آئی اے این ایس
جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کے69ویں اجلاس کلے موقع پر پاکستانی اور ہندوستانی عہدیداروں کے درمیان ملاقات کے امکانات کے بارے میں آج معتمد خارجہ پاکستان عزیز احمد چودھری نے کہا کہ اگر ہندوستانیوں کو ایسی ملاقات سے دلچسپی ہے تو وہ پاکستان سے ربط قائم کرسکتے ہیں ۔ (دونوں ممالک کے عہدیدار جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے ان دنوں نیویارک میں ہیں) چودھری نے کہا کہ اس ملاقات کا بار، ہندوستان پر ہے ، کیونکہ اس نے ہند۔ پاک معتمدین خارجہ کی وہ بات چیت منسوخ کی تھی جو امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی شکل میں گزشتہ ماہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والی تھی۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’پاکستان جنوبی ایشیاء میں پر امن تعلقات چاہتا ہے لیکن پاک۔ ہند بات چیت کی یکطرفہ تنسیخ کے بعد امن کارروائی کے احیاء کے تعلق سے ذمہ داری اب نئی دہلی پر عائد ہوتی ہے ۔‘‘ اسی دوران ڈان آن لائن نے اے پی پی کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ چودھری نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ وزرائے خارجہ کانفرنس کے دوران دونوں ممالک کے عہدیداروں کی ملاقات نہیں ہوئی ۔ معتمد خارجہ پاکستان نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ، جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کے اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کئی دہے قدیم جموں و کشمیر تنازعہ پر اظہار خیال کریں گے ۔ اسلام آباد، اپنی اصل پالیسی کے حصہ کے طور پر اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہئے ۔‘‘ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چودھری نے کہا کہ پاکستان نے اپنے مشاورتی عمل کی دیرینہ پالیسی کے حصہ کے طور پر کشمیری قائدین کو شامل کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو یوں ہی ٹال نہیں دیاجاسکتا ۔ چودھری نیویارک میں نواز شریف کے وفد میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کے لئے قائم کئے جارہے بین الاقوامی اتحاد کا حصہ نہیں ہے ۔ پاکستان کو ایسی کوئی توثیق نہیں ملی ہے کہ کوئی پاکستانی شہری ، عراق یا شام میں آئی ایس کے شانہ بشانہ لڑ رہا ہے ۔ چودھری نے بتایا کہ نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وقت فارغ کرتے ہوئے عالمی قائدین بشمول نائب صدر امریکہ جوزف بائیڈن کے ساتھ باہمی ملاقاتیں کررہے ہیں ۔ یو این آئی کی اطلاع کے بموجب جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران نواز شریف غالباً مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں