میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی بہبود سے متعلق اظہا ر تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی بہبود سے متعلق اظہا ر تشویش

نیپیداؤ(میانمار)
آئی اے این ایس
صدر بارک اوباما نے آسیان میں سرمایہ کاری اور عالمی چیالنجیز سے مقابلہ کے لئے فریقین کے درمیان بہتر تال اور تعلقات سے متعلق امریکی موقف کا اعادہ کیا۔ امریکہ، آسیان چوٹی اجلاس سے قبل اوباما نے دونوں حلیفوں کے درمیان مضبوط اور مستحکم تعلقات سے متعلق امریکی موقف کا اعادہ کیا ۔ امریکہ، آسیان چوٹی اجلاس سے قبل اوباما نے دونوں حلیفوں کے درمیان مضبوط اور مستحکم تعلقات پر جوش و جذبہ سے بھرے بیان کے دوران چوٹی اجلاس کے دائرہ سے نکل کر بھی باہمی تعلقات کومزیداستحکام بخشنے سے متعلق اقدامات کرنے کا عہد کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف انفرادی طور پر کسی قوم یا ملک کی صلاحیتوں میں بلکہ بین اقوام و بین ممالک تعلقات میں بھی یکساں طور پر ایسے ہی ماحول کے خواہاں ہیں تاکہ ہم عالمی اور علاقائی چیالنجیز سے نبرد آزمائی کے لئے اشتراک کے زریعہ اپنی صلاحیتوں کوفروغ دے سکیں ۔ امریکہ ادارہ جاتی اور علاقائی ممالک کی برداری (دونوں ہی سطح اور طور پر آسیان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کاپابند ہے کیونکہ ہمارے اقدار و مفادات مشترک ہیں۔ اوباما نے خصوصی طور پر مختلف النوع شعبوں یں مشترکہ کاوشوں کا عہد کیا جن میں سیکوریٹی ، تجارت ، انسداد ایبولا ، تعلیم اور آفات سماوی راحت کاری جیسے شعبے شامل ہیں ۔ اوباما نے میانمار کا دورہ چہار شنبہ کو شروع کیا جو کئی حوالوں سے بالخصوص حکومت میانمار کی حالیہ اصلاحی کاوشوں اور اعلانات کے پس منظر میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ رائٹر کے بموجب امریکہ نے حکومت میانمار سے نسلی روہینگیا اقلیت کو شہریت سے نوازنے کے لئے ایک نئے پلان کامسودہ مرتب کرنے کی درخواست کی ۔
علاوہ ازیں امریکہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بنگالی کی حیثیت سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی صورت میں انہیں جیل میں ڈالنے سے متعلق منصوبہ کو ترک کردیاجائے ۔ میانمار میں101ملین روہنگیا مسلمان آباد ہیں، جن میں سے بیشتر بے ملک شہری ہیں۔ میانمار کی راکھین ریاست میں وہ ایسے حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جہاں وہ نسلی تعصب سے قدم قدم پر دوچار ہیں ۔ ملک کے مغربی علاقہ میں2012کے دوران نسلی راکھین بڈھسٹس کے ساتھ جھڑُوں میں ایک لاکھ چالیس ہزار روہنگیا مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے ۔ راکھین استیٹ ایکشن پلان کے تحت شہریت حاصل کرنے کے لئے روہنگیا مسلمانوں کو اپنی شناخت بنگالی کی حیثیت سے ظاہر کرنے کا لزوم ہے ۔ بیشتر روہینگیا مسلمان اس عزم سے اتفاق نہیں کرتے اور یہ منطقی جواز بھی پیش کرتے ہیں کہ وہ ان کی کئی نسلیں یہاں دفن ہوچکی ہیں اس کے باوجود وہ خود کو بنگالی کیسے ظاہر کرسکتے ۔ پلان کے مسودہ کے مطابق حکام کو ایسے کیمپس قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ جہاں ان روہینگیا مسلمانوں کو محروس رکھا جائے گا جو خو د کوبنگالی ظاہر کرنے سے انکار کریں گے ۔ میانمار کے دارالحکومت میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدربارک اوباما نے کہا کہ ہم ایک ایسے پلان کے خواہاں ہیں جس کے تحت روہینگیا مسلمانوں کو معمول کے مطابق عمل کے ذریعہ شہریت عطا کی جائے اور اس نوعیت کے اظہار پر مجبور نہ کیاجائے۔ امریکی نائب مشیر قومی سلامتی بین روڈس نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس پلان سے عالمی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔
انہوں نے اس کے ساتھ ہی میانمار کی اصلاحی مہم کو چیالنج بھی کیا ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کیمون نے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے خلاف تشدد باعث تشویش ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان بے ملک شہریوں کی فلاح و بہبود سے متعلق بھی وہ تشویش کا شکار ہیں ۔ ان کے اس بیان پر میانماری حکام نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ نیپیداؤس سکریٹری جنرل نے آسیان چوٹی جلاس کے قبل اور دوران میانمار قائدین سے روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے احترام کامطالبہ بھی کیا ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے وقار و حقوق کا احترام لازمہے ۔ توقع ہے کہ آج سکریٹری جنرل بان کیمون کے علاوہ امریکی صدر بارک اوباما بھی میانمار کے اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقات کے دوران اس موضوع پر خصوصی تبادلہ خیال کریں گے۔ روہینگیا مسلمان حفظان صحت خدمات سے بھی محروم ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں