دنیا بھر میں ایک کروڑ افراد بے وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور - اقوام متحدہ رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-07

دنیا بھر میں ایک کروڑ افراد بے وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور - اقوام متحدہ رپورٹ

اقوام متحدہ
یو این آئی
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں کم از کم ایک کروڑ افراد ایسے ہیں جن کا کوئی وطن نہیں ہے اور ہر دس منٹ میں ایک بے وطن بچہ پیدا ہورہا ہے ۔ ان میں زیادہ تر افراد کو ان ممالک میں کسی بھی طرح کے قانونی حقوق حاصل نہیں ہیں جہاں وہ رہ رہے ہیں ۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق یہ بے وطن لوگ قانونی طور پر وجود ہی نہیں رکھتے ۔ ان کی کوئی شناخت نہیں، نہ پیدائشی سرٹیفکیٹ اور نہ دیگر دستاویزات ہیں لہذا ان کی صحت عامہ ، تعلیم یا قانونی طور پر روزگار تک رسائی نہیں ہے ۔ حالات یہ ہیں کہ بعض ممالک میں ان بے وطن افراد کو مرنے کے بعد موت کا سرٹیفکیٹ بھی جاری نہیں کیاجاتا۔ یو این ایچ سی آر نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ دس برسوں کے دوران اس صورتحال کو ختم کرنے کے لئے عالمی سطح پر مہم شرو ع کررہا ہے ۔ میرا تعلق نامی اس مہم کا مقصدان لاکھوں لوگوں کو اس قانونی حد فاصل سے نکالنا ہے جس کا وہ اس بنا پر شکار ہیں کہ ان کے پاس کوئی شہریت نہیں اور وہ تمام شہری حقوق سے محروم ہیں ۔ یو این ایچ سی آر کے کمشنر انتو نیوگوٹیریس نے کہا کہ اس صورتحال کے متعدد عوامل ہیں جن میں اکثر کی بنیاد نسل ، مذہب یا جنس ہے ۔ میانمار میں دس لاکھ سے زائد روہنگیا نسل کے لوگ اس دائرے میں آنے والے ایسے افراد ہیں جن کے بارے میں سب سے زیادہ معلومات ہیں اور ان کے تعلق سے سب سے زیادہ بات کی جاتی ہے ۔ ان میں اکثریت کو شہریت نہیں دی گئی ۔ گوٹیریس کے مطابق میانمار میں ان لوگوں کو بنگلہ دیش سے آئے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن سمجھاجاتا ہے لیکن اگر آپ بنگلہ دیش جائیں تو وہاں انہیں میانمار سے آنے والے غیر قانونی پناہ گزین تصور کیاجاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ روہینگیا کی ایک قابل ذکر تعداد کے نہ تو کوئی حقوق ہیں اور نہ ہی شہریت ۔ دیگر ممالک جہاں ایسے بے وطن لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے ان میں آئیوری کوسٹ، تھائی لینڈ، لیٹویا اور ڈومینیکن جمہوریہ شامل ہیں ۔ کسی ملک کے ٹکڑے ہونے سے بھی بے وطنی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے جیسی سابق سوویت یونین اور یوگوسلاویہ میں پیدا ہوئی ۔ اس وقت دنیا کے27ممالک میں ایسے قوانین ہیں جہاں کوئی خاتون برابری کی بنیاد پر اپنے پیدا ہونے والے بچے کو شہریت منتقل نہیں کرسکتی اور یہ بھی بے وطنی کی ایک بڑی وجہ ہے ۔
یو این ایچ سی آر نے کہا کہ بغیر کسی وطن کے افراد کی تعداد میں تنازعات کے باعث بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ ادارہ نے اس کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وسطی آٖریقی جمہوریہ اور شام میں لاکھوں لوگ ملک چھوڑ کر کہیں اور پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ ہزاروں کی تعداد میں جلا وطنی میں پیدا ہونے والے بچوں کو پیدائش کا سرٹیفکیٹ بھی جاری نہیں ہوا۔

Over a crore refugees worldwide UNHCR

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں