مہاراشٹرا - مجلس اتحاد المسلمین کی پیش قدمی اور ایم این ایس کا زوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-25

مہاراشٹرا - مجلس اتحاد المسلمین کی پیش قدمی اور ایم این ایس کا زوال

شاہنوار احمد صدیقی / ایس این بی
مہاراشٹرا اسمبلی کے انتخابات میں اگرچہ بی جے پی نے اپنی سابقہ حلیف پارٹی شیو سینا کو کنارے کر کے غیر معمولی سبقت حاصل کرلی ہے مگر مہاراشٹرا نے جو کہ ملک کی معیشت میں اہم رول ادا کرنے والی ریاست ہے میں دو اہم چونکا دینے والے نتائج دیے ہیں ۔ اس میں مہاراشٹرا کی نونرمان سینا کا تقریباً مٹ جانا اور مجلس اتحاد المسلمین کا اچانک ابھر کر سامنے آنا ہے ۔ ثانی الذکر نے اگرچہ288والے ایوان میں محض دو سیٹیں حاصل کی ہیں مگر جس انداز سے حیدرآباد تک محدود سمجھی جانے والی پارٹی نے ووٹ حاصل کئے اور مسلم اقلیت میں اپنا اثر و رسوخ ثابت کیا ہے اس سے کانگریس، این سی پی اور سماجوادی پارٹی کو لے کر ضرور کردیا ہے ۔ اپنے چچیرے بھائی اودھو ٹھاکرے سے الگ ہوکر اپنی سیاسی جماعت بنانے والے راج ٹھاکرے نے288میں سے232سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے مگر اس کا صرف ایک ہی امیدوار کامیاب ہوپایا ہے اور وہ بھی اب بی جے پی کے ساتھ جانے کے لئے پر تول رہا ہے ۔ اس طرح راج ٹھاکرے کی مہاراشٹرا نو نرمان سینا صوبائی سیاست میں اپنا مقام کھوتی جارہی ہے ۔ اس سے قبل 2009کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے اپنی پہلی انتخابی جنگ میں13سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی مگر2014کے پارلیمانی انتخابات میں بھی ایم این ایس کے ورکروں نے راج ٹھاکرے کو چھوڑنا شروع کردیا تھا ۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی کے13امیدواروں نے الیکشن لڑا تھا جس میں ان کو کل ووٹ کا ایک فیصد بھی نہیں مل پایا ۔ ایم این ایس کے کئی امیدوار زر ضمانت بھی نہیں بچا پائے ۔ راج ٹھاکرے غیر مستقل مزاج کی وجہ سے نکتہ چینی کا نشانہ بنے ، اس کے برخلاف اسد الدین اویسی کی قیادت والی مجلس اتحاد المسلمین نے مسلم اقلیتوں کو یہ باور کرانے میں کامیابی حاصل کرلی کہ کانگریس اور دیگر نام نہاد سیکولر پارٹیاں (این سی پی ، سماجوادی پارٹی وغیرہ وغیرہ) مسلمانوں کے مسائل کو خاطر خواہ اہمیت دینے اور ان کو حل کرنے میں کم دلچسپی لے رہی ہیں ۔
کہاجارہا ہے کہ لوک سبھا الیکشن سے قبل بھی کانگریس کے ساتھ سبھ ایم آئی درپردہ الفاکو دیگرTacticalسپورٹ کیا تھا اور اس بات چیت میں اشوک چوان کو فائدہ پہنچا اور ایم آئی ایم کی حمایت کی وجہ سے اشوک چوان کامیابی حاصل کرپائے ۔ مجلس اتحاد المسلمین نے 18امیدواروں کو کھڑا کیا اور جس طرح ایم آئی ایم نے مسلم ووٹروں کی حمایت حاصل کی ، اس سے دیگر سیاسی جماعتوں کا حساب کتاب خراب ہوگیا ۔ اعداد و شمار کے مطابق مسلم رائے دہندگان کے ووٹ جو مسلم امیدواروں کو ملے ہیں ان میں سے23فیصد ووٹ ایم آئی ایم کو ملے اور کانگریس اور ایم این سی کے مسلم امیدوار کو 31اور21فیصد ووٹ ملے ۔
خیال رہے کہ 2009کے اسمبلی انتخابات میں جب کانگریس اور این سی پی کے امیدواروں کو مسلم ووٹ کا70فیصد ملا اس طرح پہلی مرتبہ اسمبلی الیکشن میں امیدوار کھڑے کرنے والی ایم آئی ایم نے23فیصد ووٹ حاصل کرکے ریاست میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے ۔ اس کے دو امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں این ڈی ٹی وی کے پونہ کے نمائندہ خصوصی امتیاز جلیل شامل ہیں ۔ دوسری جانب بائی کلا سے ایڈوکیٹ یوسف پٹھان، ایم آئی ایم کے امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے ہیں ۔ ہارنے والے اہم لیڈروں میں مالیگاؤں سینٹر سے این سی پی امیدوار مفتی محمد اسماعیل شامل ہیں جو کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں آزاد امید وار کے طور پر منتخب ہوئے تھے ۔

MIM got 2 seats in Maha assembly elections

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں