خط قبضہ پر کشیدگی میں کمی کا پاکستان کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-11

خط قبضہ پر کشیدگی میں کمی کا پاکستان کا مطالبہ

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان نے اپنی نیو کلیر صلاحیت کا اشارتاً حوالہ دیتے ہوئے آج مانگ کی ہے کہ خطہ قبضہ پر کشیدگی فوری کم کی جائے ۔’’دونوں ہی ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے واقف ہیں اور جنگ’’کوئی متبادل نہیں ہے ۔‘‘ پاکستان کے اس بیان سے قبل اسلام آباد میں نیشنل سیکوریٹی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے صدارت کی ۔ اجلاس نے کہا کہ پاکستان باہمی تعلقات کو اعتدال پر لانے کی خلوص نیت کے ساتھ خواہش رکھتا ہے اور کشیدگی کو کم کرنا چاہتا ہے ۔ اس خواہش کو کمزوری کی علامت نہ سمجھا جائے ۔ اجلاس نے وارننگ دی کہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور اقتدار اعلیٰ کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا۔ اجلاس نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک2003ء میں طے پائے معاہدہ جنگ بندی کا احترام کریں گے اور سرحد پر سکون برقرار رکھیں گے ۔ کمیٹی(این ایس سی) نے لفظ نیو کلیر استعمال کئے بغیر کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے واقف ہیں اور یہ کہ جنگ کوئی متبادل نہیں ہے۔’’ یہ دونوں ممالک کی قیادت کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ صورتحال کو فوری معمول پرلایا جائے ۔‘‘ اجلاس کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ پاکستان چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان، سرحد پر ہندوستانی ’’بالا دستی‘‘ کو قبول نہیں کرے گا اور وہ(پاکستان )جنگ بندی کی خلاف ورزی کا’’دندان شکن‘ جواب دینے تیار ہے ۔اجلاس میں کابینہ کے منتخب ارکان ، صدر نشین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور صدر آئی ایس آئی نے شرکت کی ۔(این ایس سی ، پاکستان کے سیکوریٹی مسائل پر غور کے لئے سیویلین اور فوجی قائدین کا ایک اہم مشاورتی فورم ہے)این ایس سی نے کہا کہ’’مسلح فورسس نے این ایس سی کو یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں پر کسی بھی مخالفت سے نمٹنے کے لئے پوری طرحتیار ہیں۔
آج منعقدہ میٹنگ نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی اور برتری دکھائے بغیر2003کے جنگ بندی معاہدہ کا احترام کیا جائے گا۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ’’صورتحال میں مزید کوئی ابتری، مسئلہ کشمیر پر بامعنی بات چیت کی فضا کو مکدر کردے گی اور علاقائی تعاون کے وسیع تر مقصد پر منفی اثر پڑے گا۔‘‘ کمیٹی نے یہ بھی وضاحت کی کہ تعلقات کو اعتدال پرلانے کی اور خط قبضہ پر کشیدگی کو کم کرنے کی مخلصانہ خواہش کو کمزوری پر محمول نہ کیاجائے ۔ واقعہ یہ ہے کہ ایسی خواہش بالغ النظری اور دیانتداری کی علامت ہے۔ کمیٹی نے اس بات پرمایوسی کا اظہار کیا کہ’’پاکستان کی ظاہر کردہ دیانتداری کا مناسب انداز میں جواب نہیں دیا گیا ہے ۔ معتمدین خارجہ کی سطح کی بات چیت کا ، ہندوستان کی جانب سے اچانک منسوخ کیاجانا اور مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کرنے سے انکار، اچھے ہمسایوں کے تعلقات قائم کرنے کی ہماری کوششوں پر ضرب ہیں ۔‘‘ کمیٹی نے اس بات کا بھی نوٹ لیا کہ’’ ان حالات سے نہ صرف ہندوستان اور پاکستان کے عوام کو مایوسی ہوئی ہے بلکہ بین الاقوامی برادری بھی اس مایوسی میں شریک ہے ۔‘‘کمیٹی نے ’’ہندوستانی فورسس کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کااظہار کیا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف ملک کی مدافعت کے لئے مسلح فورسس کی صلاحیت پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ’’ ہم امن کے لئے‘‘ ہاں ’’اور بالا دستی کے لئے‘‘نہیں‘‘کہتے ہیں۔ خان نے ہندوستان کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ لڑائی پاکستانی فوج شروع کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی اپنی مغربی سرحد پر عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کررہا ہے اور اس مہم جوئی میں ملوث ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔
وزیر داخلہ پاکستان نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج مقامی اور بیرونی دشمنوں سے لڑنے اور ملک کی حفاظت کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔’’کشمیر اور سرحد پر تصادم کے واقعات میں حالیہ شدت تنازعہ کا سبب ہے ۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’حریت قائدین سے ملاقات کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ معمول کا عمل ہے ۔‘‘وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان کے مشیر برائے امور خارجہ سے خواہش کی ہے کہ وہ سکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان کی مون کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے لڑائی بندی کی ہندوستان کی جانب سے خلاف ورزیوں کا تذکرہ کریں ۔ آج کی میٹنگ سے قبل پاکستان کے سربراہ افواج راحیل شریف ، سربراہ بحریہ اڈمیرل ذکااللہ اور سرتاج عزیز نے وزیر اعظم سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں