عازمین حج کی بڑی تعداد سیلفی بخار میں مبتلا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-01

عازمین حج کی بڑی تعداد سیلفی بخار میں مبتلا

مکہ مکرمہ
یو این آئی
عازمین حج کی ایک بڑی تعداد عبادت سے زیادہ ان دنوں ویڈیو ریکارڈنگ میں مصروف نظرآرہی ہے ۔ کعبہ کے ارد گرد تقریباً ہر ہاتھ میں کیمرے والے موبائل کے ذریعہ لوگ حجر اسود کو چومتے ہوئے، صفا و مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان اور سفر حج میں پہلے مدینہ پہنچنے والے مسجد نبوی کے سبز گنبد کو پس منظر میں لاکر اپنی تصویر آپ اتارنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ سیلفی بخار نے حالیہ دنوں میں عمرہ اور حج کرنے والوں کی تمام توجہ اپنی طرف مبذول کررکھی ہے جس کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لوگ حج کرنے نہیں بلکہ سیاحت کی غرض سے آئے ہیں۔ مدینہ میں اسلامک اسٹیڈیز کی لیکچرر زہرہ محمد نے بتایا کہ انہوں نے ایک پورے کنبہ کو سورج کے رخ پر ہاتھوں کو بلند کئے ہوئے دیکھا ۔ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ لوگ کیا کررہے ہیں۔ پھر ایک دم سے نظر پڑی کہ ایک شخص ان کے اس پوز کو عکس بند کررہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد حرام میں عازمین کو ہر وقت ایک سے زیادہ رخ پر اپنی تصویر یں اتارتے ہوئے دیکھاجاسکتا ہے ۔ یہ تصویریں فیس بک پر چسپاں کی جاتی ہیں۔ گویا حج کو سوشل میڈیا ایونٹ بنادیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کی روحانیت مجروح ہورہی ہے ۔
جدہ نشیں عالم دین شیخ عاصم الحکیم کا کہنا ہے کہ جائز ضرورت کے بغیر فوٹو گرامی عالموں کے نزدیک اگرچہ ایک متنازعہ معاملہ ہے تاہم اختلاف رائے کے باوجود اس بات پر کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہئے کہ کسی بھی عمل سے حج کا حقیقی مفہوم متاثر نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ آنحضور ﷺ جب حج کرنے گئے تو انہوں نے کہا کہ اے اللہ مجھے ایک ایسے حج کی توفیق دے جو دکھاوے اور ریاکاری سے پاک ہو۔ حج کے دوران ویڈیو ریکارڈنگ اور سیلفی بخار سے آنحضور کی اس خواہش کی نفی ہوتی نظر آتی ہے ۔ عرب نیوز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق عازمین حج طواف کے دوران اور عرفان میں تو سیلفی بخار میں مبتلا رہتے ہی ہیں، رمی جمرات کے مرحلے مٰں بھی ان کی توجہ شیطان کو کنکریاں مارنے سے زیادہ خود کو فلیش مارنے پر ہوتی ہے ۔
ابھی چند سال پہلے تک مسجد حرام اور دیگر مقامات مقدسہ میں کیمرہ فون لیجانے پر پابندی تھی ۔ اس کے باوجود چودی چھپے لے ہی جاتے تھے ۔ اب تو ہر طرف عازمین کی شکل میں سیلفی فوٹوگرافر ہی نظر آتے ہیں ۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اچھال میں خاصا دخل اسمارٹ فون کی فروخت کا بھی ہے ۔ احمد نامی ایک شخص نے بتایا کہ انہوں نے مسجد حرام میں نماز جمعہ کے دوران کچھ لوگوں کو مسلسل سامنے آتے دیکھا ، وہ خطبہ کو عکس بند کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔ اس طرح بالواسطہ خشوع و خضوع میں خلل ڈالا جارہا ہے ۔

Hajj 2014: 'Selfie Fever' Gripping Pilgrims Condemned by Islamic Clerics

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں