شامی شہر کوبانی میں داعش جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کی صورتحال نازک مرحلہ میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-23

شامی شہر کوبانی میں داعش جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کی صورتحال نازک مرحلہ میں

شام کے شہر کوبانی میں داعش جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کی صورتحال نازک مرحلہ میں ہے اگرچہ کہ کرد فورسیز کا ٹاؤن کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول برقرار ہے ۔ پنٹگان پریس سکریٹری ریئراڈ میرل جان کر بی نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ کوبانی کی صورتحال نازک اور تشویشناک ہے حالانکہ ہمارے تخمینہ کے مطابق ٹاؤن کے بیشتر علاقے کرد فورسیز کے زیر کنٹرول ہیں۔ داعش جنگجوؤں سے خطرہ برقرار ہے اور وہ کسی بھی لمحہ ان پر حاوی ہوسکتے ہیں ۔ اسی خطرہ کے پیش نظر امریکہ نے فضائی کارروائیاں شدت کے ساتھ جاری رکھی ہیں ۔ ہم نے داعش کے ٹھکانوں اور اطراف و اکناف کے زیر کنٹرول علاقوں میں بمباری جاری رکھی ہے اور نئے نشانوں کے خلاف بھی کارروائیاں ہورہی ہیں جس کا مقصد جہادیوں سے بر سر پیکار کردوں کو تقویت حاصل ہو اور ان کے حوصلے پست نہ ہوں۔ بلا شبہ کرد فورسیز بھی پوری قوت کے ساتھ نہ صرف مزاحمت کررہی ہیں بلکہ ان کی پیشرفت کو بھی روکے ہوئے ہیں ۔ کربی نے وضاحت کی کہ ماحول سخت مقابلہ اور مخلوط احساسات سے مامور ہے ۔ کسی بھی لمحہ کوئی بھی کسی پر بھی بھاری پڑ سکتا ہے ۔دریں اثناء وائٹ ہاؤز پریس سکریٹری جوش ارنسٹ نے تاہم کوبانی میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے ٹاؤن میں انسانی صورتحال نہایت ہی خراب ہے ۔ کوبانی کے ارد گرد کے علاقوں پر داعش جہادیوں کے بے محابہ حملے جاری ہیں جس کے نتیجہ میں عام شہری ہلاک اور زخمی ہورہے ہیں ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ شام کے اس اہم شہر پر داعش جنگجوؤں کی توجہ مرکوز ہونے سے تصادم اور لڑائی کے نتیجہ سے متعلق پیش قیاسی ناممکن ہورہی ہے ۔
انہوں نے ایک بار پھر اس احساس کا مکرر تذکرہ کیا کہ کسی بھی لمحہ کسی کا بھی پلہ بھاری پڑ سکتا ہے ۔ پریس سکریٹری نے یہ وضاحت بھی کی کہ مخصوص مقام پر تصادم کو وسائل کی منتقلی کے نتیجہ میں نئے نشانے ظاہر ہونے لگے ہیں جن پر امریکہ زیر قیادت اتحاد کی جانب سے فضائی کارروائیاں ضروری ہوگئی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ کوبانی کی صورتحال کا ہم گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور پل پل بدلتے حالات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی سنٹرل کمانڈر نے دریں اثناء بتایا کہ اس نے کوبانی میں داعش کے ٹھکانوں پر خود ہی 4فضائی حملے کئے جب کہ اس کے اور شراکت دار ممالک کی فورسیز نے بھی3حملے کئے ۔ امریکی سنٹرل کمانڈ نے وضاحت کی کہ4فضائی حملوں میں کوبانی کے قریب داعش کے کئی مورچوں کو مسمار کردیا گیا ۔ خصوصی طور پر جنوب میں بیجی آئیل ریفائنری کے قریب ان کے مورچے تباہ ہوئے ۔ علاوہ ازیں موصل ڈیم کے جنوب مشرق میں بھی بمباری کی گئی جہاں ان کا ایک اور مورچہ تباہ ہوا ۔ اس کے علاوہ فلوجہ کے شمال میں ایک اور فضائی کارروائی کے نتیجہ میں داعش کے حملے ناکام ہوگئے ۔ ان تمام علاقوں پر فضائی کارروائی کے بعد سرگرم تمام فوجی طیارے صحیح سلامت واپس آئے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فضائی کارروائیوں کے نتائج ابتدائی اطلاعات پر مبنی ہوتے ہیں ۔ پنٹگان میں نیوز کانفرنس کے دوران کربی نے تمام کامیابیوں کا سہرا کرد فورسیز کے سررکھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کی حوصلہ مندیوں کے سبب داعش کے قدم لڑکھڑانے لگے ہیں اور وہ پیشرفت سے ہچکچا رہے ہیں ۔ انہوں ںے کہا کہ داعش پر ایک طرف ہماری فضائی کاروائیوں تو دوسری جانب کرد فورسیز کے زمینی حملوں اور سخت مزاحمتی سرگرمیوں کا زبردست دباؤ ہے اور صر ف اس کے نتیجے میں داعش جنگجو پورے شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں