تمل ناڈو میں جہیز مخالف مہم کا شہر وانمباڑی سے آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-08

تمل ناڈو میں جہیز مخالف مہم کا شہر وانمباڑی سے آغاز

news-srs-dowry-eradicate-campaign-Tamilnadu
"عہد حاضر کا ایک اہم ترین جہاد جس شادی میں جہیز اور کھانا لیا جائے اس دعوت کا بائیکاٹ"
وانمباڑی ( ایس این بی ) عصر حاضر میں جہاں مسلمان مختلف مسائل سے دوچار ہیں، ان میں جہیز بھی ایک ایسی لعنت ہے جس سے مسلم معاشرہ کو نجات دلانے کی ضرورت ہے، ان احساسات کا اظہار خیال ریاست تمل ناڈو کے دینی و علمی شہر وانمباڑی میں آغاز کئے گئے جہیز مخالف مہم کی اولین سنجیدہ نشست میں اپنے صدارتی خطاب میں اسانغنی مشتاق رفیقیؔ نے کیا۔ تمل ناڈو میں جہیز مخالف مہم کی اولین افتتاحی نشست کا انعقاد اسانغنی مشتاق رفیقیؔ کی رہائش گاہ میں کیا گیا ، اس اجلاس میں مہمان خصوصی مولانا سید عبدا لرحمن معدنی ، قاضی شہر، امام و خطیب مسجد جدید وانمباڑی نے علیم خان فلکی کی تصنیف کردہ کتاب بعنوان "عہد حاضر کا ایک اہم ترین جہاد جس شادی میں جہیز اور کھانا لیا جائے اس دعوت کا بائیکاٹ " کا اجراء کیا ۔ اس کی پہلی کاپی مولانا موصوف نے اجراء کی اور جہیز مخالف مہم کی تحریک سوشیو ریفارمس سوسائٹی کے ریاستی کنوینر و رضاکار فیصل مسعود نے حاصل کی۔ اس سنجیدہ نشست میں مہمان خصوصی مولانا عبدالرحمن معدنی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ملت اسلامیہ میں جہیز کا جو غیر شرعی رواج عروج پر ہے اس پر خلوص کے ساتھ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آج اس جہیز کی لعنت کی وجہ سے نہ صرف مسلم لڑکیوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے بلکہ ملک کے دیگر طبقات بھی اس سے متاثر ہیں اور ان لڑکیوں پر بھی جہیز کے نام پر ظلم و ستم ڈھا یا جارہا ہے، انہوں نے اس مہم کی ستائش کرتے ہوئے اپنے احساسات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس تعلق سے علماء کرام کافی سنجیدہ ہیں اور اس رواج کو مٹانے کے لیے اپنے خطبات اور تقریروں میں مسلمانوں کو مسلسل احساس دلاتے آرہے ہیں، انہوں نے اس مہم کے تعلق سے مزید کہا کہ ملت کا نوجوان طبقہ اگر یہ عہد کرلے کہ وہ جہیز کے اس لعنت سے بچے گا تو اس لعنت کا معاشرے سے بہت جلد خاتمہ ممکن ہے۔ اس کے لیے نہ صرف نوجوانوں کو آگے آنا چاہئے بلکہ اس ضمن میں اردو اخبارات کے صحافی بھی اپنے قلم کے ذریعے اس لعنت کو ختم کرسکتے ہیں۔انہوں نے خصوصی طور پر اس مہم میں شامل رضاکار اور عام طور پر مسلم نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ عبادت تقوی اور پرہیزگاری کے ساتھ ہی کوئی بھی مہم کامیاب ہوسکتی ہے۔ مسلم نوجوان لڑکے لڑکیوں کو اس بات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ فرائض کی ادائیگی بالخصوص نماز کی پابندی کے ذریعے ہی کسی بھی سماجی تبدیلی کے اقدام کو اللہ تعالی کی مدد حاصل ہوسکتی ہے۔ اپنے اندر کے برائیوں کو مٹا کر ہی معاشرے کی برائیوں کو مٹایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے حاضرین اور رضاکاروں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں موجود جہیز جیسے ناسور کو مٹانے کے عزم کو لیکراٹھا یا گیا یہ قدم اللہ تعالی کی مدد سے ضرور کامیاب ہوگا۔نوجوان طبقہ اگر علمائے کرام کی سر پرستی میں معاشرے میں بدلاؤ لانے کی فکر کرنے لگ گیا تو اس میں شک نہیں کہ معاشرے میں خاطر خواہ تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس نشست میں مہم کے رضاکار فیصل مسعود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئے دن اخبارات میں جہیز کی وجہ سے نہ جانے کتنے لڑکیوں کو زندہ جلائے جانے، انہیں تکالیف دینے اور شادی کے بعد بھی ان پر کئی مظالم کئے جانے کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ لیکن مسلم نوجوان ان خبروں کو پڑھ کر صرف افسوس کا اظہا ر کرکے چپ بیٹھ جاتے ہیں۔ ایسے مظالم کے خلاف نوجوان طبقہ کو آواز اٹھانے اور اس کی مخالفت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ضلع ویلور میں کئی ہزار لڑکیاں شو کمپنیوں کو صرف اس لیے کام پر جاتی ہیں تاکہ ان کی اپنی شادی کے لیے جہیز کا وہ خود انتظام کرسکیں، دیگر صورت میں ان کی شادیاں ہونا ناممکن ہیں۔ اسی ویلور ضلع میں دو دہائی قبل جہیز ، لین دین اور جوڑے کی رقم، دلہے کو موٹر گاڑی دینا، سینکڑوں افراد کو دعوت دینے جیسے خرافات اور بے ضرورت رسم و رواج کا چلن نہیں تھا۔اس زمانہ میں ویلور ضلع کی چند غریب لڑکیاں جب شو کمپنیوں کو ملازمت کے لیے جاتی تھیں تو ان کو عیب کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ لیکن آج ماحول اس طرح بدل گیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لڑکیاں کام پر جارہی ہیں تاکہ وہ اپنے شادی کے لیے سازو سامان ، زیور اور روپیؤں کا انتظام کرسکیں، کئی معاملات ایسے بھی سامنے آئے ہیں کہ ہماری لڑکیاں غیروں کے سامنے بے پردہ ہونے پر مجبور ہوئی ہیں اور کئی معصوم لڑکیاں غیروں کے لڑکوں کی جھانسے میں آنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ جب ایسے معاملات سامنے آتے ہیں تو مسلم نوجوانوں کا جوش و جذبہ جاگ اٹھتا ہے، غم و غصہ کا اظہا رکیا جاتا ہے، لڑکی کے والدین پر ملامت کردیا جاتا ہے اور بس بات یہیں ختم ہوجاتی ہے۔ اس معاملہ میں ضلع کے مسلم نوجوان اور دانشوران کو فکر کرنے کی ضرورت ہے ، مسلم نوجوانوں اورضلع کے دانشوران کو معاملہ کی گہرائی میں جانا ہے اور جہیز کے نام پر جو خرافات ہورہی ہیں اس پر لگام لگانا ضروری ہے۔ تب جاکر ہی ایک پرامن اور پاک و صاف معاشرہ قائم کیا جاسکتا ہے اور خصوصی طور پر جہیز مخالف مہم میں خواتین اور لڑکیوں کا بھی کردار نبھانا بے حد ضروری ہے۔ اس سنجیدہ نشست میں شامل نمازی عبدالکریم عارفؔ نے اپنے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے شک جہیز جیسے لعنت کو معاشرے سے مٹانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہر نوجوان سے عہد لیا جانا چاہئے کہ وہ لڑکی والوں سے جہیز کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ جہیز مخالف مہم کے اس افتتاحی اجلاس میں شہر کے فعال نوجوان سماجی کارکنان چلمکار محمد نعمان، ہر ور پرویز احمد، سالار نعمت اللہ، اچکٹی جاوید احمد اور اس مہم کے حامیان کے طور پر پوکار فاروق احمد، کرتے ایاز احمد،مختار احمد، منصور احمد، محمد عمران شریک رہے، اس اجلاس میں جہیز کے متعلق علیم خان فلکی کی تصنیف کردہ کتاب تقسیم کی گئی اور یہ طئے کیا گیا اس طرح کے سنجیدہ نشستیں ضلع اور شہر کے ہر محلے میں منعقد کی جائیں گی اور اس جہیز مخالف مہم کے پیغام و تحریک کو ریاست تمل ناڈو کے علاوہ ریاست کرناٹک تک بھی پہنچایا جائے گا۔ اس شعر کے مصداق اس مہم کا آغاز ہوا ہے کہ "بس تو مری آواز سے آواز ملادے۔پھر دیکھ کہ اس شہر میں کیا ہو نہیں سکتا"۔۔۔

Socio Reforms Society's dowry eradication compaign started in Vaniyambadi Tamilnadu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں