تلنگانہ کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر اندرون 5 ماہ تقررات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-25

تلنگانہ کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر اندرون 5 ماہ تقررات

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ نے آج ایوان اسمبلی کو تیقن دیا کہ سرکاری محکموں میں تا حال ایک لاکھ7ہزار 744مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان جائیدادوں پر چار تا پانچ ماہ میں تقررات عمل میں لائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد کوموقع فراہم کرنے کے لئے حکومت نے حد عمر میں 5سال کا اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ ملازمین کی تقسیم پر کمل ناتھن کمیٹی جیسے ہی اپنی رپورٹ پیش کرے گی معاملات شفاف ہوجائیں گے اور امکان ہے کہ مخلوعہ جائیدادوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ کو 5لاکھ23ہزار675ملازمین منظور کئے گئے ہیں۔ تمام سرکاری محکموں میں4لاکھ15ہزار931ملازمین کی افرادی قوت برسرکار ہے ۔ اس کے علاوہ محکمہ برقی میں بڑی تعداد میں ملازمین درکار ہیں کیونکہ حکومت آنے والے تین برسوں میں مزید12ہزار میگا واٹ برقی پیداوار کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اساتذہ کی جائیدادوں کو معقول بنانے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈی ایس سی کا اعلان کیاجائے گا۔ محکمہ پولیس اور دیگر کارپوریشنوں میں بھی یہی کام تکمیل طلب ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ صنعتی شعبہ میں کئی سرمایہ کار، سرمایہ کاری اور اپنے یونٹوں کے قیام کے لئے آگے آرہے ہیں جس کے نتیجہ میں لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی ۔ خدمات کے شعبہ میں بھی بڑے پیمانہ پر روزگار کے موقع سامنے آئیں گے۔ چیف منسٹر نے وضاحت کی کہ تلنگانہ کے بے روزگار نوجوانوں کو کافی دشوار کن حالات کا سامنا رہا ہے اور انہوں نے سیما آندھرا کے حکمرانوں کا ناقابل بیان ظلم و ستم برداشت کیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سیما آندھرا کے حکمرانوں نے تلنگانہ کے نوجوانوں کو روزگار میں جگہ نہیں دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ15سالوں کے دوران سرکاری محکموں میں صرف35ہزار تقررات عمل میں لائے گئے جب کہ ملازمین کی بڑی تعداد کاکنٹراکٹ کی بنیادوں پر تقرر عمل میں لایا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف دو یا تین مرتبہ ڈی ایس سی کے ذریعہ اساتذہ کے تقررات عمل میں لائے گئے اور محکمہ پولیس میں بھی بھرتیا ں کی گئیں ۔ سیما آندھرا کے حکمرانوں کے اسی طرز عمل کے باعث تلنگانہ کے بے روزگار نوجوان کی عمریں نکل گئیں ۔ بے روزگار نوجوانوں کے اسی مخصوص طبقہ کو ملازمتوں کی فراہمی کے لئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حد عمر میں پانچ سال کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا ۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ایک نئی صنعتی پالیسی جاری کرنے والی ہے جس کے نتیجہ میں کئی سرمایہ کار تلنگانہ میں اپنی صنعتیں قائم کرنے آگے آئیں گے ۔ کانگریس رکن اسمبلی ملو بھٹی وکرامارکا کے اٹھائے گئے سوال اور قاعدہ344کے تحت بی جے پی ارکان کے استفسار پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ارن ارکان کی پارٹیوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ریاست میں کانگریس اور ملک میں این ڈی اے دور حکومت میں آلوین ، آئی ڈی پی ایل، ڈی بی آر ملز، نظام شوگر فیا کٹری اور دیگر سینکڑوں باوقار صنعتیں یا تو بند کردی گئیں یا انہیں فروخت کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے بیمار صنعتوں کا احیاء کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا ۔ اس وعدہ کی تکمیل کے لئے وقت درکار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتیں فروخت کرنے کے لئے آپ لوگوں کوکئی برس کا عرصہ درکار ہوا تو کیا آپ اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ ٹی آر ایس حکومت کو اقتدار حاصل ہوتے ہی آیا ان صنعتوں کا احیاء ہوجائے گا ۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ حکومت نے ریاست کے مختلف سرکاری محکموں میں کنٹراکٹ کی بنیاد پر کام کرے والے تقریباً25ہزار ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا ایک پالیسی فیصلہ لیا ہے۔ چیف سکریٹری کی زیر قیادت عہدیداروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے لئے ایک اسکیم مرتب کرنے کے مرحلہ میں ہے۔کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کو مختص کردہ چند جائیدادوں پر انہیں معقول بنانے کی پالیسی کے تحت تقررات عمل میں لائے جائیں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ اسٹیٹ کے لئے پبلک سرویس کمیشن کی تشکیل کا بھی فیصلہ کیاجاچکا ہے اور اس سلسلہ میں اعلامیہ کی اجرائی بھی عمل میں لائی جاچکی ہے ۔ کمیشن کے صدر نشین اور ارکان کے تقرر کی تجویز زیر غور ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر دفتری معاون عملہ کا تقرر بھی کیاجائے گا ۔ اسی دوران ٹی آر ایس کی حلیف جماعت نے اسمبلی کی کارکردگی کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے آج ایوان سے واک آؤٹ کردیا ۔ حلیف جماعت کا الزام ہے کہ اسمبلی ،چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ، کابینی رفقاء اور اسپیکر مدھو سدن چاری کی خواہشات کے مطابق کام کررہی ہے اور حلیف جماعت کے فلور لیڈر کو بھی اظہار خیال کا موقع نہیں دیاجارہا ہے جو تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کے تحت منعقد ہونے والے مسابقتی امتحانات انگریزی اور تلگو کے ساتھ اردو زبان میں بھی منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال اٹھانے کے خواہاں تھے ۔ یہ جماعت اردو میڈیم اسکولوں میں اردو اساتذہ کے تقررات کا مسئلہ بھی اٹھانا چاہتی تھی۔ یہ اسمبلی کی تاریخ میں بالکل پہلی مرتبہ ہے کہ حکمراں جماعت کی کسی حلیف پارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ واضح ہو کہ اس پارٹی نے ٹی آر ایس حکومت کی غیر مشروط تائید کی تھی اور کئی مرتبہ حکومت کو نازک حالات سے بھی باہر نکالا جبکہ وہ اپوزیشن کے گھیراؤ کے نتیجہ میں بحران کا شکار ہوگئی تھی ۔ باور کیاجاتا ہے کہ اسپیکر نے حلیف جماعت کے قائد کو مائک اس لئے نہیں دیا کیونکہ تلگو دیشم پارٹی قائد ای دیاکر راؤ کو بھی اسپیکر نے اظہار خیال کا موقع نہیں دیا تھا کیونکہ وہ قاعدہ344کے تحت سوال اٹھانے کا ختیار نہیں رکھتے۔ اس کے علاوہ ضمنی سوالات اٹھانے کا بھی موقع نہیں دیا گیا ۔ اس موقع پر دوست پارٹی کے قائد اٹھ کھڑے ہوئے اور صرف ایک منٹ کے لئے بولنے کا موقع دینے کی درخواست کی تاہم اسپیکر نے انہیں موقع نہیں دیا جس پر وہ برہم ہوگئے اور اپنے ساتھی ارکان اسمبلی کے ہمراہ ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آیا ایوان کی کارروائی چلانے کا یہی طریقہ ہے جو حکومت نے اختیار کررکھا ہے ۔

Telangana job recruitments in 5 months

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں