مولانا آزاد اردو یونیورسٹی میں آزاد فورم کی افتتاحی تقریب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-20

مولانا آزاد اردو یونیورسٹی میں آزاد فورم کی افتتاحی تقریب

manuu-azad-forum
ہندوستان کو مولانا آزاد جیسا قابل وزیر تعلیم پھر نہیں ملے گا
اُردو یونیورسٹی میں آزاد فورم کی افتتاحی تقریب ۔ پروفیسر حمید خان اور اے کے موہنتی کا خطاب

مولانا ابوالکلام آزاد نہ صرف ایک ممتاز مجاہد آزادی، جید عالم دین، شعلہ بیان خطیب ، بے باک صحافی اور بے بدل انشاء پرداز تھے، بلکہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ان جیسے قد و قامت کا حامل کوئی اور وزیر تعلیم ملنا شاید ممکن نہیں۔ پروفیسر حمید خان، مولانا ابوالکلام آزاد چیئر، بابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی، اورنگ آباد نے کل مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں مولانا آزاد فورم برائے تخلیقی فکر کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی اپنے خطاب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، نائب شیخ الجامعہ نے صدارت کی۔ افتتاحی اجلاس سنٹرل لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ جناب اے کے موہنتی ، آئی پی ایس ، مشیر گورنر تلنگانہ نے مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔ مولانا ابوالکلام آزاد چیئر (مانو) نے طلبہ میں تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی خاطر اس فورم کا قیام عمل میں لایا ہے۔ پروفیسر حمید خان نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور کے نوجوانوں بالخصوص طلبہ میں مولانا آزاد جیسی علمی قابلیت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور تحصیل علم کے لیے عبادت جیسا خشوع و خضوع درکار ہوتا ہے۔ طلبہ اپنے اندر جذبہ استقلال پیدا کریں۔ لذتوں سے گریز کرتے ہوئے خوف اور تذبذب کے سائے سے نکل کر خود اعتمادی پیدا کریں۔ جناب اے کے موہنتی نے اپنی تقریر میں کیریئر کے انتخاب کردار سازی اور احساس ذمہ داری جیسے اہم نکات پر اپنے وسیع تر تجربہ کے حوالے سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تخلیقیت کا مطلب عدم سے وجود کی تشکیل ہے۔ تکرار اور اعادہ کو تخلیق نہیں کہا جاتا۔ انہوں نے دستور کے دیباچے کا حوالہ دیتے ہوئے طلبہ کو آئینی ذمہ داری یاد رکھنے کی تلقین کی ۔ ڈاکٹر خواجہ شاہد، پرو وائس چانسلر نے اپنی صدارتی تقریر میں طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اس فورم سے استفادہ کرتے ہوئے آزادانہ فکر کو رواج دیں۔ فکر و عمل کے غیر روایتی انداز کو اپنانے کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے توقع ظاہر کی یہ فورم طلبہ کو ایک ’’آزاد‘‘ راستہ دکھائے گا۔ پروفیسر آمنہ کشور، پروفیسر مولانا آزاد چیئر نے خیر مقدم کیا اور مہمانوں کا تعارف کروایا۔ انہوں نے بتایا کہ فورم کے قیام کا فیصلہ جون میں کیا گیا تھا اور رکنیت سازی کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ مانو کے طلبہ، اس فورم میں تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے ذریعہ اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کرسکتے ہیں۔ پروفیسر آمنہ کشور نے فورم کے ’’لوگو‘‘ کی تیاری کے لیے مقابلے کا اعلان بھی کیا۔ جناب میر ایوب علی خان، سینئر کنسلٹنٹ آزاد چیئر نے اپنی تقریر میں آزاد فورم کے قیام کو آزادچیئر کے ایک اہم مقصد کی تکمیل سے تعبیر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مولانا آزاد نے باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی، اس کے باوجود وہ ایک ہمہ پہلو علمی شخصیت کے مالک تھے۔ مانو کے طلبہ بالخصوص مدارس سے فارغین کے لیے مولانا کی شخصیت ایک عمدہ نمونہ ہے۔ عبدالقادر محمد (ریسرچ اسکالر) نے فورم کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ عبدالقادر صدیقی (ریسرچ اسکالر) نے طلبہ کے وال میگزین ’’جستجو‘‘ کا تعارف پیش کیا۔ دھرمیندر سنگھ (ریسرچ اسکالر) نے دہلی سے شائع ہونے والے ہندی جریدے ’’سموید‘‘ کے خصوصی شمارہ کا تعارف پیش کیا، جس میں اردو یونیورسٹی کے اسکالرس کی تخلیقات اور یونیورسٹی کا تعارف شائع ہوا ہے۔ پروفیسر شکیلہ خانم، صدر شعبۂ ہندی نے جریدے کی کاپی مہمانوں کو پیش کی۔ شعبۂ انگریزی کے طلبہ نے اس موقع پر نہایت دلچسپ مختصر ڈرامہ ’’عبوری حکومت‘‘ کے زیر عنوان پیش کیا، جس میں ملک کی تقسیم کو روکنے کے لیے مولانا آزاد کی کوششوں کو عمدگی سے اجاگر کیا گیا۔ ڈاکٹر شگفتہ شاہین، صدر شعبۂ انگریزی کی زیر نگرانی تیار کردہ اس ڈرامے کی ہدایت اسجد سلطان کی تھی۔ حاضرین نے ڈرامہ اور فنکاروں کے مظاہروں کو کافی پسند کیا۔ پروفیسر ایس اے وہاب بھی شہ نشین پر موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز ایم سی جے کے طالب علم اویس کی تلاوت سے ہوا۔ امبلی نے شکریہ ادا کیا۔ مس اسماء (شعبۂ انگریزی) نے عمدگی سے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں