ہندوستان کی 47 فیصد آبادی زیر سماں رفع حاجت کرتی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-20

ہندوستان کی 47 فیصد آبادی زیر سماں رفع حاجت کرتی ہے

اقوام متحدہ
پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ ہندوستان میں تقریباً579ملین افرا د زیر سماں رفع حاجت کرتے ہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس بڑے پیمانہ پر جاری رواج کو سیاسی عزم کے ذریعہ ہی ختم کیاجاسکتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ملک میں اس طریقہ کو2019تک ختم کرنے کے عزم کی سراہنا کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا کہ گاندھی جی کے نظریہ میں یہ ایک پرعزم چیلنج ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ’’صاف ستھرائی ، آزادی سے زیادہ اہم ہے ۔ دنیا میں تقریباً ایک بلین افراد یا ترقی پذیر ممالک کے5.9بلین آبادی کا چھٹواں حصہ کے پاس بیت الخلاء نہیں ہے۔ دنیا کے 10ممالک کے تقریباً825افراد زیر سماں رفع حاجت کرتے ہیں ۔ ’’عالم یوم بیت الخلاء‘‘ کے موقع پر اقوام متحدہ نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہندوستان میں لوگ تقریباً597ملین افراد زیر سماں رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی ہندوستان کی47فیصد عوام زیر سماں رفع حاجت کرتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں ہندوستان کے بعد جن ممالک کا نام آتا ہے ان میں انڈونیشیا ،میں تقریباً54ملین افراد، پاکستان میں41ملین افراد، نیپال میں11ملین افراد، چین میں10ملین افراد زیر سماں رفع حاجت کرتے ہیں۔ دیگر پانچ ممالک میں ایسے ہیں جن میں عوام بیت الخلاء استعمال نہیں کرتے ان میں آفریقہ، نائیجیریا ، ایتھوپیا، سوڈان، نائجر اور موز مبیق شامل ہیں ۔ اقوام متحدہ نے ترقی پذیر ممالک کے مذہبی، سماجی تعلیمی و دیگر قائدین سے کہا کہ وہ سرکاری عہدیداروں اور مہم چلانے والوں کا ساتھ دیں تاکہ اس طریقہ کار کو روکا جاسکے ۔ صفائی ستھرائی کی کمی زیر سماں رفع حاجت سے صحت کو بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل جان الیاسون نے اپنے بیان میں کہا’’ہم جانتے ہیں کہ اس کے لئے اعلیٰ سطح پر سیاسی عزم کے باعث ان چیلنجوں سے نمٹاجاسکتا ہے تاہم ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی ایک وجہ انفراسٹرکچر کی کمی بھی ہے ۔ اس کے لئے فکر ، رویہ، تہذیبی طرز عمل، سماجی قواعد کو سمجھنا ضروری ہے ۔ ‘‘اقوام متحدہ نے نریندر مودی کی جانب سے2019ء تک 111ملین بیت الخلاؤں کی تعمیر کے وعدہ کا نوٹ لیا اور کہا کہ یہ گاندھی جی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔ جنہوں نے صاف ستھرائی، سینی ٹیشن کو ملک کی آزادی سے زیادہ اہم قرار دیا تھا ۔ الیاسون نے مزید کہا کہ بیت الخلاء کی کمی سے خواتین اور لڑکیوں پر بہت زیادہ زبردست دباؤ ہے۔ اکثر لڑکیوں کو اسکولوں سے اس لئے نکال لیاجاتا ہے کیونکہ وہاں صاف اور محفوظ بیت الخلاء موجود نہیں رہتا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی بیت الخلاء کے استعمال کے دوران یا رفع حاجت کے لئے کھلے مقام کی تلاش کے وقت خواتین اور لڑکیوں کو ہراسانی، جنسی بدسلوکی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں