ہندوستانی جامعات میں تحقیق پر توجہ دینے کا فقدان - صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-18

ہندوستانی جامعات میں تحقیق پر توجہ دینے کا فقدان - صدر جمہوریہ

نئی دہلی
یو این آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ تحقیق، مسابقت کرنے والوں کے علم میں توسیع اور خلائی تکنالوجی جیسے میدانوں میں صلاحیت پیدا کرنے کی ایک اہم کلید ہے ، اس کے باوجود ان کلیدی میدانوں کے سلسلہ میں ہندوستانی یونیورسٹیز کے اندر تحقیق کا فقدان پایاجاتا ہے ۔ انہوں نے کامیاب مارس اور بٹر مشن کو ہندوستان کی سائنسی طاقت میں عروج کی گواہی ‘ سے منسوب کیا۔ انہوں نے ا س بات سے خبر دار کیا کہ جب تک ہمارے ادارے ، تحقیقی سرگرمی میں منہمک اور مشغول نہ ہوں گے ، ہم ایک سماج کے طور پر اس بات میں ناکام ہوجائیں گے کہ اپنی صلاحیتوں کا ادراک کریں ، ورنہ یہ محض خواب ہی رہ جائے گا۔ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے بڑے مراکز میں سے ایک جانے والی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سالانہ جلسے خطاب کرتے ہوئے مکرجی نے ایجادات ، تدریس اور تحقیق کو ایک پرکشش کیرئیر کا موقع قرار دیا۔انہوں نے یہ سفارش بھی پیش کی کہ تحقیقی عمل کو مضامین اور پروجیکٹ ورک کے لئے ایک تفتیش پر مبنی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے انڈر گریجویٹ طلبہ سے ہی شروع کردیاجائے اور اعلی تحقیقی منزل پی ایچ ڈی کے لئے با صلاحیت طلبہ کے اندر پہلے ہی سے دلچسپی پیدا کی جائے ۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستانی یونیورسٹیز بشمول جامعہ ملیہ اسلامیہ نے مختلف ممالک میں اپنے ہم پلہ یونیورسٹیز کے ساتھ یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے ہیں۔
فرانس ، جرمنی ، برطانیہ، فنلینڈ ، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا کے اداروں کے ساتھ جامعہ ملیہ کی یادداشت مفاہمت پر دسختط کو ظاہر و باطن ہر اعتبار سے عمل در آمد کرنے کے لئے انہوں نے اجتماعی کوششوں کی اپیل کی ۔ 1920میں جامعہ کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے آغاز ہی سے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے طلبہ میں قومیت کے نقطہ نظر کو جاگزیں کیا اور ہندوستان کی بیش بہاتاریخ اور ثقافت بشمول اسلام کی ثقافتی روایات کو یکساں طور پر افہام و تفہیم کے ذریعہ عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ جامعہ ہمیشہ ہی سے جنس اور سماجی مساوات کا سب سے اہم حامی رہا۔ دنیا کی اعلیٰ200یونیورسٹیز میں ایک بھی ہندوستانی یونیورسٹی نہ ہونے پر افسوس کرتے ہوئے انہوں نے یہ سفارش پیش کی کہ ہندوستان کی معروف ترقی یافتہ یونیورسٹیز کو چاہئے کہ وہ بہت ہی منظم اور فعال انداز میں ان200یونیورسٹیز میں اپنے درجہ کو منوانے کی کوشش کریں ۔ اس مقصد کے ل ئے ہمارے اکیڈیمک نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ طبعی انفراسٹرکچر میں اضافہ کریں، خالی اسامیوں کی بھرتی کریں ، بیرون ملک سے با صلاحیت افراد کو مدعو کریں، نصاب پر نظر ثانی اور تبدیلی کریں تاکہ اسے بین شعبہ جاتی اور صنعت و پیشہ پر مبنی بنایاجائے ۔ ماہرین اور مسابقین کی شناخت کے بعد صلاحیت کو فروغ دینے والے مراکز قائم کریں۔ ایک سرکاری اعلامیہ میں یہ بات کہی گئی۔

Pranab Mukherjee calls for academic system revamp

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں