی خود لڑیں گے ۔ مشیر امور خارجہ نے یہ تبصرہ ایسے حالات میں کیا ہے کہ پشاور اسکول سانحہ کے بعد افواج نے انتہا پسندوں کے خلاف انتقامی کارروائی کرتے ہوئے کل57عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیاتھا ۔ زنہوا نے صحافیوں کے ساتھ سرتاج عزیز کی بات چیت کے حوالہ سے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف باہمی ہم آہنگی و روابط پر مبنی جنگ لڑنے پر متفق الرائے ہیں۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف اپنی سر زمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناب ہوگا کہ دونوں ممالک کے درمیان2600کلو میٹر طویل سرحد، حد بندی سے آزاد ہے اور اس جانب کے باشندے اور اس جانب کے شہری اس جانب آتے جاتے رہتے ہیں اور ایسی نقل و حرکت پر کوئی پابندی بھی عائد نہیں ہے ۔
دونوں ممالک نے تاہم حال ہی میں ایسی نقل و حرکت پر روک لگانے کے لئے ایک مخصوص میکانزم وضع کرنے پر بات چیت شروع کردی ہے ۔ پشاور اسکول پر دہشت گرد حملہ اور نتیجہ میں140افراد کی ہلاکت کے دوسرے دن ہی پاکستانی فوجی سربراہ راحیل شریف نے کابل کا دورہ کیا تھا جس کے بعد فوج نے وضاحت کی جہ فوجی سربراہ نے پشاور حملہ کے پس منظر میں متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران اہم انٹلی جنس اطلاعات حاصل کیں ۔ سیکوریٹی عہدیداروں نے بتایاکہ پاکستانی طالبان کمانڈرس اور ان کے سربراہ مولوی فضل اللہ ، افغانستان میں روپوش ہیں جہاں سے انہوں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہیں تاہم کابل نے کبھی یہ اعتراف نہیں کیا کہ پاکستانی طالبان نے وہاں پناہ لے رکھی ہے ۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ ماہ دورہ اسلام آباد کے دوران یہ تیقن دیا تھا کہ دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لئے سر زمین آفغانستان کے استعمال کی اجازت ہرگز نہیں دی گئی ۔ انہوں نے یہ بتایا کہ دونوں ممالک کے عہدیدار سرحد پر کنٹرول کے لئے موثر اقدامات پر آئندہ ہفتہ تبادلہ خیال کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں