کالا دھن مسئلہ - 627 کھاتہ داروں کے نام سپریم کورٹ میں پیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-30

کالا دھن مسئلہ - 627 کھاتہ داروں کے نام سپریم کورٹ میں پیش

نئی دہلی
آئی اے این ایس
مرکزی حکومت نے آج سپریم کورٹ میں ایسے627افراد کے نام سپریم کورٹ میں پیش کردیے جو بیرونی بینکوں میں اپنے کھاتے رکھتے ہیں۔ ان ناموں کا انکشاف حکومت فرانس نے حکومت ہند پر کیا ہے ۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے چیف جسٹس ، جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر صدارت سپریم کورٹ بنچ کو دوسر بمبر لفافوں میں ان ناموں کی فہرست پیش کی اور بتایا کہ ان کھاتے داروں کی نصف تعداد مقیم ہندوستانیوں کی اور دوسری نصف تعداد غیر مقیم ہندوستانیوں (این آر آئیز) کی ہے۔ ان افراد کے کھاتوں کا تعلق2006سے ہے۔ اس معاملہ میں کارروائی شروع کی جاچکی ہے ۔ بعض کھاتہ داروں نے ٹیکس ادا کردیے ہیں جب کہ بعض دیگر کھاتے داروں کی تحقیقات جاری ہیں ۔ روہتگی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان کھاتے داروں سے ٹیکس کی باز وصولی کے لئے انکم ٹیکس ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور مدت تحدید کو بڑھا کر31مارچ2015کردیا گیا ہے ۔ قبل ازیں ترمیم سے پہلے متعلقہ دفعہ کے تحت ٹیکسوں کی باز وصولی کے لئے مدت تحدید 6سال تھی جو ان افراد کے کیس میں2012ہی میں ختم ہوگئی ۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ ان سر بمہر لفافے، خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس آئی ٹی) کے صدر نشین جسٹس ایم ڈی شاہ اور نائب صدر نشین جسٹس ارجیت پسائر کو دیے جائیں ۔ان لفافوں میں627کھاتے داروں کے ناموں کے علاوہ حکومت فرانس سے ہوئی مراسلت بھی محفوظ ہے ۔ سپریم کورٹ نے 4جولائی2011ء کو ایس آئی تی تشکیل دی تھی ۔ عدالت نے کہا کہ یہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس آئی ٹی) قانون کے مطابق کام کرے گی ۔ تمام627کھاتے جنیوا کے ایچ ایس بی سی بینک میں ہیں ۔ان کی تفصیلات ہنودستان کو حکومت فرانس سے وصول ہوئیں۔ یہ تفصیلات، مسرقہ ڈاٹا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں ، اور جب حکومت ہند ، اس سلسلہ میں تعاون کے لئے سوئز حکام سے رجوع ہوئی تھی تو ان حکام نے مدد کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ(حکام) مسروقہ ڈاٹا سے نہیں نمٹتے تاہم ایچ ایس بی سی بینک نے کہا کہ اگر ہندوستانی حکام کھاتے داروں سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ حاصل کرلیں تو وہ (بینک) تفصیلات سے ہندوستانی حکام کو واقف کرائے گی ۔ نتیجہ کے طور پر تقریباً60ّ۔50کھاتے داروں نے نو آبجکشن سرٹیفکٹ (این او سی) کے تعلق سے اپنی رضا مندی ظاہر کی ۔ اٹارنی جنرل روہتگی نے عدالت کو بتایا کہ حکومت ہند کی صرف ایک درخواست ہے کہ اس امر پر توجہ دی جائے کہ مستقبل میں بیرونی کھاتوں پر ان ممالک یا دیگر ممالک سے اطلاع کے حصول میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے معاملہ مزید سماعت کے لئے تاریخ آئندہ3دسمبر مقرر کی اور کہا کہ ایس آئی ٹی 627کھاتے داروں کی فہرست کے تعلق سے تحقیقات میں کیے گئے اقدامات پر اپنی موقف رپورٹ پیش کرے گی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کل ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ سمندر پار بینکوں میں کھاتے رکھنے والے تمام افراد اور کمپنیوں کی فہرست ایک سر بمہر لفافے میں پیش کرے ۔ خواہ یہ کھاتے جاؤز ہوں یا اس کے برعکس ہوں۔ اس سے ایک روز قبل حکومت نے عدالت کو7افراد اور ایک کمپنی کے نام بتائے تھے اور الزام لگایا تھا کہ کمپنی اور ان کے افراد کے کھاتے ، بیرونی بینکوں میں ہیں اور اس تعلق سے یعنی ان افراد کے خلاف ٹیکس چوری کی کارروائی شروع کی جاچکی تھی ۔

مرکزی حکومت کی جانب سے چہار شنبہ کے دن پیش کردہ جنیوا کے ایچ ایس بی سی بینک میں کالا دھن اکاؤنٹ کے627افراد کی سپریم کورٹ کو دی گئی فہرست میں کوئی نئے ناموں کی تفصیلات نہیں ۔ جس کے بارے میں عدالت نے ایس آئی ٹی کوہدایت دی تھی کہ وہ فہرست میں موجود افراد کے بارے میں تحقیقات کرتے ہوئے قانونی اعتبار سے مناسب کاروائی کریں۔ دریں اثناء ایک ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے مقدمہ کی تحقیقات کرنے والے سپریم کورٹ کے سبکدوش جج ایس آئی ٹی کے صدر جسٹس ایم بیشاہ نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس میں کوئی نئی تفصیلات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’ میں نہیں سمجھتا کہ رپورٹ میں کسی قسم کی کوئی اہم بات ہو۔ فہرست بالکل وہی ہے جو پہلے سے موجود ہے ۔ جس سے ہم پوری طرح واقف ہیں ۔ ہمیں تو فہرست میں موجود افراد سے سوالات کرنے ہیں۔‘‘ جسٹس شاہ نے یہ بات کہی ۔ نیز انہوں نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور بغیر تحقیق یہ بہت ہی مشکل ہے کہ فہرست میں موجود شخص مجرم ہے یا اس شخص نے کوئی غلط کام کیا ہے اور کارروائی سے قبل ملزم کی سماعت بھی ضروری ہے ۔ نیز انہوں نے کہا کہ ان مقدمات کے سلسلہ میں تفتیشی عمل ایک آسان کام نہیں ۔

تمام بیرونی کھاتہ داروں کے نام سامنے لائے جائیں - کانگریس کا حکومت کو چیلنج
نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس نے حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہ وہ بیرونی بینک کھاتے رکھنے والے تمام افراد کا نام منظر عام پر لائے، آج الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران اس مسئلہ پر عوام کو بے وقوف بنایا تھا ۔ پارٹی نے سوال کیا کہ کالا دھن واپس لانے کے اس کے وعدے کیا ہوئے ؟ لوک سبھا انتخابات کے دوران کالا دھن واپس لانے حکمراں جماعت کے بلند بانگ دعوؤں پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران55ہزار کھاتوں کو منظر عام پر لانے کا عہد کیا تھا ، تاہم وہ اقتدار میں آنے کے بعد5ماہ میں55کھاتوں کو بھی منظر عام پر لانے میں ناکام رہی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی نے زور دے کر کہا کہ مرکز بیرونی بینکوں میں جمع کالا دھن واپس لانے کے عہد پر قائم ہے اور وہ اس سمت میں موثر طور پر کام کررہا ہے ۔ کانگریس نے ایک ایسے وقت یہ تنقید کی ہے جب کہ مرکز نے آج سپریم کورٹ میں جنیوا کے ایچ ایس بی سی بینک کے 627ہندوستانی کھاتہ داروں کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش کی ہے ۔ منو سنگھوی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے یہ غلط بات ہے کہ وہ خواہ مخواہ سہرا باندھتے ہوئے عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرے ۔ آپ ایک بر سر اقتدار جماعت کی حیثیت سے9ماہ طویل انتخابی مہم کے دوران55ہزار کھاتوں کو منظر عام پر لانے کا وعدہ کرتے رہے ہیں، لیکن گزشتہ5ماہ میں 55کھاتے بھی منظر عام پرنہیں آئے ہیں ۔ آج آپ نے جو کام کیا ہے وہ کل جاری کیے گئے عدالتی احکام کی تعمیل ہے ۔ ان کے رفیق و کانگریسی قائد منیش تیواری نے کہا کہ پانچ سوال کے دوران بی جے پی چیخ و پکار کرتی رہی ہے کہ ان کے پاس نام موجود ہیں، وہ انہیں منظر عام پر لائیں گے اور اندرون100دن کالا دھن واپس لاتے ہوئے اسے عوام میں تقسیم کریں گے ۔
لہذا انہیں اپنے الفاظ پر قائم رہنا چاہئے ۔ایل کے اڈوانی نے2011میں کالے دھن کے مسئلہ پر تحریک التوا پیش کی تھی ، لہذا حکومت کو فوری ان تمام ناموں کو منظر عام پر لانا چاہئے ۔ بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے سپریم کورٹ میں نام پیش کرنے کے اقدام کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر حساس اور اپنے اقدامات میں سنجیدہ ہے ،۔ وہ اس سمت میں موثر پیشرفت کررہی ہے۔ناموں کے انکشاف کے سلسلہ میں حکومت کے سپریم کورٹ کے حکم کے آگے گھٹنے ٹیک دینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ گھٹنے ٹیک دینے کی بات نہیں ہے ۔ حکومت دنیا میں کسی بھی مقامپر رکھے گئے کالے دھن کو واپس لانے پابند ہے ۔ ایک قانونی طریقہ کار ہوتا ہے اور حکومت اس سمت میں مضبوط پیشرفت کررہی ہے۔ نقوی نے کہا کہ حکومت روز اول سے سنجیدگی کے ساتھ اس سمت میں کام کررہی ہے ۔ اس نے دیگر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی ہے اور انہیں ایس آئی ٹی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادہ کیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں یکے بعد دیگرے کئی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ حکومت نے عدالت کے احکام کی تعمیل کی ہے اور اس کے پاس جو بھی معلومات موجود تھیں ، انہیں عدالت کے حوالے کردیا ہے ۔

Black money case: Centre gives list of 627 foreign account holders to Supreme Court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں