اقلیتی نوجوانوں کو فنی مہارتوں سے آراستہ کرنے مولانا آزاد نیشنل اکیڈیمی کی تشکیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-09

اقلیتی نوجوانوں کو فنی مہارتوں سے آراستہ کرنے مولانا آزاد نیشنل اکیڈیمی کی تشکیل

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت نے اقلیتی نوجوانوں کو فنی مہارت سے آراستہ کرنے کے لئے قومی سطح پر آج ایک اسکل ڈیولپمنٹ اکیڈیمی بنام مولانا آزاد نیشنل اکیڈیمی برائے اسکلس( ایم اے این اے ایس) تشکیل دی ہے ۔ اس نئے ادارہ کی تشکیل کا اعلان آج مرکزی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے قومی اقلیتی ڈیولپمنٹ و فینانس کارپوریشن(این ایم ڈی ایف سی) کی اسٹیٹ چیانلائزنگ ایجنسیز( ایس سی ایز) کی سالانہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ یہ کانفرنس یہاں این ایم ایف ڈی سی کے20ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقد ہوئی ۔ حکومت نے اس موقع پربعید از کارکردگی اسٹیٹ چیانلائزنگ ایجنسیز(ایس سی ایز) کو انتباہ بھی دیا اور کہا کہ اگر یہ ایجنسیاں ضرورت مندوں کو این ایم ایف ڈی سی رقومات کو مناسب انداز میں پہنچانے میں ناکام رہیں تو انہیں برخاست کردیاجائے گا ۔ مولانا آزاد نیشنل اکیڈیمی برائے اسکلس( ایم اے این اے ایس) کا ہیڈ کوارٹر دہلی میں ہوگا۔یہ اکیڈیمی اقلیتی فرقوں کے لئے فنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے پروگرام پر عمل آوری کا ذریعہ بنے گی ۔ یہ پروگرامس وزارت اقلیتی امور اور دیگر وزارتوں ، محکموں اور مرکزی یا ریاستی حکومتوں کے اداروں کی جانب سے انجام دئیے جارہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم این ڈی ایف سی ، ان افراد کو رعایتی شرحوں پر قرض دے گا جو فنی تربیت کے پروگراموں میں یا فنی صلاحیتوں کے فروغ کے پروگراموں میں حصہ لے چکے ہیں اور اپنے کاروبار کو قائم کرنا یا ان کا روبار کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ نجمہ ہپت اللہ نے بتایا کہ این ایم ڈی ایف سی کے اشتراک اور ایم اے این اے ایس کے توسط سے اقلیتی نوجوانوں کی فنی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی پہل کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے ۔ نجمہ ہپت اللہ نے اپنی تقریر میں اعتراف کیا کہ این ایم ڈی ایف سی ، اب تک اقلیتوں کی ایک کثیر تعداد میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی بستی ہے ۔ وزیر اقلیتی امور نے ان ریاستوں کے نمائندوں کی عدم موجودگی پر وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں تک رسائی این ایم ڈی ایف سی بعض دیگر راستے تلاش کرسکتی ہے ۔

Government to set up skill training academy for minorities

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں