کشمیر انتخابات - پی پی ڈی پی کے راستے میں بی جے پی کی رکاوٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-12

کشمیر انتخابات - پی پی ڈی پی کے راستے میں بی جے پی کی رکاوٹ

سری نگر
آئی اے این ایس
پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی جس نے لوک سبھا انتخابات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں بھی مواقف نتائج کی امید رکھتی ہے ، لیکن وہ ایک بڑی رکاوٹ یعنی بی جے پی سے نمٹنے کے طریقوں پر غور کررہی ہے ۔پی ڈی پی نے وادی کی تمام 3لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور اس کے امید واروں نے اننت ناگ ، سری نگر و بارہمولہ میں علاقائی نیشنل کانفرنس کو شکست دی ہے ۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے لوک سبھا نشستوں کے لئے اسمبلی حلقے بھی ووٹنگ حلقے ہوتے ہیں اور رائے دہندے اکثر و بیشتر اسی رجحان پر عمل کرتے ہیں ، ووٹنگ رجحانات کا تجزیہ کیاجائے تو پی ڈی پی کو صرف وادی میں چالیس سے زائد نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں ۔ پی ڈی پی کارکنوں کو اس بات کا خوف ہے کہ اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹنگ رجحانات کا اعادہ نہیں ہوگا۔ پی ڈی پی کو آنے والے انتخابات میں در پیش ایک اور بڑا مسئلہ ریاست میں بی جے پی کا طاقتور ہونا ہے ۔ 87رکنی قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی کی11، پی ڈی پی کی21، نیشنل کانفرنس کی28اور کانگریس کی17نشستیں ہیں ۔پی ڈی پی کے حامی جدو جہد کررہے ہیں کہ بی جے پی کو30کے قریب نشستیں حاصل نہ ہوں جب کہ پی ڈی پی کو 35تا40نشستیں ملیں تاکہ وہ انتخابات کے بعد تشکیل حکومت کا ٹھوس دعویٰ پیش کرسکیں ۔ نیشنل کانفرنس کو شکست دینے کا اندیشہ ہے ، لیکن انتخابات میں پارٹی کے صفائے کی بات کہنا مبالغہ آرائی ہوگی۔ سمجھاجارہا ہے کہ نیشنل کانفرنس خراب مظاہرہ کرے گی جب کہ پی ٹی پی کے بہترمظاہرے کی توقع ہے ۔ بی جے پی کو توقع ہے کہ جموں ریجن میں کانگریس کو زبردست شکست ہوگی جہاں37نشستیں ہیں ۔
اس کے مقابلہ میں وادی میں46اور لداخ ریجن میں چار نشستیں ہیں ۔ اگر بی جے پی کا اندازہ درست ثابت ہوتا تو پارٹی آسانی سے 30نشستوں کا ہندسہ حاصل کرسکتی ہے ۔ اس امکان نے پی ڈی پی نے خطرہ کی گھنٹی بجادی ہے۔ آنے والے انتخابات میں کسی بھی جماعت کو44کا جادوئی ہندسہ حاصل ہونے کا امکان نہیں جو87رکنی اسمبلی میں سادہ اکثریت کے لئے درکار ہے ۔ سیاسی حلقوں میں ماناجارہا ہے کہ2014کے اسمبلی انتخابات کے بعد نئی حکومت تشکیل دینے پی ڈی پی اور کانگریس متحد ہوجائیں گے ۔ اگر بی جے پی کو30اور نیشنل کانفرنس کو15نشستیں ملتی ہیں تو اس تصور کو زبردست دھکا پہنچے گا ۔ نیشنل کانفرنس کے ایک سینئر وزیر نے بتایا کہ پی ڈی پی کو ارقتدار سے دور رکھنے نیشنل کانفرنس بی جے پی کی باہر سے تائید کرے گی یا پھر ہم حکومت چلانے بی جے پی کو باہر سے تائید کرنے پر آمادہ کرسکتے ہیں ، لیکن یہ اسی صورت میں ہوگا جب ہم اور کانگریس کوئی اتحاد قائم کرنے میں ناکام رہیں ۔ سینئر کانگریس قائد غلام نبی آزاد کی مفتی محمد سعید سے ملاقاتیں اور دوسری جانب نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان تعلقات کی استواری کو ریاست میں نئی سیاسی صف بندی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ آنے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج چاہے کچھ بھی ہوں اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ کوئی واحد جماعت اپنے بل بوتے پر حکومت تشکیل نہیں دے سکے گی ۔

JK Elections, current electoral contest is directly between PDP & BJP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں