دکنی تہذیب و ثقافت کے کوہ نور ۔ ڈاکٹر زور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-01

دکنی تہذیب و ثقافت کے کوہ نور ۔ ڈاکٹر زور

dr-mohiuddin-qadri-zor
شہر حیدرآبادجنوبی ہند میں اردو زبان وادب کا گہوارہ رہا ہے۔جامعہ عثمانیہ کے قیام نے اردو کے فروغ اور استحکام میں ایک اہم سنگ میل کو عبورکیا ہے۔جامعہ عثمانیہ کے سپوتوں میں ایک روشن نام ڈاکٹر محی الدین قادری زور کا ہے ۔جنہوں نے دکن میں اپنے عہد ساز کارناموں سے اردو زبان و ادب کو ایک صدی آگے پہنچادیا تھا۔اردو شاعری کو جس طرح ولی ؔ دکنی نے نیا آہنگ عطا کیا تھا۔حالیؔ نے مقدمہ شعر وشاعری کے ذریعہ اردو شاعری کوجس طرح بامقصد بنایا تھاٹھیک اسی طرز پر دکن میں اردو تحقیق وتدوین ،لسانیات و صوتیات خصوصاََ نثر ی اصناف کو جلا بخشنے کا کارنامہ دکن کے مایہ ناز سپوت ڈاکٹر زور نے انجام دیا تھا۔اس محسن اردو نے اردوا دب پر اپنی کاوشوں سے لازوال کارنامے انجام دئے جن میں ادارہ ادبیا ت اردو کا قیام،ماہنامہ سب رس کی اشاعت،ریسرچ اسکا لرس کیلئے تحقیقی و تدوینی کارنامے شامل ہیں۔انہوں اردو کی نئی نسل کیلئے اردو ادب کا ایک بیش قیمتی خزانہ اپنی وراثت کے طور پر چھوڑا ہے جس اردو نو جوان نسل خوب مستفید ہورہی ہے۔گویا کہ انہوں نے ایک بیج بویا تھا جو آج ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرگیا ہے جو لوگوں کو پھل کے ساتھ ساتھ چھاوٗں بھی دئے رہاہے۔
نہ ستائش کی تمنا' نہ صلہ کی خواہش یہ لوگ وہ ہیں جو پیڑ لگاتے ہیں اور بھول جاتے ہیں
ڈاکٹر محی الدین قادری زورکا شماراردو کے اہم محققین ،نقاد،ماہر لسانیات،ماہر صو تیات ،ماہر مخطوطہ شناس کے ہوتا ہے اوروہ ادارہ ادبیات اردو حیدرآباد،ماہنامہ سب رس حیدرآبادکے بانی کی کی حیثیت سے ہوتا ہے وہ ایک مخلص استاد اور اچھے مقرر تھے۔انہوں نے جامعہ عثمانیہ حیدرآباد میں صدرشعبہ اردو کے عہدے پر اپنی خدمات انجام دیں اور شعبہ کو فعال و متحرک بنایا ۔ادارہ ادبیا ت اردوکا قیام ان کا ایک عظیم کارنامہ ہے جبکہ ادارہ کے قیام کے وقت حیدرآباد میں آصفجاہی سلطنت قائم تھی اوراردوکو درباری سرپرستی حاصل تھی۔آج 75سال سے زائد عرصہ سے ادارہ ادبیات اردو کا ترجمان ماہنامہ سب رس پورے آب وتاب سے اردو دنیا میں اپنی رونق بکھیررہا ہے۔
ڈاکٹر زورغیر معمولی خداداد صلا حیتوں کے حامل انسان تھے ان کے اندر تنظیمی صلاحتیں بھی موجود تھیں انہوں اردو زبان و ادب کے فروغ و ارتقاء اور استحکام کی خاطر اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو وقف کردیا تھا۔ڈاکٹر زور کی حرکیاتی و متنوع شخصیت اور ان کی محسنّانہ خدمات سے متعلق ڈاکٹر ابرالباقی نے اپنے نقطہ نظرکا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے۔
ڈاکٹر زور ایک مقناطیسی و حرکیاتی شخص تھے وہ بے لگان کام کرتے تھے دوسروں کو کام کی ترغیب دیتے تھے۔اور ادارہ ادبیا ت اردو کی شکل میں انہوں نے دکنی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے لیے جو ادارہ تشکیل دیا تھا وہ آج ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرگیا ہے۔اس ادارہ کا ترجمان سب رس اوراس کے دیگر شعبہ جات ڈاکٹر زور کی کاوشوں کے رہین منت ہیں۔ڈاکٹر زور کودکنی تہذیب وادب سے پیارتھا۔"(دکنی ادب کے معمار۔عرفان ادب،ص 86 )
ڈاکٹر زورنے اپنی زندگی میں تصنیف وتالیف کانمایاں کا انجام دیا ہے خصوصاََانہوں نے اردو ادب کی تاریخ رقم کی ساتھ ہی ان کی ابتدائی تصانیف میں "روحِ تنقید"اصول تنقید پر ایک مستند تصنیف تسلیم کی جاتی ہے۔ان کے افسانوں میں "تازیانہ"، طلسم تقدیر"،سیر گولکنڈہ'،"گولکنڈہ کے ہیرے" شامل ہیں۔ جو ادبی دنیا میں زندہ جاوید تصانیف کی اہمیت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر زور کو دکنی تہذیب سے بے حد پیار تھا اور اس تہذیب کو انہوں نے اپنے افسانوں کے ذریعے زندہ جاوید کردیا۔
تاریخ ادب سے متعلق ان کی تصانیف میں" اردو شہہ پارے"اردو کی بیش قیمت کتاب ہے دیگر تصانیف میں عہد عثمانی میں اردو کی ترقی،دکنی ادب کی تاریخ،اردو ادب کے اسالیب بیان شامل ہیں۔ڈاکٹر زورکی سوانح نگاری میں جن تصانیف کا نام قابل ذکر ہیں ان میں 'گارساں دتاسی،سرگذشت حاتم،سرگذشت غالب،سلطان محمد قلی قطب شاہ اور میر محمد مومن۔ان کے سوانح تصانیف کو اردو ادب کی تاریخ میں ایک گراں قدر اہمیت حاصل ہے،ہندوستانی صوتیات میں مخطوطات سے متعلق ان کی تصانیف تذکرہ اردو مخطوطات ڈاکٹر زور کی غیر معمولی تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
ڈاکٹر محی الدین قادری زورکی مرتبہ تصانیف ،تذکرے و مکاتیب میں تذکر ہ گلزار ابراہیم، تذکرہ گلشن ہند،ممتاز حیدرآبادی شعراء کے تعارفی تذکروں میں کیف سخن،بادہ سخن،متاع سخن،فیض سخن،رمز سخن،معانی سخن،مرقع سخن شامل ہیں اور سوانحی تذکروں میں سرگذشت غالب،حیات محمد قلی قطب شاہ،حیات میر محمد مومن،سر گذشت حاتم،مکتوبات اقبال وشاد،مکتوبات شاد عظیم آبادی،مکاتیب غالب شامل ہیں۔ڈاکٹر زور کے تدوینی کارناموں میں گلزار ابراہیم،کلیات سلطان محمد قلی قطب شاہ،طالب موہنی،راشاد نامہ،سکھ سہیلا،ابراہیم نامہ،تاج الحقائق،معانی سخن،قصص خوب ترنگ،اردو شاعری کا انتخاب،سخن سریز وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹرزور کسی ایک فرد کا نام نہیں بلکہ وہ اپنے آپ میں ایک ادارے و انجمن کا نام تھا ان کی علمی وادبی خدمات پر روشنی ڈالی جائے تو تعجب ہوگا کہ بہ یک وقت انہوں نے کیا کیا کام انجام دئے ہماری عقل حیران رہ جاتی ہے۔ڈاکٹر زور کی تحقیق و تدوین سے متعلق پروفیسر یوسف سرمست رقمطراز ہیں۔
"زور صاحب نے دکنی ادب کی تحقیق و اشاعت کے سلسلے میں جو کام کیا وہ گراں بہا ہی نہیں لا فانی بھی ہے ۔زور صاحب نے تنقید سے لسانیات تک جس میدان کو بھی اپنایا اس میں اتنا اور ایسا کام کیا کہ اس کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوگیا ۔ اس طرح دکنی ادب کی تحقیق اور اشاعت میں ان کانام اور کام لافانی ہی نہیں ہمیشہ مشعل راہ بھی بنارہے گا۔"(ڈاکٹر زوردکنی ادب کی تحقیق و اشاعت،سب رس مارچ1986ء ص 18)
ڈاکٹرزور کے ادبی کارنامے اردو دنیا میں زندہ جاوید کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ڈاکٹرزور نے اردو ادب کی لازوال خدمات انجام دیں۔ ان کی اردو ادب پراحسانات اوربے لوث خدمات کبھی بھلائی نہیں جائیں گی،ڈاکٹر زور کا خصوصی میدان دکنی ادب تھااس سلسلہ میں انہوں نے تحقیقی کام انجام دیا جس کے نتیجے میں دکنی ادب کے کئی گم شدہ پہلو آج ہمارے سامنے روشن نظر آتے ہیں۔
ڈاکٹرافضل الدین اقبال ادب و ثقافت کے حوالے سے ڈاکٹر زور کے متعلق بیا ن کرتے ہیں۔
"ڈاکٹر زور مسلم الثبوت نقاد،محقق،ماہر لسانیاتو دکنیات تو تھے ہی اس کے ساتھ ہی انہوں نے حیدرآبادی ادب و ثقافت سے دکن میں اردو کی حیثیت اور کردار کو روشن کیا اور بدلتے ہوئے حالات میں دکنی تہذیب وثقافت کی مثبت قدروں کو استحکام بخشا"ؓ(بحوالہ۔خصوصی مطالعہ ڈاکٹر محی الدین قادری زور ،ص 125)
ڈاکٹر زور کو اردو کا اولین باشعور ماہر لسانیات بھی کہا جاتا ہے ان کو لسانیات میں بھی عبور حاصل تھا وہ ایک ماہر صوتیات بھی کہلائے جاتے ہیں صوتیات کے میدان میں بھی ان کا شمار اولین ماہر صوتیات میں ہوتا ہے۔اردو ادب کو فروغ دینے میں انہوں نے لائق تحسین کام انجام دیا ہے جسکی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
ڈاکٹرزورنے اپنی علمی و ادبی صلاحیتوں سے نہ صرف دکن میں اردو ادب کو فروغ دیا بلکہ کشمیر میں بھی اردو ادب کے فروغ کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ڈاکٹر زور کو حیدرآبادی تہذیب سے پیار تھا اور اس کے تحفظ کے لئے انہوں نے دل و جان سے کام کیا لیکن قدرت کوکچھ اور ہی منظور تھا۔ جب وہ کشمیر میں ملازمت کے سلسلے میں قیام پذیر تھے۔ قلب کے عارضے سے متاثر ہوئے اور وہیں ان کا انتقال ہوا اور ان کی آخری قیام گاہ بھی وہیں بنی۔ اس کے باجود اہل دکن انہیں ہر سال یاد کرتے ہیں اور ان کی عظیم علمی وادبی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ماہردکنیات ڈاکٹر زور کی تصنیف و تالیف ، تدوین ،ترتیب وتحقیق نے انہیں اردو ادب کی ہمہ جہت اور متنوع شخصیت کا اعزاز بخشا ہے ان کے علمی و ادبی کاوشوں کی وجہہ اردودنیا میں وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
جادہ جادہ چھوڑ جاو اپنی یادوں کے نقوش
آنے والے قافلوں کے رہنما بن جاوٗ


***
ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل
مکان نمبر:4-2-75 ، مجید منزل لطیف بازار، نظام آباد 503001 (اے پی )۔
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9299655396
ایم اے عزیز سہیل

Dr. Zor, a kohinoor of Deccan Culture. Reviewer: Dr. M.A.A.Sohail

1 تبصرہ:

  1. یہ ایک معلوماتی مضمون ہے اور اس مین حوالے آرا سے تحقیقاتی مقالے کی شکل اختیار کر لی

    جواب دیںحذف کریں