خواجہ احمد عباس پر ساہتیہ اکادمی کے زیر اہتمام یک روزہ سمپوزم کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-25

خواجہ احمد عباس پر ساہتیہ اکادمی کے زیر اہتمام یک روزہ سمپوزم کا انعقاد

khaja-ahmed-abbas-seminar-sahitya-academy
نئی دہلی
پریس ریلیز
خواجہ احمد عباس ہشت پہلو نگینہ تھے وہ روشن خیال ادیب تھے ۔ ادب، آرٹ، فلم اور صحافت کے میدان کے شہسوار تھے ۔ انہوں نے اردو زبان و ادب کو کئی یادگار کتابیں اور فلمیں دیں۔ اپنی روشن خیالی سے سب کو متاثر کیا۔ ان خیالات کا اظہار اردو زبان و ادب کے ممتاز نقاد ، دانشور اور ماہر لسانیات پروفیسر گوپی چند نارنگ نے ساہیتہ اکادمی کے زیر اہتمام منعقدہ ایک روزہ سمپوزیم ، خواجہ احمد عباس : فکرو فن ، کے موقع پر کیا ۔ پروفیسر نارنگ نے ان کی گرانقدر خدمات کی بازیافت پر زور دیا اور ان کی شاہکار فلموں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ احمد عباس نے سب سے زیادہ شہرت لاسٹ پیج اور آزاد قلم سے حاصل کی اور اسے وہ زندگی کی آخری سانس تک لکھتے رہے ۔
مہمان خصوصی اور سابق وائس چانسلر حیدرآباد یونیورسٹی پروفیسر سید احتشام حسنین نے کہا کہ خواجہ احمد عباس کا تخلیقی ویژن بہت وسیع تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک سچے سوشلسٹ تھے اور اپنی پوری زندگی انہوں نے اسی نظریے کے تحت گزاری ۔ ڈاکٹر زویا زیدی نے کہا کہ خواجہ عباس کی کہانیوں میں خواتین کی آزادی خیال پر اصرار ملتا ہے ۔انہوں نے خواتین کو اپنی کہانیوں کا موضوع بناکر سماج کو آئینہ دکھایا ۔ معروف افسانہ نگار مشر ف عالم ذوقی نے ان کے فکشن کو عالمی معیار کا درجہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کہانیوں اور ناولوں میں کسانوں اور مزدوروں کی ایک الگ کائنات موجود ہے جو ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتی ہے ۔ ڈاکٹر خالد اشرف نے کہا کہ عباس نے ہندو مسلم اتحاد پر زندگی بھر زور دیا ۔ ان کا نظریہ سیکولر اور رویہ صلح کُل تھا ۔ سریش کوہلی نے خواجہ احمد عباس کی فلم سے گہری وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فلمی دنیا میں ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔
ڈاکٹر سہیل انجم نے آزاد قلم کے حوالے سے گفتگو کی اور کہا کہ خواجہ احمد عباس نے اردو صحافت کو نئی سمت و رفتار دی اور صحافت کو نئے نئے پہلوؤں سے آشکار کیا ۔ اس موقع پر ساہتیہ اکادمی کے زیر اہتمام شائع مونو گراف، خواجہ احمد عباس(مصنف: خالد اشرف) کا اجرا ممتاز اسکالر سید احتشام حسنین کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ پروگرام کے آغاز میں ساہتیہ اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر کے ایس راؤ نے تمام مہمانوں کا تعارف پیش کیا اور خواجہ احمد عباس کے فکرو فن پر روشنی ڈالی ۔آخر میں اردو مشاورتی بورڈ کے کنوینر چندر بھان خیال نے خواجہ احمد عباس کو ایک لجنڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسی شخصیتیں بہت کم پیدا ہوتی ہیں ۔ چندر بھان خیال نے تمام مہمانوں کا شکریہ بھی ادا کیا ۔ اکادمی کے پروگرام افسر ڈاکٹر مشاق صدف نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ اس موقع پر دہلی یونیورسٹی ، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کے علاوہ دہلی اور قرب وجوار کی سرکردہ ادبی شخصیات نے شرکت کی ۔

Sahitya Academy seminar on Khaja Ahmad Abbas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں