اسمبلی میں مسلمانوں کے مسائل پیش کرنے اجازت نہیں - مجلس کا واک آؤٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-25

اسمبلی میں مسلمانوں کے مسائل پیش کرنے اجازت نہیں - مجلس کا واک آؤٹ

حیدرآباد
اعتماز نیوز
مجلس اتحاد المسلمین نے تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں آج مسلمانوں کے مسائل پیش کرنے کے لئے موقع نہ دئیے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایون سے واک آؤٹ کردیا ۔ اسمبلی میں قاعدہ344کے تحت بیروزگاری اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں تقررات کے مسئلہ پر بحث ہورہی تھی ، جناب اکبرا لدین اویسی قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی نے اسپیکر مدھو سدن چاری سے خواہش کی کہ انہیں ایک منٹ بات کرنے کا موقع دیاجائے وہ بیروزگار مسلمانوں اور سرکاری ملازمتوں کے تناسب سے متعلق بات کرنا چاہتے ہیں لیکن کرسی صدارت نے قائد مجلس کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا اور کہا کہ قاعدہ344کی نوٹس پر جن ارکان کی دستخطیں ہیں صرف انہیں ہی بات کرنے کاموقع دیا گیاہے جس پر جناب اکبر الدین اویسی نے احتجاج کرتے ہوئے سوال کیا کہ برقی کے مسئلہ پر ایوان میں344کے تحت ہی مباحث ہوئے تھے، اس وقت تمام جماعتوں کو بات کرنے کا موقع دیا گیا ، اس وقت اسپیکر نے کوئی رولنگ کیوں نہیں دی اور حکومت کی جانب سے بھی کوئی اعتراض کیوں نہیں کیا گیا؟ جس پر ریاستی وزیر امور مقننہ ہریش راؤ نے کہا کہ گزشتہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ نوٹس پر جن کے دستخط ہوں گے انہیں ہی بات کرنے دیاجائیگا۔ وزیر موصوف کی اس دلیل پر جناب اکبر الدین اویسی سخت برہم ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر ایوان کو گمراہ کررہے ہیں ، بی اے سی کے اجلاس میں وہ خود موجود تھے ، ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ، اگر حکومت بی اے سی کے اجلاس کی روئیداد کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کرے گی کہ اس طرح کا فیصلہ کیا گیا ہے تو وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کے لئے تیار ہیں جس پر ریاستی وزیر ہریش راؤ نے قائد مجلس سے اپیل کی کہ وہ کل دوسرے طریقہ سے انہیں ایوان میں آدھا گھنٹہ تک بات کریں ، حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے ، اس کے باوجود قائد مجلس اپنے موقف پر بضد تھے ، انہوں نے کہا کہ وہ ایک منٹ مسلم مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر نے قائد مجلس کو موقع نہیں دیا ۔
جناب اکبر الدین اویسی نے کرسی صدارت سے کہا کہا گر کوئی رکن احتجاج کرنا چاہتا ہے تو اسے موقع دیاجاتا ہے ، وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں ، انہیں موقع دیاجائے ۔ اس کے بعد اسپیکر نے قائد مجلس کو احتجاج کا موقع دیا ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ سرکاری جائیدادوں پر تقرررات کے لئے جو تحریری امتحانات ہوتے ہیں ، اس کو ارود میں بھی کروانے اور ڈی ایس سی کے تحت جو محفوظ نشستیں ہیں اس کو ڈی ریزو(غیر محفوظ) کرتے ہوئے اردو اساتذہ کا تقرر کرنے کا مجلس مطالبہ کرنا چاہتی تھی لیکن بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا ملازمتوں میں اقلیتوں کا فیصد بہت کم ہے ، مسلمانوں کو بھی برابر روزگار کے مواقع فراہم کرنا چاہئے۔، جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ مجلس نے حکومت کی غیر مشروط طور پر تائید کی لیکن ایوان میں حکومت ہی اپنی حلیف کو بات کرنے کا موقع نہیں دے رہی ہے ، وہ حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ دوستوں کے ساتھ کیسا سلوک کیاجاتا ہے یہ طریقہ پہلے سیکھے ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے کہا کہ مسلم مسائل کی سماعت نہ کئے جانے اور ان کی یکسوئی کے لئے موثر اقدامات نہ کئے جانے پر وہ احتجاج کررہے ہیں ۔ اور یہ تاریخ میں پہلا موقع ہوگا کہ حکومت کی حلیف جماعت احتجاج کرتے ہوئے اس طرح اسمبلی سے واک آؤٹ کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت کی دیانتداری پر شک ہے اس لئے ہم ایوان سے واک آؤٹ کررہے ہیں ۔ جس وقت جناب اکبر الدین اویسی احتجاج درج کرواتے ہوئے ایوان میں تقریر کررہے تھے تو اس وقت سرکاری بنچوں سے چندارکان نے شوروغل کی کوشش کی لیکن چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انہیں روک لیا۔

Muslim issues, MIM walkout from telangana assembly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں