مزید 73 فرسودہ قوانین منسوخ کرنے کی سفارش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-04

مزید 73 فرسودہ قوانین منسوخ کرنے کی سفارش

نئی دہلی
پی ٹی آئی
فرسودہ قوانین کی نشاندہی کرتے ہوئے لا کمیشن نے آج ایسے افراد کو سزا کی تجویز والے قانون کے بشمول جنہوں نے جنگوں میں حصہ لینے سے عوام کو روکا تھا جس میں برٹش امپائر ملوث تھیں ، مزید73قوانین کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے ۔ جس کے ساتھ ہی ایسے قوانین کی تعداد بڑھ کر258ہوگئی ہے۔ اپنی تیسری عبوری رپورٹ میں جو وزارت قانون میں پیش کی گئی ہے ، پیانل نے مزید73قوانین منسوخ کرانے کی سفارش کی ہے ۔ حکومت کو پیش کردہ اپنی تین رپورٹوں میں اس نے جملہ258قوانین کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے ۔ جو قانونی کتابوں میں برقرار ہیں کیونکہ اب وہ لاتعلق ہوچکے ہیں ، منسوخی کے لئے سفارش کردہ ایک قانون کریمنل لاء (ترمیم) ایکٹ1938شامل ہے جو ودسری جنگ عظیم کے آغاز سے قبل بنایاگیا تھا ۔ اس قانون کے ذریعہ یونین کی مسلح افواج میں خدمت کے لئے افراد کے تقرر کے متعصبانہ چند اقدامات کے لئے سزا کی گنجائش فراہم کرتا تھا ۔ یہ قانون سازی ان افراد کو سزا دینے کے لئے کی گئی تھی جنہوں نے دفاعی فورسس میں نام درج کروانے اور کسی جنگ میں حصہ لینے سے عوام کو روکا تھا ۔ جس میں برٹش امپائر مشغول تھا ۔ یہ قانون برٹش امپائر کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے بنایا گیا تھا اور اب وہ فضول ہوچکا ہے ۔ اس قانون کے حالیہ استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ یہ قانون منسوخ کرے ۔ اس رپورٹ میں کمیشن کی جانب سے سفارش کردہ250قوانین شامل ہیں ۔ منسوخی کے لئے سفارش کردہ ایک اور قانون ہندو وراثتی قانون1928ہے۔ یہ قانون ہندو قانون کے تحت ایسے افرا کو مشترکہ خاندان کی جائیداد میں کسی بیماری، معذوری یا جسمانی اور دماغی خلل کی وجہ سے حق یا حصہ سے محروم کرنے انہیں خارج کرنے کی سہولت فراہم کرتا تھا ۔
تاہم اس قانون کے تحت ایک ایسے شخص کو خارج کیاجاتاتھا جو پیدائش سے دماغی معذور ہو۔ا س قانون کا مقصد اب ہندو جانشینی قانون1956کی دفعہ28کے تحت باقاعدہ بنایا گیا تھا کہ کسی بیماری ، نقص یا بد صورتی کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو خاندان کی مشترکہ جائیداد میں جانشینی سے نااہل قرار نہ دیاجائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ1928کا قانون اب متروک ہوچکا ہے ۔ ستمبر میں پیش کردہ اپنی پہلی عبوری رپورٹ میں کمیشن نے72قدیم قوانین کو منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی ۔ اپنی دوسری رپورٹ میں پیانل نے صلاح دی تھی کہ مزید113قوانین کو بھی منسوخ کیاجانا چاہئے جن میں دوسری جنگ عظیم کے عہد کے دوران جاری کردہ آرڈیننس بھی شامل ہیں ، کمیشن نے غیر ضروری قوانین کو منسوخ کرنے حکومت کی مدد کی اس کی جاریہ مشق کے حصہ کے طور پر یہ سفارش کی ہے جب کہ وزارت قانون نے لا کمیشن کو اختیار دیا ہے کہ ایسے قوانین کی سفارش کی جائے جنہیں منسوخ کیاجاسکتا ہے۔ اگست میں وزیر اعظم نریندر مودی نے فرسودہ قوانین کی شناخت کے لئے ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی تھی ، جس نے ناقابل بچاؤ الجھن پیدا کرتے ہوئے حکمرانی میں رکاوٹ پیدا کردی تھی ۔ یہ کمیٹی انتظامیہ کے قوانین کے جائزہ پر کمیٹی کی جانب سے منسوخی کے لئے سفارش کردہ تمام قوانین کا جائزہ لے گی ۔ جس کا تقرر1998میں اٹل بہاری واجپائی حکومت نے کیا تھا ۔ کمیٹی کی جانب سے منسوخی کے لئے سفارش کردہ جملہ1382قوانین میں سے تا حال صرف415قوانین کو منسوخ کیا گیا ہے ۔ این ڈی اے حکومت نے بجٹ اجلاس کے دوران32قوانین کی منسوخی کے لئے ایک منسوخی اور ترمیم بل2014کو متعارف کروایا تھا ۔ تاکہ قانونی کتابوں سے چند ترمیمی قوانین اور پرنسپل ایکٹس کو برخاست کیاجاسکے کیونکہ وہ فرسودہ ہوچکے ہیں۔2001سے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وزارت قانون کی جانب سے ایک ایسی مشق انجام دی جارہی ہے کہ ترمیمی قوانین بل کے توسط سے منسوخ کئے جانے والے قوانین میں عوامی نمائندہ قانون ، شادی قانون ، طلاق قانون ، آنند میرج ایکٹ اور ایویڈنس ایکٹ شامل ہیں۔

Panel proposes axing 73 more obsolete laws

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں