اسد الدین اویسی نہ صرف مسلمان بلکہ دلت طبقہ کے بھی مسلمہ قائد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-23

اسد الدین اویسی نہ صرف مسلمان بلکہ دلت طبقہ کے بھی مسلمہ قائد


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-sep-23

اعتما د نیوز
مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں دلت اور مسلم ایک سیاسی پلیٹ فارم کے لئے کوشاں ہیں ۔ مہاراشٹرا میں سر گرم پینتھرس ریپبلکن پارٹی کے سربراہ و سابق ریاستی وزیر مہاراشٹرا گنگا دھر گاڑے نے آج مجلس اتحاد المسلمین کے صدر دفتر الاسلام پہنچ کر صدر مجلس ورکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی سے ملاقات کی اور دلت و مسلم سیاسی اتحاد کے لئے اپنی خدمات کا پیشکش کیا ۔ واضح ہو کہ پینتھرس ریپبلکن پارٹی کچھ عرصہ قبل مہاراشٹرا کے سیکولر اتحاد کانگریس و راشٹر وادی کانگریس کی حلیف رہی اور اس حیثیت سے گنگا دھر گاڑے کو مہاراشٹرا حکومت میں وزیر ٹرانسپورٹ بھی بنایا گیا تھا ۔ گنگا دھر گاڑے نے بیرسٹر اویسی کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ دلت طبقہ کا بھی ایک مسلمہ قائد قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے دلتوں کو باوقار مقام دلانے جو جدو جہد کی ہے آج بیرسٹر اویسی قومی سطح پر مسلمانوں کے لئے ایسی ہی جدو جہد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں ایک طرف کانگریس و راشٹروادی کانگریس گزشتہ تین میعادوں سے مسلسل حکومت میں ہے لیکن اس حکومت میں دلتوں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی، شیو سینا ، فرقہ پرستی اور نظریات کی بنیاد پر انتخاب لڑتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مہاراشٹرا میں ایک تیسرے متبادل کی ضرورت ہے اور یہ متبادل دلت، مسلم اتحاد کے ذریعہ ممکن ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین اور پینتھرس ریپبلکن پارٹی کے درمیان انتخابی مفاہمت سے دلت، مسلم اتحاد کی سمت پیشرفت ممکن ہے ۔ اس موقع پراورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے مجلس کے قائدین جاوید قریشی(مقامی صدر)، سید سراج( معتمد) سینئر صحافی ابوبکر رہبر اور دوسرے موجود تھے ۔ جاوید قریشی نے بتایا کہ گنگا دھر گاڑے مہاراشٹرا کی سیاست میں اپناایک مقام رکھتے ہیں ، ان ہی کی جدو جہد کے سبب مرہٹواڑہ یونیورسٹی کو ڈاکٹر بابا صساحب امبیڈکر سے موسوم کیا گیا ۔ انہوں نے توقع کی کہ مہاراشٹرا میں دلت اور مسلم سیاسی و انتخابی اتحاد ملک کے لئے فال نیک ثابت ہوگا۔

یو این آئی
تلنگانہ حکومت کی جانب سے عنقریب شہر حیدرآباد میں پولیس کے لئے عصری سہولتوں سے لیس عمارت کی تعمیر کا منصوبہ تیارکیاجارہا ہے ۔ یہ عمارت نیویارک میں پولیس کے لئے تعمیر کردہ جدید ترین عمارت کی طرح ہوگی ، جس میں پولیس کو تمام طرح کی سہولتیں مہیا کروائی جائیں گی ۔ یہ 22منزلہ عمارت ہوگی اور اسے پولیس ٹاور کا نام دیاجائے گا۔ اس کے لئے حیدرآباد کے پاش مقام بنجارہ ویلز میں8ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔200کروڑ روپے کی لاگت سے یہ عمارت تعمیر کی جائے گی ۔ اس کی تعمیر کی ذمہ دار لارسن اینڈ ٹبرو کمپنی کو دی گئی ہے اور اسے ہدایت دی گئی کہ وہ18ماہ میں اس کی تکمیل کرے ۔ پولیس کو عصری تقاضوں سے لیس کرنے کے سلسلہ میں حکومت نے پہلے ہی کئی اقدامات کئے ہیں۔ عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ مساعی کی جارہی ہے ۔ اسی کے حصہ کے طور پر پولیس کو جدید گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں اور شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں ۔ اس ٹاور کا مقصد تلنگانہ کے تمام پولیس کمشنرینس کو ایک ہی چھت کے تلے لانا ہے ۔

(پریس نوٹ)
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی، شعبۂ فارسی اور انجمن استادان فارسی کے زیر اہتمام سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا 21؍ ستمبر کو اختتام عمل میں آیا۔ اختتامی جلسہ کی صدارت ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، نائب شیخ الجامعہ نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں فارسی کو روزگار سے مربوط کرنے پر زور دیا۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر رحیم الدین کمال، ایڈیٹر روزنامہ انڈین ہورائزن نے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد دی اور اس طرح کے کانفرنسوں کو فارسی کے لیے خوش آئند قرار دیا۔ اس موقع پر جناب علی محمد موذنی، صدر شعبۂ فارسی تہران یونیورسٹی (ایران) ، پروفیسر طاہر علی سرپرست انجمن استادانِ فارسی، پروفیسر آذر می دخت صفوی، صدر انجمن، پروفیسر اختر مہدی، جوائنٹ سکریٹری، انجمن، نے بھی مخاطب کیا۔ مہمان اساتذہ میں پروفیسر عارف ایوبی، لکھنؤ اور پروفیسر مظہر صدیقی، ممبئی نے اپنے تاثرات پیش کیے۔ آخر میں پروفیسر عزیز بانو، صدر شعبۂ فارسی ، مانو و آرگنائزنگ سکریٹری نے شکریہ ادا کیا۔ 19 تا 21؍ ستمبر 2014ء منعقد ہوئے اس سہ روزہ بین الاقوامی سمینار کا پہلا ادبی اجلاس 19 ؍ ستمبر کو منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر حافظ محمد طاہر علی نے کی۔ اس اجلاس میں پروفیسر علی محمد موذنی، ڈاکٹر انور حسن، پٹنہ، ڈاکٹر سید ساجد مبین، دہلی، ڈاکٹر محمد احتشام الدین، علی گڑھ، ڈاکٹر آزاد حسین، علی گڑھ، ڈاکٹر اخلاق آہن، دہلی ، ڈاکٹر عتیق الرحمن ، بنگال نے مقالے پیش کیے۔ 20؍ ستمبر کی صبح دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت پروفیسر علی محمد موذنی نے کی۔ اس اجلاس میں پروفیسر بلقیس فاطمہ حسینی، دہلی، ڈاکٹر مظہر عالم صدیقی، ممبئی، ڈاکٹر صالحہ مسعود، الہ آباد، ڈاکٹر محمد آفتاب عالم، بہار، ڈاکٹر محمد نظیر احمد خاں، بہار نے مقالے پیش کیے۔ دوپہر میں تیسرا اجلاس پروفیسر سید انور حسین زاہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر معراج الحق، دہلی، ڈاکٹر احمد سعید، دہلی، ڈاکٹر فخر عالم، دہلی، ڈاکٹر توصیف خاں، علی گڑھ، ڈاکٹر بلال احمد، دہلی نے مقالے پیش کیے۔ چوتھے ادبی اجلاس کی صدارت پروفیسر بلقیس فاطمہ حسینی نے کی۔ اس اجلاس میں پروفیسر اعراق رضا زیدی، دہلی ، ڈاکٹر عبدالحلیم، دہلی، ڈاکٹر کلیم اصغر، دہلی، ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں، مانو ، ڈاکٹر منصور عالم، بنگال، ڈاکٹر شاہد نوخیز، مانو ، ڈاکٹر غلام نبی ، لکھنؤ، ڈاکٹر قیصر احمد، مانو اور سید عبدالمہیمن قادری لاوبالی، حیدرآباد نے مقالے پیش کیے۔ پانچواں ادبی اجلاس پروفیسر عزیز بانو اور پروفیسر اعراق رضا زیدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں شعبۂ فارسی، مانو کے اسکالرس شفیق احمد، مقصود حسین شاہ، اختر حسین شاہ اور کنیز فاطمہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔ چھٹا ادبی اجلاس پروفیسر مظہر عالم صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں شعبۂ فارسی، مانو کے اسکالرس سید تحسین علی اور تحسین سلطانہ وغیرہ نے اپنے مقالے پیش کیے۔ اس کانفرنس میں طب کے متعلق کئی پرمغز مقالے پیش کیے گئے۔ اور اس بات پر زور دیا گیا کہ طب کی طرح دیگر علوم و فنون میں فارسی کے جو گراں قدر آثار ہیں ان کو منظر عام پر لایا جائے اور استفادہ کیا جائے۔ اس کانفرنس کے انتظامات میں شعبۂ فارسی، مانو کے اساتذہ اور اسکالرس نے سرگرم حصہ لیا۔

Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں