تلنگانہ اسمبلی میں ٹیکس سے پاک 1.637 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-06

تلنگانہ اسمبلی میں ٹیکس سے پاک 1.637 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
وزیر فینانس نے کہا کہ حیدرآباد کو محفوظ صاف شفاف اور سلم سے پاک شہر بنانے کئی اقدامات کئے گئے ہیں ۔ اعلیٰ ترین ترجیح جرائم سے پاک اور محفوظ شہر کے لئے حکومت نے350کروڑ روپے جاری کئے ہیں جس سے تیز گام رد عمل نظام قائم ہوگا ۔ متاثرہ مقام تک محض10منٹ تک پہنچنے میں آسانی ہوگی سٹی پولیس کو پہلے ہی جی پی ایس اور کمپیوٹر سسٹم دیا گیا ہے ۔ حیدرآباد اور سائبر آباد سٹی پولیس کمشنر یٹس کے تحت بجٹ میں سی سی ٹی وی نگرانی سسٹم کے لئے بالترتیب44.55کروڑ اور25کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شہری دوست پولیس اسٹیشنوں کی تعمیر کے لئے20کروڑ روپے ٹریفک انصرام اورمنظم جرائم سے نمٹنے31.41کروڑ اور بیارکس و کیمپنگ سنٹرس کی تعمیر کے لئے45.00کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سلم سے پاک پروگرام کے لئے جی ایچ ایم سی کو250کروڑ روپے ، حیدرآباد میٹروریل کو416.67کروڑ روپے قرض ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی کو581کروڑ روپے برائے آبی سربراہی مہیا کئے گئے ۔ جسکے تحت کرشنا اور گوداواری سے آبی سربراہی کے انتظامات کئے جائیں گے ۔ اندرون3برس تلنگانہ کو فاضلبرقی کی ریاست بنانے کے مقصد سے برقی شعبہ کو3241.90کروڑ روپے مہیا کئے گئے جس میں پاور سبسیڈی کے عوض3000کروڑ روپے اور سولار پمپ سیٹس کے استعمال کو فروغ دینے200 کروڑ اور روف ٹاپ سولار پاور کے لئے40کروڑ روپے استعمال کئے جائیں گے ٹی ایس جینکو میں سرمایہ کاری کے لئے1000کروڑ کے بانڈس جاری کرنے کی تجویز ہے ۔
ایس سی اور ایس ٹی ذیلی منصوبے
ایس سی اورایس ٹی ذیلی منصوبوں کے تحت بجٹ میں بالترتیب7,579,45کروڑ اور4559.81کروڑ روپے کی تجویز ہے۔ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے آبادی کا تناسب تقریباً45فیصد ہے۔ تا حال پسماندہ طبقات کو بہتر بنانے کوئی ٹھوس پالیسی اقدامات نہیں کئے گئے ماسوا کو آپریٹو سوسئٹیز و مالیاتی کارپوریشن ، بیشتر کارپوریشن غیر موثر ہیں ۔پسماندہ طبقات کے تعلیمی فروغ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے حکومت نے ان طبقات کو مختلف ترقیاتی پروگراموں کے عوض مساویانہ رقم کی فراہمی کی خواہاں ہے چنانچہ2022کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے ۔
کے جی تا پی جی تعلیم کے لئے25کروڑ
حکومت کے جی تا پی جی تعلیمی نظام کے استحکام اور مرحلہ وار انداز میں بہتری کی خواہاں ہے۔ ترقی یافتہ کے جی تا پی جی تعلیم کے لئے نئی حکمت عملی مدون کرنے بجٹ میں25کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے مرکز کے معاون منصوبہ اسکیم کے تحت منڈل سطح پر ماڈل اسکولس قائم کرنے940.73کروڑ روپے مہیا کئے گئے ۔ راشٹریہ مدھیا مکا شکشا ابھیان کے تحت ٹیکنیکل تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے906.40کروڑروپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئی آئی آئی ٹی باسرا کے لئے119.63کروڑ کی رقم مہیا کی جائے گی ۔ وزیر فینانس نے کہاکہ عوامی صحت کی دیکھ بھال کے لئے2282.86کروڑ روپے مہیا کئے گئے ہیں گاندھی ہاسپٹل اور عثمانیہ ہاسپٹل کے لئے فی کس100کروڑ میٹر نٹی ہاسپٹل پٹیلہ برج و سلطان بازار کے لئے فی کس50کروڑ روپے ، نیلو فر ہاسپٹل کے لئے 30کروڑاور کنگ کوٹھی ہاسپٹل کے لئے 25کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صنعتی ترقی
صنعتوں سے ادا شدنی بقایہ جات کے عوض638کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ صنعتوں کو برقی سبسیڈی کے لئے100کروڑ انفراسٹر کچر سہولتوں انفارمیشن ٹکنالوجی انوسٹمنٹ ریجن کے لئے90کروڑ روپے کی تجویز ہے ۔
روڈ نٹ ورک پراجکٹ
روڈنٹ ورک پروگرام کی اہمیت کے پیش نظر حکومت نے2سال کی معیاد کے دوران 10ہزار کروڑ روپے کے مصاف کا منصوبہ بنایا ہے۔ موجودہ بجٹ میں4000کروڑ کی تجویز ہے بس سرویس کو بہتر بنانے آر ٹی سی میں1000نئی بسوں کے اضافہ کے لئے400کروڑ کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ جنگلات کو بہتر بنانے ووورومنا پرنالیکا پروگرام کے تحت تین سو کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ یو این آئی کے بموجب وزیر فینانس تلنگانہ ایٹالہ راجندر نے آج ٹیکس سے پاک اور بہبود و فروغ سے مربوط بجٹ سال 2014-15کے دس ماہ کے لئے پیش کیا۔بجٹ کی پیشکش پر ایوان میں اپوزیشن بینچس خصوصاً تلگو دیشم ، کانگریس اور بی جے پی نے برقی بحران اور کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ انہوں نے پلے کارڈس تھامے ہوئے وزیر فینانس کی تقریرکابائیکاٹ کیا۔ ایک گھنٹہ طویل تقریرمیں انہوں نے کہا کہ اگرچیکہ یہ بجٹ مالیاتی سال20141-15ء کے دس مہینوں کے لئے ہے تاہم 2014-15ء کے پانچ سالہ منصوبہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ حکومت عوام کے تعاون کے ساتھ ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی پابند عہد اور پرعزم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ جس جذبہ اور جوش کے ساتھ علیحدہ ریاست حاصل کی گئی ، یہی جذبہ ریاست کو سنہرے تلنگانہ کے خواب کو پورا کرنے کی پیشرفت میں کارفرما رہے گا ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ حکومت نے1.637لاکھ کروڑ کے مصارف کا پروگرام بنایا ہے جس کے منجملہ 51,989کروڑ نان پلان(غیر منصوبہ جاتی)اور48,648کروڑ منصوبہ جاتی مصارف ہوں گے ۔ ریاست میں فاضل مالیہ تیس کروڑ اور مالی خسارہ17,398کروڑ ہے جو ریاست کی خام گھریلو پیداوار کا 4.79فیصد ہوگا۔ ای راجندر نے کہا ککہ شہیدان تلنگانہ کے459خاندانوں کو فی کس دس لاکھ روپے امداد کی جاری کیگئی ۔ اس کے لئے سو کروڑروپے رقم بجٹ میں مختص کی گئی۔ ریاست کی فی کس آمدنی سال2013.14کے دوران93,151روپے ہے یہ اگرچیکہ قومی اوسط 74,920روپے سے زائد ہے ۔ مختلف اضلاع میں وسیع تر تفاوت پایاجاتا ہے ۔ تلنگانہ کے صرف تین اضلاع میں فی کس آمدنی قومی اوسط سے زائد ہے ماباقی اضلاع میں فی کس آمدنی کا تناسب قومی اوسط سے انتہائی کم ہے۔ تلنگانہ ریاست میں مالیہ کی کل وصول یابی زائد از80,000کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے جس میں ریاست کی ٹیکس وصولی35,378کروڑ روپے اور ماسوا ٹیکس مالیہ برائے مالیاتی سال 2014-15(دس ماہ)9,749کروڑ ہوگا۔ مرکز سے امداد 21,720کروڑ ہوگی ۔ مرکز کے وسائل برائے سال2014-15ء ،31,429کروڑ اور ریاست کے وسائل48,620کروڑ ہوں گے ۔ اقتدار کے حصول سے قبل ٹی آر ایس سربراہ چندر شیکھر راؤ نے فصل قرضوں کی معافی کا وعدہ کیا تھا ۔ تلنگانہ ریاست کی کل آبادی کا تقریباپیسنٹھ فیصد دیہی علاقوں میں قیام پذیر اور زراعت پر گزر بسر کرتا ہے ۔ حیرت ناک بات یہ ہیکہ وزیر فینانس نے قرضوں کی معافی کے لئے صرف4250کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ زرعی طبقہ کی بقا کے لئے یہ رقم بالکل ناکافی ہے ۔ حکومت نے پنچایت راج اور دیہی فروغ کو اعلیٰ ترجیح دی ہے جسکے لئے11,007کروڑ رقم مختص کی گئی ہے ۔ آبپاشی کے لئے6500کروڑ اور بلدی نظم و نسق اور شہری ترقیات کے لئے4179کروڑ ، ثانوی تعلیم کے لئے3510کروڑ اور زراعت و امداد باہمی کے لئے 2335کروڑ رقم مختص کی گئی ہے ۔

ریاست کا پہلا بجٹ عوام کی خواہشات کا عکاس: چیف منسٹر
حیدرآباد
یو این آئی
تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں پیش کیاگیا پہلا بجٹ عوام کی خواہشات اور علیحدہ تلنگانہ کے احتجاج کے جذبہ کاعکاس ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے یہ با ت بتائی ۔1,00,637کروڑ بجٹ کی ستائش کرتے ہوئے جسے وزیر فینانس ای راجندر نے پیش کیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بجٹ، ٹی آرایس کے انتخابی منشور کا بھی آئینہ دار ہے ۔ دفتر چیف منسٹر سے جاری کردہ بیان میں یہ بات بتائی گئی ۔ ریاستی حکومت کی بڑی اسکیمات اور پروگرامس جیسے کلیان لکشمی ، لڑکیوں کی بہبود،تالوبوں کی بحالی، واٹر گرڈ، دلتوں کو اراضٗی کی تقسیم اور

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں