کولکاتا عالیہ یونیوسٹی - مولانا آزاد یونیورسٹی - فائدہ یا نقصان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-31

کولکاتا عالیہ یونیوسٹی - مولانا آزاد یونیورسٹی - فائدہ یا نقصان

alia-university-and-manuu
روزنامہ راشٹریہ سہارا (کولکاتا ایڈیشن) کے شمارہ 28/اکتوبر 2014 کی ایک خبر یوں رہی ہے:
عالیہ یونیورسٹی کے رجسٹرار کا گھیراؤ - طلبہ نے کیا پلیسمنٹ کا مطالبہ


یہ تو ہونا ہی تھا!!
یہ تو کچھ بھی نہیں، ابھی اور بھی بُرا ہوگا۔
عالیہ یونیورسٹی (کلکتہ )اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (حیدرآباد) کے قیام سے ہندوستان کے اردو داں مسلمانوں کو جتنا فائدہ پہنچنے کی اُمید تھی اس سے کہیں زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اور پہنچتا رہے گا (اگر اربابِ اختیار نے ان تعلیمی اداروں کو جلد از جلدبدعنوانی سے پاک کر کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (نئی دہلی) کے معیار پر نہ لے آئے)۔
میں اس بات پر یقین کرتا ہوں کہ ان یونیورسٹیوں کے قیام کا مطالبہ ہی غلط تھا۔ان کے قیام کے لئے جتنی شد و مد سے اور جتنے وسیع پیمانے پر تحریکیں چلائی گئی تھیں کیا اسی شدت سے کبھی موجودہ سرکاری اور غیر سرکاری اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اردو، فارسی اور عربی کے شعبے کھولنے کی تحریک چلائی گئی؟ کبھی نہیں! کیوں؟ نام نہاد رہنماؤں کو قوم کی بھلائی سے زیادہ بدعنوانی کے ذریعہ کمائی جانے والی دولت اور اقتدار کی ہوس عزیز تھی۔
ذرا غور فرمائیے،:
(الف) ریاست مغربی بنگال کاواحد اردو پرائمری ٹیچرس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ شہری آبادی سے کوسوں دور نالی کل میں واقع ہے اور جو بُری طرح کرپشن کا شکار ہے۔کیا کسی ملّی رہنما کو غیرت آئی کہ شہروں میں دوچار اگر ایسے ادارے کھولنا فی الوقت ممکن نہیں تو کم از کم بنگلہ یا ہندی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس میں ہی اردو کا شعبہ کھولنے کی مانگ کریں؟؟
(ب) شہر کلکتہ اور مضافات میں کئی ٹیچرس ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ہیں مثلاً ڈیوڈ ہیئر ٹیچرس ٹریننگ کالج، ہگلی گورنمنٹ ٹریننگ کالج وغیرہ۔ لیکن کسی میں بھی اردو، فارسی اور عربی کے شعبے نہیں۔ مشاعروں، نشستوں اور سیمینار کا انعقاد کرنے والوں، اور اردو کی دہائی دینے والوں کو شرم آئی کہ اپنی اس ”بےپناہ“ توانائی کا کچھ حصہ اس مقصد کے لئے بھی استعمال کریں؟
صرف ایک سرکاری آرڈی ننس، اور معیاری سے معیاری تعلیمی اداروں میں مذکورہ شعبے کھل سکتے ہیں۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ سرکاریں کروڑوں روپے خرچ کر کے مسلم اقلیت کے لئے اقلیتی ادارے تو کھول دیتی ہیں لیکن اس کے عشرِ عشیر سے بھی کم خرچ پر موجودہ اداروں میں یہ شعبے نہیں کھولتیں؟اس کی زندہ مثال، مدرسہ عالیہ کے کمپاؤنڈ میں لاکھوں روپے کے خرچ سےتعمیر شدہ شاندار چھ منزلہ بلڈنگ ہے جو اصل میں ہائر سکنڈری اسکول اے۔ پی۔ ڈپارٹمنٹ کی اشد ضرورت کے پیش نظر بنایا گیا تھا لیکن بعد میں کچھ عقل کے دشمن مسلم رہنماؤں کے مطالبے پر بی ایڈ کالج (شعبہ تدریس/ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن)کےقیام کے لئے دے دیا گیا ہے، جب کہ وہاں سے چارچھ کیلو میٹر کے دائرے میں کئی ٹیچرس ٹرینگ کالجز ہیں جہاں بآسانی یہ شعبے کھولے جاسکتے ہیں۔
ظاہر ہے مسلم اقلیتی اداروں میں جہاں اردو کے نام پر دربان اور مالی سے لے کر چانسلر تک مسلم عہدے دار ہوں وہاں آسانی سے بدعنوانی در آنا فطری بات ہے۔ یہ عام مشاہدے کی بات ہے اور حقیقت ہے، چاہے آپ جامعہ علی گڑھ کی مثال لے لیں یا مانو (حیدرآباد ) کی۔ جامعہ علی گڑھ کے امتحانات (ادیب، ادیب ماہر اور ادیب کامل) کے پیپرس کس طرح گھر لے جاکر آرام سے کتاب اور گائیڈ بکس دیکھ کر اور نگراں اور ممتحن کی نگرانی میں لکھے جاتے ہیں یہ سبھی جانتے ہیں۔ان اقلیتی اداروں سے حاصل شدہ ڈگریاں ملازمت پانے سے زیادہ ،ہونے والے سسُر کو اُلّو بنانے کے ہی کام آسکتی ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں!
کیا حکومتیں ان سب حقائق سے لاعلم ہیں؟ جی نہیں، انہیں سب پتہ ہے۔وہ یہی تو چاہتی ہیں کہ یہ قوم خود اپنے ہی کھودے ہوئے کنوئیں میں گرے، ڈونے اور مَرے، اور انہیں ”اقلیت نوازی“ کے بدلے ووٹ بھی ملتا رہے۔ان اداروں سے فارغ طلبا و طالبات کا تعلیمی معیار کیا ہوتا ہے، یہ ہم سب جانتے ہیں۔ ہندوستان کے کسی بھی تقابلی امتحان میں appearہونے کے قابل نہیں ہوتے۔مسلمانوں کو سرکاری اور غیر سرکاری ملازمتوں اور عہدوں سے دور رکھنے کا اس سے زیادہ refined and sophisticated طریقہ اگر آپ نے کہیں اوردیکھا ہو تو مجھےضرور بتائیں۔
اگر اب بھی ہم اقلیتی اداروں کے قیام کی ضد چھوڑ کر موجودہ سرکاری و غیر سرکاری معیاری اداروں میں اردو، فارسی اور عربی کے شعبے کھلوانے کی طرف زورو شور سے راغب نہیں ہوئے تو ؏
ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں

***
jawednh[@]gmail.com
موبائل : 9830474661
B-5, Govt. R.H.E., Hastings, 3, St. Georges Gate Road, Kolkata-22
جاوید نہال حشمی

The dilemma of Kolkata Aliah Univ. & MANUU. Essay: Jawed Nehal Hashami

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں