شوہر کی دوسری شادی مطالبۂ طلاق کی ٹھوس بنیاد نہیں - پاکستان کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-23

شوہر کی دوسری شادی مطالبۂ طلاق کی ٹھوس بنیاد نہیں - پاکستان کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی

پاکستان کے سرکاری مذہبی ادارہ کونسل آف اسلامک آئیڈیالوجی (سی آئی آئی) نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس قانون کو منسوخ کردے جس کے ذریعہ ایک مسلم خاتون کو اپنے شوہر کی دوسری یا مابعد شادیوں کے سبب اپنے شوہر سے طلاب طلب کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ صدر نشین کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے کل اس کونسل کے اجلاس کی صدارت کی ۔ اس اجلاس نے شادی سے متعلق قوانین پر توجہ مرکوز کی ۔ (سال حال مذکورہ کونسل کا یہ چوتھا اجلاس تھا) مولانا شیرانی نے کہاکہ اسلام نے خواتین کو اپنے شوہروں سے علیحدہ ہونے کا حق تو دیا ہے لیکن شوہر کی ایک اور شادی ، علیحدگی کے مطالبہ کی ٹھوس بنیادی نہیں ہوسکتی ۔ کونسل نے قانون مسلم طلاق(1939) کی متعلقہ دفعہ پر غور کیا اور کہا کہ اس نوعیت کی طلاقتوں کی بنیاد ، شریعت کے مغائر ہے ۔‘‘ہم چاہتے ہیں کہ حکومت دفعہ کو منسوخ کردے۔‘‘مولانا شیرانی نے کہا کہ ’’اگر کسی خاتون کا شوہر اس کے ساتھ عدم مساوات کا سلوک کرے یا ظلم کرے تو وہ خاتون علیحدگی کا مطالبہ کرسکتی ہے لیکن شوہر کی دوسری یا مزید شادیوں کی بنیاد پر علیحدگی کا مطالبہ کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔‘‘(مولانا شیرانی ، مولانا فضل الرحمن کی جمعیۃ العلماء اسلام۔فضل کے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں۔) شیرانی نے عائلی قوانین پر بہت تنقیدیں کی ہیں ۔ ان قوانین کے تحت ایک مسلمان کو ، اپنی دوسری شادی سے پہلے اپنی بیوی سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس سے متعلقہ دفعہ کو خواتین کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کے خلاف ایک فیصل سمجھاجاتا ہے ۔ صدر سی آئی آئی نے کونسل کے اجلاس میں کہا کہ’’شریعت مردوں کو ایک سے زائد بیویاں رکھنے کی اجازت دیتی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ایسے متعلقہ قوانین میں ترمیم کرے جن کے تحت ایک شخص( مسلم) کو ایک اور شادی کے لئے موجودہ بیوی یا بیویوں سے اجازت لینے کی ضرورت پڑتی ہے ۔‘‘
دوسری جانب پاکستان کی انسانی حقوق تنظیم نے عائلی قوانین میں کسی تبدیلی کی مخالفت کی ہے۔ کم عمری کی شادیوں کے بارے میں مولانا شیرانی نے کہا کہ کم عمر( نابالغ) لڑکی کا نکاح صرف اسی وقت جائز قرار پاتا ہے جب یہ نکاح لڑکی کے والد یا لڑکی کے دادا نے کسی رسم کے حصہ کے طور پر نہیں بلکہ نیک نیتی سے کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے مطابق شادی کی تکمیل (خلوث صحیحہ) ترجیحی طور پر18سال کے بعد ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کو7سال کی سزائے قید ہوجائے ، تو یہ علیحدگی کے لئے ٹھوس بنیاد نہیں ہوسکتی کیونکہ سزا کو اس مدت سے بہت پہلے معاف بھی کیاجاسکتا ہے ۔ کونسل کے اجلاس نے مختلف قوانین بشمول تحفظ پاکستان ایکٹ ، نیشنل سیکوریٹی پالیسی، ضابطہ اخلاق متعلق بہ انسداد گروہ واری دہشت گردی اور نصاب تعلیم میں جنسی تعلیم جیسے قوانین پر بھی غور کیا۔

Muslim women cannot object to husbands' marriages: CII chief

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں